مندرجات کا رخ کریں

نیلی قتل عام

متناسقات: 26°06′41″N 92°19′02″E / 26.111483°N 92.317253°E / 26.111483; 92.317253
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

26°06′41″N 92°19′02″E / 26.111483°N 92.317253°E / 26.111483; 92.317253

نیلی قتل عام
مقامآسام، بھارت
تاریخ18 فروری 1983
نشانہبنگالی مسلمان تارکین وطن
حملے کی قسمجلاوطنی، اجتماعی قتل عام
ہلاکتیں5،000 (سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2191 اقراد)

نیلی قتل عام 18 فروری 1983ء کو صبح کے وقت بھارتی ریاست آسام میں 6 گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس قتل عام میں عام مقامیوں اور کم ذات کے ہندؤوں نے مسلمانوں کو زندہ جلایا، قتل کیا اور جو بچ کر بھاگے ان میں سے ایک تعداد دریا میں دوب کر مری۔[1][2][3] 5،000 افراد (سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2191) جو ضلع ناگاؤں کے 14 دیہاتوں آلیسینگها، خلاپتھر، بسندھری، بگڈبا بیل، بگڈبا ھبی، بورجولا، بتانی، اندرماری، مٹی پربت، ملادھری، مٹی پربت نمبر۔ 8، سلبھٹا، بوربری اور نیلی میں قتل ہوئے۔[4][5] متاثرین مشرقی بنگال (موجودہ بنگلہ دیش) کے مسلمان تھے۔[6][7] ذرائع ابلاغ کے تین افراد انڈین ایکسپریس کے اہلکاروں ہیمیندرا نارائن، آسام ٹریبیون کے بیڈابراتھا لاکار اور اے بی سی کے شرما قتل عام کے چشم دید گواہوں میں شامل ہیں۔[8]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "۔۔۔the majority of the participants were rural peasants belonging to indigenous communities, or from the lower strata of the caste system categorized as Scheduled Castes or Other Backward Classes." (Kimura 2013, p. 5)
  2. Granville Austin (1999)۔ Working a Democratic Constitution – A History of the Indian Experience۔ New Delhi: Oxford University Press۔ صفحہ: 541۔ ISBN 0-19-565610-5 
  3. "Killing for a homeland"۔ The Economist۔ 24 اگست 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 مئی 2015 
  4. "83 polls were a mistake: KPS Gill"۔ Assam Tribune. 18 فروری 2008. Retrieved 2 اگست 2012.
  5. Teresa Rehman (2006-09-30)، "Nellie Revisited: The Horror's Nagging Shadow"، Tehelka، 11 نومبر 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2008 
  6. Mander, Harsh (14 دسمبر 2008)۔ "Nellie : India's forgotten messacre"۔ The Hindu. Retrieved 9 اکتوبر 2012.
  7. "The victims were peasants, … migrants from East Bengal now independent Bangladesh." (Kimura 2013, p. 5)
  8. http://indilens.com/56049-myth-of-aasu-and-assamese-muslim-with-validity-of-samujjal-kumar-bhattacharya/ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indilens.com (Error: unknown archive URL) Myth of AASU and Assamese Muslim with validity of Samujjal Kumar Bhattacharya

بیرونی روابط

[ترمیم]