مندرجات کا رخ کریں

اوزون

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اوزون
نام
IUPAC name
ٹرائی آکسیجن
شناخت
رقم CAS 10028-15-6
بوب کیم 24823  ویکی ڈیٹا پر (P662) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مواصفات الإدخال النصي المبسط للجزيئات
  • [O-][O+]=O[1]  ویکی ڈیٹا پر (P233) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خواص
مالیکیولر فارمولا O3
مولر کمیت 47.998 g·mol−1
ظہور bluish colored gas
کثافت 2.144 g·L−1 (0 °C), gas
نقطة الانصهار 80.7 K, −192.5 °C
نقطة الغليان سانچہ:Chembox BoilingPt1
الذوبانية في الماء 0.105 g·100mL−1 (0 °C)
كيمياء حرارية
الحرارة القياسية للتكوين ΔfHo298 +142.3 kJ·mol−1
إنتروبيا مولية قياسية So298 237.7 J·K−1.mol−1
المخاطر
ترميز المخاطر
not listed

اوزون (انگریزی: Ozone،یونانی سے ماخوذ) ایک سہ ایٹمی سالمہ ہے جو آکسیجن کے تین جوہروں (O3) پر مشتمل ہے۔

یہ آکسیجن کا ایک بہروپ ہے جو دو ایٹمی آکسیجن (O2) کے مقابلے میں بہت ناپائیدار ہے۔ زمین کے سطح کے قریب اوزون ایک فضائی نجاس ہے جو انسانوں اور جانوروں کے نظام تنفس کو نقصان پہنچاتی ہے۔ بالائی فضاء میں اوزون ایک چھَلنی کے طور پر کام کرتی ہے جو نقصان دہ بالائے بنفشی شعاعوں کو زمین کی سطح تک پہنچنے سے روکتی ہے۔
زمین کی سطح سے تقریباً 19 کلومیٹر اوپر اور 48 کلومیٹر کی بلندی تک موجود اوزون کی اس تہ میں سورج سے آتی ہوئی بالائے بنفشی شعاعیں آکسیجن کے ساتھ نورکیمیائی عمل (photochemical reaction) کر کے اوزون بناتی ہیں۔ اگر یہ بالائے بنفشی شعاعیں اس طرح یہاں خرچ نہ ہو جائیں تو یہ نیچے زمین پر پہنچ کر جانداروں میں سرطان اور نباتات کی تباہی کا باعث بنیں گی۔ اگر نباتات کو قابل قدر نقصان پہنچ جائے تو ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھنے لگے گی اور اثر گرین ہاؤس کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ جائے گا۔
کرہ ہوائی کی آکسیجن جب سورج سے آتی ہوئی 185 نینومیٹر طول موج والی الٹرا وائیلٹ C جذب کرتی ہے تواوزون میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اوزون جب سورج کی 255 نینومیٹر طول موج والی الٹراوائیلٹ (Hartley bands) جذب کرتی ہے توٹوٹ کر دوبارہ آکسیجن بناتی ہے۔

بلندی کے لحاظ سے ہوا کی اوزون ozone میں جذب ہونے والی بالائے بنفشی شعاعوں کا گراف.

اوزون کی تہ بننے کا عمل کروڑوں سال سے جاری ہے مگر ہوا میں موجود نائٹروجن (nitrogen) کے کچھ مرکبات اوزون کی مقدار ایک خاص حد سے زیادہ بڑھنے نہیں دیتے۔ 1970 کی دھائ میں یہ انکشاف ہوا کہ انسانوں کے بنائے ہوئے کچھ مرکبات اوزون کی اس تہ کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہ کیمیائیات (chemicals) کلوروفلوروکاربن (chloro floro carbon) کہلاتے ہیں جو سردخانہ (refrigerator) اور ایروسول اسپرے میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ فضا میں جا کر سورج کی بالائے بنفشی شعاعوں کی وجہ سے اپنے اجزاء میں تحلیل ہو کر کلورین بناتے ہیں جو اوزون کی تہ کو تباہ کر دیتی ہے۔ اسی طرح بعض مصنوعی کھاد میں استعمال ہونے والے مرکبات مثلاً نائٹرس آکسائیڈ بھی اوزون کے لیے تباہ کن ہیں
اگر اوزون کی تہ کو نقصان پہنچتا ہے تو گوری چمڑی والے انسانوں کو زیادہ خطرہ ہو گا بہ نسبت کالی چمڑی والوں کے۔
اوزون انسانی پھیپھڑوں کے لیے سخت نقصان دہ ہوتی ہے لیکن انسان اس کی زد میں اس لیے نہیں آتا کیونکہ بلند ترین پہاڑ کوہ ہمالیہ کی اونچائی بھی نو کلومیٹر سے کم ہے جبکہ اوزون کی تہ 19 کلومیٹر اوپر جا کر شروع ہوتی ہے۔ سطح زمین پر اوزون شرارے کے نتیجے میں بنتی ہے مثلاً آسمانی بجلی کا کڑاکا یا کاربن برش والی بجلی کی موٹر وغیرہ۔

اوزون کی وجہ سے قدرتی ربر سے بنی ٹیوب میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔

گندھک کے تیزاب کو پوٹاشیم پر مینگنیٹ سے ملانے پر اوزون گیس خارج ہوتی ہے لیکن اس عمل کے لیے سخت احتیاط کی ضرورت ہے ورنہ دھماکا ہو سکتا ہے۔

6KMnO4(aq) + 9 H2SO4(aq) → 6 MnSO4(aq) + 3 K2SO4(aq) + 9 H2O(l) + 5 O3(g)

مزید دیکھیے

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ عنوان : OZONE — PubChem CID: https://pubchem.ncbi.nlm.nih.gov/compound/24823 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2016 — اجازت نامہ: آزاد مواد
  2. PubChem CID: https://pubchem.ncbi.nlm.nih.gov/compound/24823