نم گیری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

نم گیری (Hygroscopy) سے مراد کچھ اشیاء کی ماحول سے نمی جذب کرنے کی صلاحیت ہے۔ ایسی چیزوں میں پانی جذب ہو کر اُن کا حصہ بن جاتا ہے۔ گرم کرنے پر نم گیر اشیاء جذب شدہ پانی خارج کر دیتی ہیں۔

خشک نیلے تھوتھے میں ہر ایک تانبے کے ایٹم کے ساتھ پانی کے 5 مولیکیول ہوتے ہیں۔ 150 ڈگری سینٹی گریڈ پر نیلا تھوتھا (کاپر سلفیٹ) اپنا پانی خارج کر کے سبزی مائل سفید سفوف میں تبدیل ہو جاتا ہے جو بے حد نم گیر ہوتا ہے۔ نمی جذب کر کے یہ دوبارہ نیلا ہو جاتا ہے۔

کسی ٹھنڈی چیز پر اوس یا شبنم کا ظاہر ہونا نمی گیری میں شامل نہیں ہوتا جیسے شیشے کے گلاس میں ٹھنڈا پانی ڈالنے سے گلاس کے باہر پانی کے قطروں کا بننا دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کا پانی میں تبدیل ہونا (condensation) ہوتا ہے نہ کہ نم گیری۔ اسی طرح capillary action کے تحت پانی چوس لینا نم گیری میں شامل نہیں ہوتا۔

ٹھنڈے پانی کی بوتل کے باہر اوس کا جمع ہو جانا عمل تکثیف کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کا نم گیری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

نم گیر اشیاء[ترمیم]

کاسٹک سوڈا (سوڈیئم ہائیڈروآکسائیڈ)، پوٹاشیئم ہائیڈروآکسائیڈ، کیلشیئم کلورائیڈ، زنک کلورائیڈ وغیرہ ایسی اشیاء ہیں جو ہوا سے نمی (رطوبت، آبی بخارات) جذب کر کے محلول میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ اتنی زیادہ نم گیر اشیاء deliquescent کہلاتی ہیں۔
خشک نظر آنے والے کاغذ میں بھی لگ بھگ دس فیصد نمی ہوتی ہے کیونکہ کاغذ میں سیلولوز (cellulose) ہوتا ہے جو ایک نم گیر (hygroscopic ) مادہ ہے۔ روئی سے بنے دھاگوں کے کپڑے بھی سیلولوز کی وجہ سے نمی جذب کرتے ہیں اور گرمیوں میں پسینہ جذب کر لیتے ہیں۔ نائیلون بھی نمی جذب کر سکتا ہے مگر اس کی یہ صلاحیت روئی اور اون سے کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے نائیلون کے کپڑے گرمیوں میں اتنے آرام دہ نہیں ہوتے۔
چینی، نمک، شہد، گلیسرین اور شراب بھی ہوا سے نمی جذب کرنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ چینی (sucrose) اپنے وزن کا ایک فیصد نمی کی شکل میں جذب کر سکتی ہے۔ پھر اگر اسے 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کیا جائے تو یہ جذب شدہ نمی خارج ہو جاتی ہے۔[1] باریک پسی ہوئی چینی زیادہ نم گیر ہوتی ہے۔
گندھک کا تیزاب (سلفیورک ایسڈ) نمی جذب کرنے کا بہت زیادہ رجحان رکھتا ہے۔ اگر اس تیزاب میں 90 فیصد پانی ملا دیا جائے تو بھی یہ رجحان ختم نہیں ہوتا۔ جب کاغذ، کپڑے، چینی یا انسانی جلد پر گندھک کا مرتکز تیزاب ڈالا جاتا ہے تو یہ چیزیں کالی پڑ جاتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان چیزوں میں ہائیڈورجن اور آکسیجن کے ایٹم موجود ہوتے ہیں جنہیں گندھک کا تیزاب پانی کی شکل میں جذب کر لیتا ہے۔ اب باقی رہ جانے والا جز کاربن ہوتا ہے جو کالا ہوتا ہے۔
شیشے اور دھاتوں میں نم گیری بالکل نہیں ہوتی اس لیے ان سے بنے برتن میں نم گیر اشیاء کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

ہائیڈروجیل (Hydrogel)[ترمیم]

