محمد علی ظہوری
اس مضمون کی ویکائی کی ضرورت ہے تاکہ یہ ویکیپیڈیا کے اسلوب تحریر سے ہم آہنگ ہو سکے۔ براہ کرم اس مضمون کی ویکائی میں مدد کریں۔ |
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مضمون معتدل نقطہ نظر کے بجائے معتقدانہ اسلوب میں تحریر کیا گیا ہے اور اس میں القاب کا بے جا استعمال کیا گیا ہے۔ (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون میں مزید حوالہ جات کی ضرورت ہے تاکہ مضمون میں تحریر کردہ معلومات کی تصدیق کی جاسکے۔ |
محمد علی ظہوری | |
---|---|
لقب | ثنا خوان رسولﷺحسان پاکستان،حسانُ العصر , ظہوری قصوری |
ذاتی | |
پیدائش | 12 اگست 1932ء |
وفات | 11,اگست 1999ء |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
مرتبہ | |
مقام | |
دور | جدید دور |
الحاج محمد علی ظہوری قصوریؒ بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھنے والے نامور نعت گو شاعر اور ثنا خوان رسولﷺ تھے جنھیں حسانُ العصر کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے اور ظہوری قصوری بھی ان کی پہچان ہے۔
ولادت
[ترمیم]12 اگست1932ء بروز جُمعہ بمطابق 8 ربیعُ الثانی1351ھ کو موضع آرائیاں نزد لیک سٹی ہاؤسنگ سکیم رائے ونڈ روڈ لاہور میں پیدا ہوئے ان کے والد گرامی حاجی نور محمد نقشبندی بھی ایک درویش صفت انسان تھے اور اُن کا شمار شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد شرقپوریؒ کے خاص مریدین میں ہوتا تھا۔ انھوں نے بہترین تربیت کے ذریعے الحاج محمد علی ظہوریؒ کے اندر عشق نبیﷺ کی ایسی چاشنی بھر دی تھی کہ پھر تمام عمر محبت رسولﷺ ہی ان کا مقصد حیات رہا[1]
حصول تعلیم و قصور میں رہائش
[ترمیم]پرائمری پاس کرنے کے بعد آپ نے ایم سی ہائی اسکول مزنگ لاہور میں داخلہ لے لیا۔ابھی ہائی اسکول سے فراغت میں ایک سال باقی تھا کہ ہندوستان کی تقسیم ہو گئی جس کی وجہ سے آپ کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا پھر 1952ء میں آپ نے جے وی نارمل اسکول قصور میں داخلہ لیا جہاں سے آپ کو دو سال بعد جے وی کی سند دی گئی۔اس کے بعد آپ کی حصول علم کے لیے جدوجہد جاری رہی اور پھر پہلے آپ نے پنجابی فاضل اور اس کے بعد اُردو فاضل کے امتحانات بھی پاس کر لیے۔اس دوران آپ کی تعیناتی بطور مُدرس پرائمری اسکول کوٹ غلام محمد قصور میں ہوئی جس کی وجہ سے آپ قصور میں ہی رہائش پزیر ہو گئے اور ہیڈ ماسٹر کے عہدے پر پہنچنے کے بعد ریٹایئرمنٹ ہونے تک قصور میں ہی رہے۔قصور میں آپؒ 32 سال سے زائد عرصہ تک مقیم رہے اور اس دوران درس و تدریس کے ساتھ ساتھ فروغِ حمد و نعت کے حوالے سے نمایاں اور قابلِ ذکر خدمات سر انجام دیتے رہے. 1966ء میں ✨مرکزی مجلسِ حسانؓ پاکستان✨کا قیام اور اس مجلس کے زیرِ اہتمام برصغیر پاک و ہند میں شاعر دربار رسالتﷺ حضرتِ حسانؓ بن ثابت کی یاد میں 1966ء ہی میں سب سے پہلے 💢یومِ حسانؓ💢کا انعقاد، شاہراہ حسانؓ بن ثابت کی منظوری اور ملک کی پہلی 🌹مسجد حسانؓ🌹 کی تعمیر حسانُ العصر قبلہ الحاج محمد علی ظہوری قصوریؒ کی فروغِ حمد و نعت کے حوالے سے ناقابل فراموش خدمات ہیں جو آپؒ نے قصور شہر میں رہتے ہوئے سر انجام دیں.اسی لیے لوگ آپؒ کو "ظہوری قصوری" کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں.
