فرانز کافکا
فرانز کافکا | |
---|---|
(جرمن میں: Franz Kafka) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (جرمن میں: Franz Kafka) |
پیدائش | 3 جولائی 1883ء [1][2][3][4][5][6][7] پراگ [1][2][3][8][5][9][10] |
وفات | 3 جون 1924ء (41 سال)[11][12][13][4][6][7][14] |
طرز وفات | طبعی موت [15] |
رہائش | پراگ |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
نسل | اشکنازی [17] |
عارضہ | سل |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ چارلس |
پیشہ | ناول نگار ، افسانہ نگار ، روزنامچہ نگار ، مترجم [18]، وکیل [18]، منظر نویس [18]، نثر نگار ، مصنف [18][19][20][16]، مفسرِ قانون [16]، غنائیہ نگار [16]، شاعر [16] |
مادری زبان | جرمن ، چیکی زبان [21] |
پیشہ ورانہ زبان | جرمن [4][22][23]، چیکی زبان |
شعبۂ عمل | ادب [24] |
ملازمت | جنرالی گروپ |
کارہائے نمایاں | دی میٹامورفوسس |
مؤثر | گستاف فلابیر |
تحریک | موجودیت |
دستخط | |
![]() |
|
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ، باضابطہ ویب سائٹ |
![]() |
IMDB پر صفحات |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |

فرانز کافکا (3 جولائی 1883ء – 3 جون 1924ء) بیسویں صدی کے بہترین ناول نگاروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف ان کی وفات کے بعد دنیا کے بہترین ادیب کے طور پر کیا گیا۔فرانز کافکا کے ادب پر تنقیدی جائزہ
تحریر: وقاص اسلم
فرانز کافکا (Franz Kafka) بیسویں صدی کے ان منفرد ادیبوں میں شمار ہوتے ہیں جنھوں نے ادب میں ایک نئی جہت متعارف کرائی۔ ان کی تحریریں جدید انسان کے ذہنی، نفسیاتی اور سماجی مسائل کا عکس پیش کرتی ہیں، جہاں بیگانگی، تنہائی اور وجودی بحران نمایاں موضوعات کے طور پر ابھرتے ہیں۔ کافکا کی تحریریں محض خیالی یا علامتی نہیں بلکہ ایک ایسی حقیقت کی نمائندگی کرتی ہیں جو آج بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔
1. کافکا کی "کافکائی" دنیا
ادب میں "کافکائی" (Kafkaesque) ایک ایسا اصطلاحی لفظ بن چکا ہے جو غیر منطقی، بے یقینی اور پر اسراریت سے بھرپور حالات کو بیان کرتا ہے۔ ان کے ناول The Trial میں جوزف کے ایک ایسی قانونی بھول بھلیاں میں پھنسا ہوتا ہے جس کی کوئی منطقی توجیہ نہیں ہوتی۔ اسی طرح The Castle کا مرکزی کردار ایک ایسے قلعے تک پہنچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے جو ہمیشہ اس کی دسترس سے باہر رہتا ہے۔ یہ سب جدید معاشروں کے پیچیدہ اور غیر معقول بیوروکریسی کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں فرد اپنی آزادی کھو بیٹھتا ہے۔
ادبی نقاد ایڈمنڈ ولسن (Edmund Wilson) لکھتے ہیں کہ: "کافکا کی دنیا ایک ایسی بھول بھلیاں ہے جہاں کردار ہمیشہ بے بس ہوتے ہیں اور ان پر کوئی نادیدہ طاقت حکمرانی کرتی ہے، چاہے وہ قانون ہو، بیوروکریسی ہو یا خود ان کی اپنی بے بسی۔" (Wilson, 1957, p. 122)۔
