وسندھارا سرنیٹ
وسندھارا سرنیٹ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | انبالہ کینٹ, ہریانہ |
17 ستمبر 1979
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
تعليم | یونیورسٹی آف کیلیفورنیا |
مادر علمی | دہلی یونیورسٹی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی |
تعلیمی اسناد | ایم اے ، ایم فل ، بی اے |
پیشہ | سیاسی سائنسداں, صحافی, مصنف |
کارہائے نمایاں | کشمیری کراسروڈز |
درستی - ترمیم |
وسندھارا سرنیٹ (پیدائش 17 دسمبر 1979ء) بھارتی مصنفہ، صحافی اور سیاسی سائنس دان ہیں۔ آپ دی پولِس پروجیکٹ کی بانی ہیں۔ آپ عصرِ حاضر کے سیاسی مسائل پر عمیق نگاہ رکھتی ہیں۔ آپ نے کشمیری کراسروڈز (Kashmirs Crossroads) اور بھارت کے نیکسلائٹ، نیپال کے ماؤ وادی اور پاکستان کے طالبان: جنوبی ایشیا میں فکری بغاوت جیسے مقالے تحریر کیے ہیں. پلوامہ کے بعد بھارتی میڈیا کا اظہار کہ یہ بی جے پی کی پروپیگینڈہ مشین ہے بھی آپ کا ممتاز مقالہ ہےـ فکری و ذہنی بغاوت ، جنسیات اور سیاست وسندھارا کے اہم مشغلے ہیں.[1][2]
سوانح
[ترمیم]وسندھارا سرنیٹ 17 ستمبر 1979 کو امبالہ کینٹ، ہریانہ میں پیدا ہوئی۔ آپ نے سنڈیا کنیا ودیالیہ گوالیار سے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی اور دہلی یونیورسٹی کے لیڈی شری رام کالج سے صحافت میں بی۔اے کیا۔ اس کے بعد جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں پروفیسر زویا حسن کی سرپرستی میں ایم۔ اے اور ایم۔فل کی ڈگری کی تکمیل کے بعد وسندھارا سرنیٹ نے پی۔ایچ۔ڈی کے لیے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کا رُخ کیا اور پی۔ایچ۔ڈی کا مقالہ تحریر کررہی ہیں۔[3][4][5]
وسندھارا 2013 سے 2017 تک دی ہندو سینٹر فار پولیٹکس اینڈ پبلک پالیسی کی ریسیرچ۔کوآرڈینیڈر رہی۔[5][6] 2018 میں آپ نے سچترا وجاین، عاصم رفیقی اور فرینسیسکا ریشیا کے ہمراہ دی پولس پروجیکٹ کی نیو ڈالی۔ [7][8][9]
سرنیٹ نومبر 2017 سے 17 نومبر 2020 تک دی پولس پروجیکٹ کی ریسرچ ڈائریکٹر رہیں۔[10][11][3][12]
تصانیف
[ترمیم]سرنیٹ نے برصغیر ہندوستان کے سیاسی مسائل کی پیچیدگیوں پر بہت سے رسائل اور مقالے لکھے ہیں۔ آپ کے معروف مقالے اور رسائل درج ذیل ہیں: [13][14][2][15]
- کشمیری کراسروڈز
- بھارت کے نیکسلائٹ، نیپال کے ماؤ وادی اور پاکستان کے طالبان: جنوبی ایشیا میں فکری بغاوت [16]
- آر ایس ایس اور شہریت، بھارت میں مسلم اقلیت پیچان کی تعمیر
- اسٹوڈنس ورسز اسٹیٹ: میگھالیہ میں یورینیئم مائیننگ کی سیاست
- پلوامہ کے بعد بھارتی میڈیا کا اظہار کہ یہ بی جے پی کی پروپیگینڈہ مشین ہےـ
- اچھے قانون، بری امپلمینٹیشن
- تعاقبِ بغاوت: بھارت کا لائحہ عمل
- ریاستی یادداشت کا مظاہرہ: میزورام اور چھتیس گڑھ میں قبائلی سیاست اور بغاوت کے تعاقب میں بھارتی مہمات
سیاسی افکار
[ترمیم]بھارت سے باہر رہنے والے بھارتی (معروف این۔آر۔آئی) اگر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ بچالئے جائیں گے جب تک کہ وہ سفید بالادستی والے نظام کے حمایتی بنے رہیں گے، تو معذرت کے ساتھ وہ غلطی پر ہیں۔[17]پلوامہ حملہ، 2019ء پر اپنے تحقیقی مقالہ میں وسندھارا نے بھارتی میڈیا کو بی جے پی کی پروپیگینڈہ مشین قرار دیا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "What are you supporting, NRI?"۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2020
- ^ ا ب "Bibliography of Vasundhara Sirnate"۔ scholar.google.co.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ^ ا ب "Profile of Vasundhara Sirnate"۔ ThePolisProject۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ "Profile of Vasundhara Sirnate"۔ The Hindu Center۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ^ ا ب "Critiquing The Sync Between Democracy And Liberalism"۔ TheBookReviewIndia۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ "Kashmir's Crossroads Self Rule, Indian Integration, and Party Politics"۔ ForeignAffairs.com۔ 15 April 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ "Bhagat Singh Thind's story is a harsh lesson for NRIs in US supporting CAA"۔ ThePrint.in۔ 11 January 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ Vasundhara Sirnate (18 November 2014)۔ "The soldier as state actor"۔ TheHindu.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ Sumit Chaturvedi (8 November 2019)۔ "Crime and punishment"۔ Himalmag.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ "The Death Penalty Ordinance Has No Leg to Stand On"۔ TheWire.in۔ 25 April 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ Suchitra Vijayan، Vasundhara Sirnate Drennan (5 March 2019)۔ "After Pulwama, the Indian media proves it is the BJP's propaganda machine"۔ WashingtonPost.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ وسنداھرا سرنیٹ [@] (17 نومبر 2020)۔ "دی پولس سے استعفی" (ٹویٹ)۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2021 – ٹویٹر سے
- ↑
- ↑ "Vasundhara Sirnate's research works"۔ Research Gate۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ "Vasundhara Sirnate"۔ Epw.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2020
- ↑ Jugdep S. Chima۔ Ethnic Subnationalist Insurgencies in South Asia: Identities, Interest and Challenges to State Authority
- ↑ https://thewire.in/rights/nri-support-caa-indian-americans