حالات زندگی
[ترمیم]حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد شعبہ تدریس سے منسلک ہو گئے اور بعد ازاں خرابی صحت اور دیگر وجوہ کی بنیاد پر سرکاری ملازمت سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر مدحت سرور کونینﷺ کے لیے تمام زندگی وقف کر دی۔ انھوں نے نعت خوانی کے ساتھ ساتھ نعت گوئی کے تخلیقی میدان میں بھی عالمگیر سطح پر شہرت پائی وہ نعت خوانی میں بھی عام طور پر اپنے ہی لکھے ہوئے کلام کا انتخاب کرتے اور پھر اسے گرہ بندی کے مشکل فن کے ساتھ اپنے خوبصورت انداز میں حاضرین محفل کو سناتے گویا جیسے کوئی نعت کا گلدستہ پیش کر رہا ہو۔حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ نبیﷺؒ پاک کے عشق کی سرشاریوں اور گنبد خضریٰ کے تصور کی بے قراریوں میں ڈوب کر نعت کہتے اور پڑھتے رہے۔ انکا یہ دل پزیر انداز حاضرین اور قارئین کو بہت بھلا لگتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ وہ جس محفل میں شریک ہوتے اس کی جان بن جاتے اور منتظمین محفل آپؒ کو محافل میں شرکت کی دعوت دینے کے لیے سال بھر پہلے ہی تاریخ لے لیا کرتے تھے اور اسی طرح اہل محبت ان محافلِ حمدونعت میں شریک ہونے کے لیے شدت سے منتظر رہتے. حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ کی شخصیت اور ان کی فروغِ حمد و نعت کے حوالے سے بے مثال خدمات پر ملک کے جید علمائے کرام،مشائخ عظام،نعتگو شعرائے کرام،معروف نعت خواں حضرات اور ادب سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے جسے کتابی صورت میں 🌹ثناخوان رسولﷺ🌹کے ٹائیٹل سے شائع کیا گیا۔نشاط احمد ساقی نے اسے مرتب کیا تھا۔صاحبزادہ فیضان ظہوری نے PDF فارمیٹ میں اس تاریخی کتاب کا لنک آفیشل ویب سائیٹ پر دے دیا ہے جہاں سے آپ اسے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں👇 http://muhammadalizahoori.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ muhammadalizahoori.com (Error: unknown archive URL)
بیعت مُرشد
[ترمیم]حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ روحانی تسکین اور حصول فیوض و برکات کے لیے حضرت میاں ظہور الدین نقشبندی مُرتضائیؒ-آستانہ عالیہ ظہوریہ سوڈیوال شریف کے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ حضرت میاں ظہور الدین نقشبندی مُرتضائیؒ قبلہ حضرت مہر محمد صوبہ مرتضائیؒ کے ہاتھ پر بیعت تھے اور انھی سے خلافت پائی۔حضرت مہر محمد صوبہ مُرتضائیؒ سلسلہ مرتضائیہ کے بانی خواجہ غلام مرتضےٰؒ فنافی الرسول علیٰ وجہ الاتم کے پہلے خلیفہ تھے آپؒ کا آستانہ عالیہ قبرستان میانی شریف میں واقع ہے۔سلسلہ مرتضائیہ سوزِ عشقِ رسول اور پابندیِ شریعتِ محمدی سے عبارت ایک بے مثل و عظیم سلسلہ سمجھا جاتا ہے اور یہ فنافی الرسولﷺ کی لڑی کہلاتا ہے۔ پیر و مرشد حضرت میاں ظہور الدین نقشبندیؒ کی روحانی تربیت اور اعلٰیحضرت جناب خواجہ غلام مرتضےٰ کی نگاہ کرم ہی کا اثر تھا کہ قبلہ حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ کی نعت گوئی اور نعت خوانی میں وارفتگی، والہانہ پن اور سوزوگداز کا ایک خاص انداز ان کا مستقل حوالہ بن گیا۔
