یوسف مجاہد الحسینی
یوسف مجاہد الحسینی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: محمد یوسف) |
پیدائش | 4 جنوری 1926ء (98 سال) سلطان پور لودھی |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
جماعت | مجلس احرار الإسلام |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ خیر المدارس جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل |
استاذ | شبیر احمد عثمانی ، شمس الحق افغانی ، محمد شفیع عثمانی ، ظفر احمد عثمانی ، مولانا خير محمّد جالندھرى |
پیشہ | عالم ، مصنف ، سوانح نگار ، صحافی |
تحریک | عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت |
درستی - ترمیم |
یوسف مجاہد الحسینی ایک دیوبندی عالم دین، صدارتی ایوارڈ یافتہ ادیب و سیرت نگار اور کہنہ مشق صحافی تھے.
پیدائش
[ترمیم]4 جنوری 1926ء کو سلطان پور لودھی ، ریاست کپورتھلہ ضلع جالندھر میں ہوئی۔ والدین نے آپ کا نام محمد یوسف رکھا، آگے چل کر آپ کا قلمی نام مجاہد الحسینی اتنا مشہور ہوا کہ آپ کا اصلی نام چھپ گیا اور علمی دنیا آپ کو مجاہد الحسینی کے نام سے ہی جانتی تھی۔
تعلیم
[ترمیم]آپ کی ابتدائی تعلیم مدرسہ خیرالمدارس جالندھر میں ہوئی اور اعلیٰ تعلیم و فراغت 1944ء میں دار العلوم اسلامیہ ڈابھیل سے ہوئی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانی، علامہ شمس الحق افغانی، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع، مولانا ظفر احمد عثمانی، مولانا محمد مسلم، مولانا خیر محمد جالندھری رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔[1]
عملی زندگی
[ترمیم]دینی و علمی حلقوں میں مولانا مجاہد الحسینی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ آپ کی ساری زندگی عقیدئہ ختم نبوت کی حفاظت میں گذری۔ آپ نے 1953ء اور 1974ء کی تحریکِ ختم نبوت میں ایک مجاہد اور سپاہی کا کردار ادا کیا۔ عقیدئہ ختم نبوت کی خاطر کئی بار جیل بھیجے گئے۔ تحریکِ ختم نبوت میں مولانا سیّد عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ سمیت جیل میں موجود اکابر کی نمازوں میں امامت کی مستقل ذمہ داری آپ نے نبھائی۔ مولانا مجاہدالحسینی رحمہ اللہ تحریکِ ختم نبوت 1953ء کے عظیم رہنما امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کے رفیق اور جانشینِ امیرِ شریعت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمہ اللہ کے ہم درس تھے۔ وہ روزِ اول سے مجلسِ احرارِ اسلام سے وابستہ تھے۔ مجلسِ احرارِ اسلام پاکستان کے ترجمان روزنامہ آزاد لاہور ، روزنامہ نوائے پاکستان لاہور ، ہفت روزہ خدام الدین لاہور اور اپنے جاری کردہ ہفت روزہ ساربان لاہور اور ماہنامہ صوت الاسلام فیصل آباد کے مدیر رہے۔ مختلف اخبارات اور رسائل و جرائد میں ان کے مضامین اور کالم شائع ہوتے رہے۔ انھوں نے پاک و ہند کے جید علما و مشائخ، دینی و سیاسی رہنماؤں، صحافی، ادبا اور شعرا کو دیکھا اور ان کے ساتھ کام کرنے کی سعادت حاصل کی۔ وہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان کے عینی شاہد تھے، جبکہ تحریکِ ختمِ نبوت میں باقاعدہ حصہ لیا۔ مولانا مجاہدالحسینی رحمہ اللہ ایک کہنہ مشق صحافی ، نثر نگار اور خطیب تھے۔ انھوں نے شاعری بھی کی، چند نعتیں، نظمیں اور غزلیں کہیں۔[2]
تصانیف
[ترمیم]- معاشیاتِ قرآنی[3]
- تعلیم القرآن،
- سیرت و سفارتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم (صدارتی ایوارڈ یافتہ)،
- خطباتِ امیرِ شریعت،
- مشاہیر کی تقریریں،
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نظامِ خدمتِ خلق،
- شاہ ولی اللہؒ کے دیس میں،
- حج و عمرہ (ادائیگی کا آسان طریقہ)،
- سفرنامہ ارض الاسلام،
- اسلام اور زرعی معاشیات،
- آخری جیل کے آخری قیدی،
- علما دیوبند عہد ساز شخصیات،
- فضیلت و طریقۂ نماز،
- مولانا ابوالکلام آزاد کی مرزا قادیانی کے جنازے میں شرکت (بہتان کا حقیقت افروز تجزیہ)
- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نظامِ امنِ عالم،
- نیز آپ نے امیر شریعتؒ کے حوالے سے بھی ایک کتاب لکھی ہے جو زیرِ طباعت ہے۔
وفات
[ترمیم]انھیں کچھ دن پہلے دل کی تکلیف ہوئی تھی۔ 19 ربیع الثانی 1441ھ مطابق 17 دسمبر 2019ء علی الصبح ہسپتال میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ نمازِ جنازہ ٹیکنیکل ہائی اسکول ڈی گرائونڈ کی مسجد میں مجلسِ احرارِ اسلام کے مرکزی رہنما مولانا سیّد کفیل شاہ بخاری نے پڑھائی، جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بعد ازاں پیپلز کالونی ڈی گرائونڈ کے قریب قدیم قبرستانِ صدیقیہ میں انھیں سپرد خاک کر دیا گیا۔پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹا پروفیسر ابوبکر صدر ہیں۔[4]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "ماضی کی ایک اور دیوار گر گئی: مولانا مجاہد الحسینی کا انتقال | مجلس احرار پاکستان"
- ↑ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن۔ "حضرت مولانا محمد یوسف مجاہد الحسینی رحمہ اللہ کی رحلت | جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن"۔ www.banuri.edu.pk
- ↑ "مولانا مجاہد الحسینی کی تصنیف قرآنی معاشیات" - مولانا ابوعمار زاہد الراشدی"۔ alsharia.org
- ↑ "مولانا مجاہد الحسینی کا سفرِ آخرت"۔ Daily Pakistan۔ 18 دسمبر، 2019