2. بیگانگی اور تنہائی
کافکا کی کہانیوں میں کردار اکثر اپنے اردگرد کے ماحول سے کٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ The Metamorphosis میں گریگور سامسا کا ایک بڑے کیڑے میں تبدیل ہونا دراصل علامتی طور پر جدید سماج میں فرد کی بے قدری اور اس کے سماجی بوجھ کو ظاہر کرتا ہے۔ وہ اپنے خاندان کے لیے ایک بوجھ بن جاتا ہے اور آخرکار ایک ایسی بے بسی کی موت مر جاتا ہے جہاں کسی کو اس کی پروا نہیں ہوتی۔
مشہور فلسفی ژاں پال سارتر (Jean-Paul Sartre) کے مطابق: "کافکا کے کردار ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو نہ صرف غیر معقول ہے بلکہ انھیں آہستہ آہستہ خود ان کی اپنی حقیقت سے بھی دور کر دیتی ہے۔" (Sartre, 1943, p. 95)۔
3. بیوروکریسی اور قانون کی بے رحمی
کافکا کے ناول خاص طور پر بیوروکریسی اور قانونی نظام کی غیر معقولیت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ The Trial میں جوزف کے ایک ایسے مقدمے میں پھنس جاتا ہے جس کی کوئی وضاحت نہیں دی جاتی اور وہ ایک ایسی عدالتی مشینری کے خلاف لڑنے کی کوشش کرتا ہے جو ناقابلِ تسخیر معلوم ہوتی ہے۔
ادبی محقق ہیرالڈ بلوم (Harold Bloom) نے لکھا: "کافکا کا عدالتی نظام حقیقت میں کسی بھی سماجی ڈھانچے کا عکاس ہو سکتا ہے جہاں طاقت کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اور فرد ہمیشہ ایک بے بس شے بن کر رہ جاتا ہے۔" (Bloom, 1986, p. 78)۔
4. وجودی بحران اور "بے مقصد زندگی"
کافکا کے کاموں میں وجودیت (Existentialism) کی گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ البرٹ کامو (Albert Camus) اور ژاں پال سارتر جیسے فلسفیوں نے انھیں وجودی ادب کا ایک اہم ستون قرار دیا ہے۔ کافکا کے کردار نہ تو مکمل طور پر بغاوت کرتے ہیں اور نہ مکمل طور پر سر جھکا دیتے ہیں، بلکہ وہ بس زندگی کے بے معنی پن میں الجھے رہتے ہیں۔
کامو کے مطابق: "کافکا کے کرداروں کا سب سے بڑا المیہ یہ نہیں کہ وہ ہار جاتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ وہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔" (Camus, 1942, p. 110)۔
نتیجہ
فرانز کافکا کا ادب نہ صرف بیسویں صدی بلکہ آج کی دنیا میں بھی اتنا ہی اہم ہے۔ بیگانگی، تنہائی، بیوروکریسی کا جبر اور وجودی بحران جیسے موضوعات آج بھی اتنے ہی متعلقہ ہیں جتنے کہ ان کے وقت میں تھے۔ ان کی تحریریں جدید انسان کے خوف، پریشانی اور بے یقینی کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کافکا آج بھی ایک لازوال ادیب کے طور پر زندہ ہیں۔
---
حوالہ جات
Bloom, H. (1986). Kafka and the Modern World. Yale University Press.
Camus, A. (1942). The Myth of Sisyphus and Kafka. Gallimard.
Sartre, J. P. (1943). Existentialism is a Humanism. Harvard University Press.
Wilson, E. (1957). Kafka: A Critical Study. Oxford University Press.
