ابراہیم یکپاسی
ولادت ( 760 ہجری بمطابق 1358ء) وفات ( 850ہجری بمطابق 1448ء)
حضرت شمس العارفین سید خواجہ ابراہیم یکپاسی چشتی ایک عظیم المرتبت شخصیت کے مالک تھے جنھوں نے علاقہ مستونگ بلوچستان میں ترویج دین کا کام کیا خواجہ قطب الدین مودود چشتی کے اولاد میں سے ان کے تین نواسوں نے چھ سو برس قبل چشت ہرات افغانستان سے سوئے بلوچستان ہجرت کی جن میں سے ایک بھائی خواجہ نظام الدین علی نے پشین منزکی میں سکونت اختیار کی دوسرے بھائی خواجہ ابراہیم یکپاسی نے مستونگ بلوچستان کا رخ کیا اور وہاں سکونت اختیار کی اور تیسرے بھائی خواجہ نقرالدین شال پیر بابا نے کوئٹہ میں سکونت اختیار کی خواجہ ابراہیم یکپاسی چشتی کی اولاد نے بلوچستان میں مستونگ قلات ڈھاڈر کچھی ساروان جھالاوان اور سند میں خان گڑھ جیکب آباد اور شکارپور کے علاقوں میں تبلیغ دین کا کام کیا - مقام تاسیف ہے کہ اولیاء چشتی مودودی نے علاقہ میں جو خدمات سر انجام دیں ان سے دنیا بے خبر ہے اس کی سب سے بڑی وجہ تعلیمی میدان میں پسماندگی تھی خواجہ میر ہیبت خان کے بیٹے خواجہ ابراہیم دوپاسی کا مزار بمقام ڈھاڈر (دہانہ درہ بولان) واقع ہے ـ خواجہ ابراہیم یکپاسی کے دوسرے فرزند خواجہ کلان تھے جن کا مزار بھی مستونگ میں ہے ـ خواجہ کلان کے تین فرزند تھے خواجہ احمد کا مزار نو شکی بلوچستان میں ہے دوسرے فرزند خواجہ علی شہید ان کو بلوچ حاکم قمبر نے بمقام قلات شہید کیا ـ تیسرے فرزند خواجہ سلطان محمد تھے انکا مزار بھی بمقام مستونگ بلوچستان ہے
- خواجہ میر ہیبت خان: بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقہ سر لٹھ اور شور اوک کی طرف چلے گئے
- خواجہ ابراہیم دویاسی: نے ڈھاڈر اور بولان بلوچستان کا علاقہ سنبھالا
- خواجہ کلان: مستونگ بلوچستان ہی رہے
- خواجہ احمد: نوشکی بلوچستان کی طرف چلے گئے
- خواجہ علی شہید: بلوچستان قلات کی طرف چلے گئے ان کو بلوچ حاکم قمبر نے بمقام قلات شہید کیا
- خواجہ سلطان: منگچر بلوچستان کی طرف چلے گئے
- اپنے بیٹوں اور پوتے کے علاوہ اس کے علاوہ دیگر نائب بھی موجود تھے ، جن کو "کام" جاری رکھنے کے لیے ان کے ذریعہ نامزد کیا گیا تھا۔ ان کا ایک پسندیدہ خلیفہ نظام الدین تھا۔وہ اکثر کہا کرتے تھے ، "اگر کوئی میرے پاس دعا کرنے کی درخواست لے کر آتا ہے تو اسے پہلے نظام الدین کے پاس جانا چاہیے"۔خلیفہ کی قبر کو اپنے مرشد کی قبر کے علاوہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ سید خواجہ ابراہیم یاکپسی چشتی۔ [2]
شجرہ نسب
[ترمیم]- سید امام حسین علیہ السلام (4ہجری 60 ہجری)
- سید امام زین العابدین علیہ السلام (ہجری 94 ہجری)
- سید امام محمد باقر علیہ السلام (ہجری 114ہجری)
- سید امام جعفر صادق علیہ السلام (80ہجری 148 ہجری)
- سید امام موسی کاظم علیہ السلام (128ہجری 183 ہجری)
- سید امام علی رضا علیہ السلام (153ہجری 203 ہجری)
- سید امام محمد تقی علیہ السلام (195ہجری 220ہجری)
- سید امام علی نقی علیہ السلام (214ہجری 254ہجری)
- سید حسن ؒاصغر رحمت اللہ علیہ
- سید عبداللہ علی اکبر رحمت اللہ علیہ 238(ہجری 292ہجری)
- سیدابومحمدالحسینعلیہ سلام (295ہجری 352 ہجری)
- سید ابو عبداللہ محمد رحمت اللہ علیہ (270ہجری 394 ہجری)
- سیدابوجعفرابراہیم رحمت اللہ علیہ (ہجری 370ہجری)
- سیدابو نصر محمد سمعان رحمت اللہ علیہ (ہجری 398ہجری)
- سید خواجہ ابو یوسف ناصر الدین ایوسف چشتی رحمت اللہ علیہ (375ہجری 459 ہجری)
- سید خواجہ قطب الدین مودود چشتی رحمت اللہ علیہ (430ہجری 527 ہجری)بمطابق ( پیدائش 1038 ء وفات 1142ء )
- سید خواجہ نجم الدین احمد مشتاق مودودی چشت ہرات( 492ہجری 577 ہجری) بمطابق ( پیدائش 1098 ء وفات 1181ء )
- سید خواجہ رکن الدین مودودی چستی ( 545ہجری 635ہجری) بمطابق ( پیدائش 1150 ء وفات 1237 ء)
- سید قدودین خواجہ محمد مودودی چستی ( 584ہجری 624 ہجری) بمطابق ( پیدائش 1188 ء وفات 1226 ء )
- سید خواجہ قطب دین محمد ابن خواجہ محمد مودودی چستی ( 602ہجری 680ہجری) بمطابق ( پیدائش 1205 ء وفات 1288ء )
- سید اودالدین خواجہ ابواحمد سید محمد مودودی چستی ( 635ہجری 710ہجری) بمطابق ( پیدائش 1237 ء وفات 1307ء )
- سید تقی الدین خواجہ یوسف مودودی چستی ( 662ہجری 745ہجری) بمطابق ( پیدائش 1263 ء وفات 1353 ء )
- سید نصرالدین خواجہ ولید مودودی چستی ( 727ہجری 820 ہجری) بمطابق (پیدائش 1326 ء وفات 1417 ء)
- سید شمس الدین خواجہ ابراہیم یکپا سی مودودی چشتی مستونگ بلوچستان پاکستان (760 ہجری 850ہجری)
بحوالہ
[ترمیم][1] تذكار يكپاسى: سلسله چشتيه كے عظيم روحانى پيشوا شمس العارفين حضرت سيد خواجه ... By سيد على محمد شاه
[2] طريقۀ چشتيه در هند و پاكستان و خدمات پيرواناين طريقه به فرهنگهاى اسلامى و ايرانى