شُہرہ آفاق کلام
[ترمیم]حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ اس انداز سے نعت پڑھتے کہ سن کر حاضرین اور سامعین کی نبض تھم جاتی اور وہ عشق نبیﷺ کی کیفیت میں دور کہیں کھو جاتے۔ انھوں نے نعت خوانی کو ایک تحریک بنا دیا اور لوگوں کے دلوں میں عشق نبیﷺ کی شمع کو روشن کرنے کے لیے جس طرح گلی گلی اور نگر نگر جا کر اپنی قائم کی ہوئی تنظیم ’’مرکزی مجلس حسانؓ پاکستان‘‘کے پلیٹ فارم سے محافل نعت کے انعقاد کی صورت میں جو شبانہ روز کاوشیں کیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔ ان کے تخلیق کردہ مشہور زمانہ نعتیہ کلام میں سے کچھ: 🌺 الٰہی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا ۔۔۔ جہاں والوں سے کیونکر ہو سکے ذکر و بیاں تیرا 🌺دُنیا تے آیا کوئی تیری نہ مثال دا۔۔۔ میں لب کے لیاواں کتھوں سوہنا تیرے نال دا 🌺جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے ۔۔۔ اللہ کی رحمت کے آثار نظر آئے 🌺رحمتؐ دوجہاں شاہؐ کون ومکاں،حامئؐ بیکساں وہؐ کہاں میں کہاں 🌺یا رسولﷺ اللہ تیرے در کی فضاؤں کو سلام ۔۔۔ گُنبد خضریٰ کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کو سلام 🌺تیرا کھاواں تے تیرے گیت گاواں یا رسول اللہﷺ 🌺کیڈا سوہنا نام محمدﷺ دا 🌺وہ کیسا سماں ہوگا،کیسی وہ گھڑی ہوگی 🌺پیکرِ دلرُبا بن کے آیا۔۔۔روح ارض و سماں بن کے آیا 🌺یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو ۔۔۔ پڑھ کے نبیؐ کی نعت لحد میں اتار دو 🌺کونین دے والی دا گھر بار بڑا سوہنا 🌺چلے جس ویلے پُرے دی ہوا مدینہ ساہنوں یاد آوندا 🌺وچھوڑے دے میں صدمے روز جھلاں یا رسول اللہﷺ 🌺جند مُکدی مُکدی مُک چلی 🌺اکھیاں دے نیر جُدائی وچ دن رات وگائے جاندے نیں 🌺اکھیاں دے دیوے بال کے راہواں سجا لواں
مجلس حسانؓ پاکستان کا قیام
[ترمیم]1966ء میں بانیء مجلس قبلہ الحاج محمد علی ظہوری قصوریؒ کی فروغِ حمد و نعت کے لیے قائم کردہ تنظیم ✨مجلس حسانؓ پاکستان✨ نے حمدونعت کے با ادب طریقے سے فروغ اور نعت خواں حضرات کو تربیت فراہم کرنے کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔حسانُ العصرحضرتِ الحاج محمد علی ظہوریؒ کی زیر قیادت اس بے مثال تنظیم کے پلیٹ فارم سے کئی قُراء حضرات،نعتگو شعرا و نعت خواں حضرات کو میدان نعت میں منظر عام پر آنے کا موقع ملا.قبلہ حسانُ العصر سے تربیت پا کر ان کے کچھ شاگردوں نے فن نعت خوانی میں بہت نام کمایا جن میں قاری زبید رسول، عبدالستار نیازی،الحاج اختر حسین قریشی،قاری محمد سلیم صابری،نور محمد جرال،محمد اکرم قلندری،عبدالمُصطفی سعیدی،کریم سلطان،خلیل سلطان،سرور حسین نقشبندی کے نام قابل ذکر ہیں ✨مجلس حسانؒ✨ کی شاخیں قبلہ حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ کی سرپرستی میں ملک کے طول و عرض میں قائم ہو گئی تھیں جو اپنی اپنی سطح پر فروغ نعت کے سلسلہ میں کام کر رہی تھیں۔ محافل نعت کا انعقاد اس تنظیم کی اولین ترجیح تھی۔برصغیر میں محافلِ حمدونعت کے عوامی سطح پر باقاعدہ اور منظم انداز میں آغاز کا سلسلہ اسی تنظیم نے شروع کیا جس کی تقلید بعد میں قائم ہونے والی تنظیموں نے کی.
