ہشام بن ولید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہشام بن ولید
معلومات شخصیت
پیدائشی نام هشام بن الوليد
پیدائش سنہ 592ء (عمر 1431–1432 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب مسلم
والد الوليد بن المغيرة
والدہ لبابة بنت الحارث
بہن/بھائی
رشتے دار خالد بن الوليد
عملی زندگی
نسب المخزومي القرشي

ہشام بن ولید بن مغیرہ مخزومی القرشی الکنانی آپ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔آپ ہجرت کے چوتھے سال وفد بنو کنانہ کے ساتھ مشرف باسلام ہوئے۔آپ سیف اللہ حضرت خالد بن ولید کے بھائی ہیں۔آپ اپنے بھائی کے ساتھ غزوہ الاحزاب غزوہ موتہ اور بیعت رضوان میں شرکت کی۔اور عمرو بن امیہ ضمری کے وفد میں شامل تھے، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 7ھ کو حبشہ کے نجاشی کے پاس بھیجا تھا۔ آپ نے فتح مکہ اور جنگ حنین میں شرکت کی، حجۃ الوداع کے موقع پر موجود تھے۔اپنے بھائی خالد کے ساتھ فارس اور شام کی فتح میں حصہ لیا، طائف کی امارت سنبھالی اور وہیں وفات پائی۔ [1]

نسب[ترمیم]

ہشام بن ولید بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمرو بن مخزوم بن یقطہ بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن قریش بن کنانہ۔ ابو خالد۔ ان کی والدہ: لبابہ بنت الحارث

سیرت[ترمیم]

ہجرت کے ساتویں سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیہ بن عمرو کو 40 صحابہ کے ساتھ نجاشی کے پاس بھیجا وہ سمندر کی طرف روانہ ہوئے جن میں عمرو بن ابی ربیعہ، عمارہ بن ولید، سلیمان بن خالد شامل تھے۔ فاکہ ، نوفل، عبید اللہ ابن جحش اور ہشام بن الولید، ان کے جہاز کے کپتان جمیل تغلبی تھے، جو اسلام سے پہلے حبشہ میں آنے والے ایک معروف تاجر کے بیٹے تھے۔ وفد حبشہ کے بادشاہ کے پاس گیا اور ان کی تعظیم کی، عمرو بن امیہ نجاشی کے سامنے کھڑے ہوئے اور رسول خدا کا خط پڑھا: ’’یہ خط ہے محمد نبی کی طرف سے نجاشی اصحم شاہ حبش کے نام! اس پر سلام جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ لا شریک لہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس نے نہ کوئی بیوی اختیار کی نہ لڑکا اور (میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ) محمد اس کا بندہ اور رسول ہے اور میں تمھیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں کیوں کہ میں اس کا رسول ہوں، لہٰذا اسلام لاؤ سلامت رہو گے۔ اے اہل کتاب! ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے تمھارے درمیان موجود ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کریں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہم میں سے بعض بعض کو اللہ کی بجائے رب نہ بنائے۔ پس اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دو کہ گواہ رہو ہم مسلمان ہیں۔ اگر تم نے (یہ دعوت) قبول نہ کی تو تم پر اپنی قوم کے نصاریٰ کا گناہ ہے‘‘۔ [2]

وفات[ترمیم]

آپ نے 41ھ میں وفات پائی ۔

حوالہ جات[ترمیم]