زکریا خان بہادر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نواب زکریا خان بہادر
والدنواب عبدالصمد خان دلیر جنگ
پیدائشغالباً 1700ء یا 1705ء
لاہور یا دہلی
وفاتیکم جولائی 1745ء[1] (40 یا 45 سال)
بیگم پورہ، لاہور، مغلیہ سلطنت،
موجودہ پنجاب، پاکستان
مذہبسنی اسلام
'
وفاداریمغل سلطنت
سروس/شاخ'صوبیدار پنجاب
درجہوالی، فوجدار، اسپہ سالار، صوبیدار گورنر
مقابلے/جنگیںمغل سکھ جنگیں، نادر شاہ کا مغل سلطنت پر حملہ

زکریا خان بہادر (وفات: یکم جولائی 1745ء) اٹھارہویں صدی میں مغلیہ سلطنت کے تحت صوبہ لاہور کا نائب السلطنت تھا۔

زکریا خان کا ایک نام ’خان بہادر‘ بھی ہے، پر سکھ سماج میں اس کو ’خانو‘ نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ سنہ 1726ء میں اس کے باپ عبد الصمد خان بہادر کو لاہور سے ہٹا کے ملتان کا نائب السلطنت بنا دیا گیا اور اس کی جگہ اس کو لاہور کا نائب السلطنت تعینات کیا گیا۔ سکھوں پر ظلم کرنے کے معاملے میں یہ اپنے باپ سے بھی آگے تھا۔ اس نے بندہ سنگھ بہادر کو پکڑنے میں مغل حکومت کی بہت مدد کی اور گرداس ننگل کی جنگ سے پکڑے اور مارے گئے سکھوں کے سروں سے بھری ہوئی سات سو گاڑیوں اور برچھیوں پر لٹکے ہوئے سکھوں کے سر والے جلوس کی دہلی تک اگوائی کی۔ وہ ہزاروں سے زائد سکھوں کا قاتل تھا۔[2] اسلامی تاریخ دانوں کے مطابق نواب زکریا خان رحمہ اللہ گورنر و وزیر اعلی پنجاب کی حیثیت سے امن و امان قائم کرنے کے ذمہ دار تھے اور انھوں نے تمام سکھ جو مارے وہ ڈکیت گینگ تھے جو بالکل درست عمل تھا علاوہ ازیں نواب زکریا خان کیونکہ اپنے والد کے پیر خانے جو ایک چشتی صابری اویسی درگاہ تھی میں بیعت تھے میں بیعت ہونے کی وجہ سے صوفی کے طور پر پہچانے جانے والے حکمرانوں میں سے ہیں لہذا تمام صوفی طبقات بھی ان کے وکیل کی حیثیت سے بات کرتے ہیں اور ان کے اقدامات کو بالکل درست مانتے ہیں

حوالہ جات[ترمیم]

  1. H.S. Singha (1 January 2005)، Sikh Studies, Book 6، Hemkunt Press، ISBN 978-81-7010-258-8 
  2. لکھاری : ڈاکٹر۔ رتن سنگھ جگی، سروت : سکھ پنتھ وشوکوش، گر رتن پبلیشرز، پٹیالہ۔