اعزاز و ایوارڈ
[ترمیم]- پاکستان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ (صدارتی تمغۂ حُسنِ کارکردگی) حکومتِ پاکستان نے 23 مارچ 2000ء کو شعبۂ نعت میں عظیم خدمات کے اعتراف پر قبلہ حسان العصر الحاج محمد علی ظہوری کو بعد از وفات مُلک کے سب سے اعلیٰ سول ایوارڈ ”صدارتی تمغۂ حُسنِ کارکردگی“سے نوازا جو آپؒ کے بڑے بیٹے صاحبزادہ فیضان ظہوری نے ایوانِ صدر اسلام آباد میں صدر مملکت جناب رفیق احمد تارڑ صاحب سے وصول کیا.
- 1970ء اور 1972ء میں پاکستان نعت کونسل کراچی کے زیرِ اہتمام کُل پاکستان مقابلہ نعت خوانی میں دو باراول پوزیشن حاصل کی جس میں صاحبزادہ منظور الکونین شاہ صاحب اور الحاج سعید ہاشمی صاحب بھی بطورِ نعت خواں شریک تھے.
👈 روزنامہ جنگ لاہور نے نعتیہ خدمات کے اعتراف پر نعت گوئی و نعت خوانی کا ایوارڈ دیا 👈 خواجہ غریب نواز ایوارڈ 👈ادارہ منہاجُ القُرآن کیطرف سے نشانِ حسانؓ ایوارڈ
تصنیفات
[ترمیم]- نعتیہ شاعری پر مشتمل ان کے مجموعہ ہائے کلام کے متعدد ایڈیشنز بھی شائع ہو چکے ہیں۔ جن میں
- ’’نوائے ظہوری‘‘ (اردو)
- ’’توصیف‘‘ (اردو)
- ’’کتھے تیری ثنا‘‘ (پنجابی) صدارتی ایوارڈ یافتہ
- ’’صفتاں سوہنے رسول دیاں‘‘ (پنجابی) قابل ذکر ہیں۔
- ’’مدح رسول‘
- ’’ثنائے حبیب‘
- ’’ثنا خوان رسول‘[2]
- 1993ء میں قومی سیرت کانفرنس کے موقع پر ان کے پنجابی نعتیہ مجموعے ’’کتھے تیری ثناء‘‘ کو حکومت پاکستان کی طرف سے قومی سیرت ایوارڈ بھی دیا گیا اور آپ کے بڑے فرزند صاحبزادہ فیضان ظہوری نے اُس وقت کے صدر جناب فاروق احمد خان لغاری صاحب سے یہ ایوارڈ وصول کیا.
قبلہ حسانُ کے وصال کے بعد آپؒ کے نعتیہ کلام کی ان چاروں کُتب کو ایک کتاب 🌹کُلیاتِ ظہوری🌹میں اکٹھا کر کے شائع کیا گیا اور بعد ازاں صاحبزادہ فیضان ظہوری نے اسے PDF فارمیٹ میں تبدیل کر کے قبلہ حسانُ العصر کی آفیشل ویب سائیٹ http://muhammadalizahoori.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ muhammadalizahoori.com (Error: unknown archive URL) پر اپلوڈ کر دیا ہے جہاں سے احباب اسے آسانی کے ساتھ ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں.
وصالِ قبلہ حسانُ العصر
[ترمیم]حسانُ العصر الحاج محمد علی ظہوریؒ تمام عمر عشق رسالت مآب کی سرشاریوں میں زندہ رہے۔ وہ ایک مدت تک سانس کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد گیارہ اگست 1999ء کو اس دار فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کی تدفین اُنکی وصیت کے مطابق موضع آرائیاں رائے ونڈ روڈ لاہور میں 🌹مرکز توصیف🌹 کے سبزہ زار میں ہوئی۔اس جگہ اب آپ کے دونوں صاحبزادگان (صاحبزادہ فیضان ظہوری اور صاحبزادہ حسان ظہوری) نے اپنے ذاتی وسائل سے بغیر کسی بیرونی امداد، چندہ یا فنڈ کے آپؒ کا خوبصورت مزار شریف تعمیر کیا ہے جو اپنی مثال آپ ہے.
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مزید تفصیلات آفیشل ویب سائیٹ www.muhammadalizahoori.com پر دیکھیے.
- ↑ Bio-bibliography.com - Authors