ابتدائی زندگی
[ترمیم]فرانز کافکا جرمن زبان بولنے والے یہودی والدین کے ہاں چیک ریپبلک میں پیدا ہوئے۔ جس جگہ وہ پیدا ہوئے وہ آج کل مصنف کی تصانیف کی نمائش کے لیے مختص کر دی گئی ہے۔[25]
وفات
[ترمیم]فرانز کافکا ٹی بی (TB) کے مہلک مرض میں مبتلا رہنے کے بعد 3 جون 1924ء کو انتقال کر گئے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب عنوان : Kafka: A Very Short Introduction — ناشر: جامعہ اوکسفرڈ — صفحہ: 1 — ISBN 978-0-19-280455-6 — فصل: 1
- ^ ا ب مصنف: فرانز کافکا — عنوان : The Metamorphosis — اشاعت اول — صفحہ: 211 — ISBN 978-0-393-96797-5 — فصل: Franz Kafka: A Chronology
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118559230 — اخذ شدہ بتاریخ: 12 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb119093016 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب صفحہ: 231 — https://vademecum.nacr.cz/vademecum/permalink?xid=737a525e-29a0-43bb-8a18-3ee1147b9fc0&scan=2db43f6c4c091fdc74ac0ac9124a9097
- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6v12679 — بنام: Franz Kafka — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/11025 — بنام: Franz Kafka — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Кафка Франц — جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118559230 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990218037 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2019
- ↑ عنوان : Studenti pražských univerzit 1882–1945 — Students of Prague Universities ID: https://is.cuni.cz/webapps/archiv/public/person/se/1923332831882331
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/118559230 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ مصنف: فرانز کافکا — عنوان : The Metamorphosis — اشاعت اول — صفحہ: 213 — ISBN 978-0-393-96797-5 — فصل: Franz Kafka: A Chronology
- ↑ عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Кафка Франц — فصل: Franz Kafka: A Chronology — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2015
- ↑ انٹرنیٹ بروڈوے ڈیٹا بیس پرسن آئی ڈی: https://www.ibdb.com/broadway-cast-staff/85182 — بنام: Kafka — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC2639911 — پی ایم سی آئی ڈی: https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC2639911
- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118559230 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 اپریل 2025
- ↑ تاریخ اشاعت: 3 جولائی 2008 — »Ich krummer Westjude« — اخذ شدہ بتاریخ: 2 اکتوبر 2022
- ↑ BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/200/ — اخذ شدہ بتاریخ: 14 فروری 2021
- ↑ abART person ID: https://cs.isabart.org/person/13385 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Franz-Kafka
- ↑ جلد: 81
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990218037 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/8789347
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990218037 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ "فرانز کافکا"۔ 2010-04-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-09-19
حوالہ جات
Bloom, H. (1986). Kafka and the Modern World. Yale University Press.
Camus, A. (1942). The Myth of Sisyphus and Kafka. Gallimard.
Sartre, J. P. (1943). Existentialism is a Humanism. Harvard University Press.
Wilson, E. (1957). Kafka: A Critical Study. Oxford University Press.
- 1883ء کی پیدائشیں
- 3 جولائی کی پیدائشیں
- 1924ء کی وفیات
- 3 جون کی وفیات
- فرانز کافکا
- آسٹرو-مجارستانی مصنفین
- آسٹرو-مجارستانی یہودی
- آسٹریا میں تپ دق سے اموات
- آسٹریا میں وبائی مرض اموات
- آسٹریائی اشتراکیت پسند
- آسٹریائی سرکاری ملازمین
- آسٹریائی شخصیات
- آسٹریائی شطرنج کھلاڑی
- اشکنازی یہودی
- انیسویں صدی کی آسٹریائی شخصیات
- بیسویں صدی کے آسٹریائی مصنفین
- بیسویں صدی کے آسٹریائی ناول نگار
- بیسویں صدی کے ناول نگار
- بیسویں صدی میں تپ دق سے اموات
- پراگ کے مصنفین
- پیراگوئے کی شخصیات
- تپ دق سے اموات
- جرمن زبان کے مصنفین
- جرمن مصنف
- چیک یہودی
- چیکوسلواکی مصنفین
- چیکوسلواکی یہودی
- چیکوسلوواکیہ کی شخصیات
- روزنامچہ نگار
- سرکاری ملازمین
- مرد ناول نگار
- یہودی مصنفین
- یہودی ملحدین
- یہودی ناول نگار
- آسٹریائی مرد مصنفین
- آسٹریائی ملحدین
- چیک ملحدین