کچھ پلاسٹک نم گیر ہوتے ہیں اور کچھ نہیں ہوتے۔
سوڈیئم پولی ایکریلیٹ (Sodium polyacrylate) اور ملتے جلتے ہائیڈروجیل (hydrogel) پلاسٹک اپنے وزن سے 300 گنا زیادہ پانی جذب کر سکتے ہیں۔ بہت زیادہ نمی جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہائیڈروجیل ڈسپوزیبل سینیٹری پیڈز، بچوں کے ڈائیپرز، زخم کی پٹی اور کونٹیکٹ لینس میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ مختلف لوشن اور صابن میں ہائیڈروجیل کا استعمال گاڑھا پن اور ایک ریشمی احساس پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
پانی میں موجود نمکیات ہائیڈروجیل کی کارکردگی کم کر دیتے ہیں۔
پلاسٹک سرجن انجکشن لگا کر انسانی جسم کو زیادہ دلکش بنانے کے لیے ہائیڈروجیل کو استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر پچکے ہوئے گالوں میں ہائیڈروجیل کا انجکشن لگانے سے گال اُبھر آتے ہیں۔

RestoraLax) Polyethylene glycol 3350) بھی ایک پلاسٹک ہائیڈروجیل ہوتا ہے جسے ڈاکٹر قبض کشا کے طور پر استعمال کرتے ہیں کیونکہ پانی جذب کر کے یہ آنتوں میں فضلہ کو سخت نہیں ہونے دیتا۔ اسے مختصرا PEG بھی کہتے ہیں۔

سیلیکا جیل (Silica Gel)[ترمیم]

سیلیکا جیل کے دانے
مسام دار کاغذ کی تھیلی میں سیلیکا جیل کے دانے جو نمی جذب کر لیتے ہیں۔

اکثر دواوں کی بوتل کے ڈھکن کی اندرونی جانب ایک چھوٹے سے خانے میں شیشے سے ملتی جلتی کسی چیز کے چھوٹے چھوٹے دانے چُھپے ہوتے ہیں۔ یہ سیلیکا جیل کے دانے ہوتے ہیں جو بوتل کی ہوا میں موجود آبی بخارات (نمی) کو جذب کر لیتے ہیں تاکہ دوا کی گولیاں یا کیپسول نمی سے خراب نہ ہو جائیں۔ بعض اوقات یہ کپڑے یا کاغذ کی ایک بہت چھوٹی سی تھیلی کے اندر بھر کر دوا کی بوتل میں ڈال دیے جاتے ہیں۔ سیلیکا جیل کسی جیلاٹن جیلی کی طرح نہیں ہوتی بلکہ خشک اور سخت ہوتی ہے۔ اس کے اندر 2.4 نینو میٹر باریک بے شمار سوراخ ہوتے ہیں جن میں پانی جذب ہو جاتا ہے۔
ایسی اشیاء جو نمی دور کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں وہ hydrophilic خاصیت کی حامل ہوتی ہیں اور desiccantکہلاتی ہیں۔
سیلیکا جیل کو 120 ڈگری سینٹی گریڈ پرایک سے دو گھنٹے گرم کرنے پر اس کا جذب شدہ پانی خارج ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں اسے silica xerogel کہتے ہیں۔

Hagfish[ترمیم]

سمندر کی تہ میں پائی جانے والی سانپ نما مچھلی ہیگ فش

ہیگ فش ایک ایسی مچھلی ہوتی ہے جس کی کھوپڑی تو ہوتی ہے لیکن جبڑا اور مہرے (vertebral column) نہیں ہوتے۔ یہ دنیا میں 30 کروڑ سالوں سے موجود ہے۔ خطرہ محسوس کرنے پر یہ ایک چکنا مادہ (slime) خارج کرتی ہے جو بڑی مقدار میں پانی جذب کر کے ایک چپکنے والی جیلی جیسا بن جاتا ہے۔ یہ جیلی ہیگ فش کے شکاری کے گلپھڑوں (gills) میں پھنس جاتی ہے جس کی وجہ سے شکاری کا دم گُھٹ جاتا ہے۔ اس طرح ہیگ فش دوسری مچھلیوں کا شکار ہونے سے بچ جاتی ہے۔(خیال رہے کہ Hogfish اور Hagfish الگ الگ قسم کی مچھلیاں ہیں۔)

مزید دیکھیے[ترمیم]

ویڈیو[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]