سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن
1877ء میں سید امیر علی نے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں سیاسی بیداری اور انھیں اپنے حقوق کے تحفظ کی خاطر منظم کرنے کے لیے اس سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلامیانِ برصغیر کی پہلی سیاسی قومی جماعت تھی۔
اغراض و مقاصد
[ترمیم]اس کے اغراض و مقاصد درج ذیل تھے۔
- برصغیر کے مسمانوں کی ترقی و بہبود کے لیے تمام جائز اور آئینی طریقے اختیار کرنا۔
- اپنے ماضی کی شاندار روایات سے اکتسابِ فیض کرتے ہوئے عصرِ حاضر کے ارتقائی رجحانات اور مغربی عناصر کے پسندیدہ عناصر سے ہم آہنگی پیدا کرنا۔
- مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ ہندوستان کی دیگر اقوام کے حقوق کا تحفظ کرنا۔
تنظیمی ڈھانچہ
[ترمیم]اس سیاسی جماعت کا صدر مقام کلکتہ تھا۔ سید امیر علی اس کے روحِ رواں تھے۔ وہ پچیس سال تک اس کے سیکرٹری رہے اور اس کی کامیابی کے لیے آپ نے برصغیر کے طول و عرض کے دورے کیے۔ انہی کوششوں کے نتیجہ میں مختصر عرصہ میں مختلف اضلاع میں اس کی 34 شاخیں قائم ہو گئیں۔ بعد ازاں یہ تعداد 54 تک پہنچ گئی۔
سیاسی خدمات
[ترمیم]سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن نے برصغیر کے مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے گوناگوں خدمات سر انجام دیں۔
فروری 1882ء میں لارڈ رپن کو ایک عرضداشت پیش کی گئی جس میں مسلمنانِ برصغیر کے سیاسی و معاشی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس کے مطالبات درج ذیل تھے۔
- عرضداشت میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ حکومت مسلمانوں اور ہندوؤں کی سرپرستی مساوی اور یکساں طور پر کرے۔
- ایک مطالبہ یہ تھا کہ مسلم اوقاف کی آمدنی صرف مسمانوں کی تعلیمی ترقی پر خرچ کی جائے۔
- صوبہ بہار کی عدالتوں میں ناگری رسم الخط کے استعمال کے حکم کو منسوخ کرکے حسبِ سابق فارسی رسم الخط کو اپنایا جائے۔ علاوہ ازیں اسلامی شریعت پر عبور رکھنے والے مسمانوں کو عدالتوں میں جج مقرر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن نے کئی ایک موقعوں پر گورنر جنرل اور گورنروں کو مختلف اوقات میں مسمانوں کے مسائل اور شکایات سے آگاہ کیا۔
ایسوسی ایشن کا خاتمہ
[ترمیم]1904ء میں جب آپ انگلستان چلے گئے تو سنٹرل نیشنل محمڈن ایسوسی ایشن کا خاتمہ ہو گیا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تاریخ پاکستان، محمد عبد اللہ ملک