"فرعون" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:تاریخ
م clean up, replaced: ← (3) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1: سطر 1:
فرعون کسی خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ شاہان مصر کا لقب ہے جس طرح چین کے بادشاہ کو خاقان اور روس کے بادشاہ کو زار اور روم کے بادشاہ کو قیصر اور ایران کے بادشاہ کو کسریٰ کہتے تھے اسی طرح مصر کے بادشاہ کو فرعون کہتے تھے۔<br />
'''فرعون''' کسی خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ شاہان مصر کا لقب ہے جس طرح چین کے بادشاہ کو خاقان اور روس کے بادشاہ کو زار اور روم کے بادشاہ کو قیصر اور ایران کے بادشاہ کو کسریٰ کہتے تھے اسی طرح مصر کے بادشاہ کو فرعون کہتے تھے۔<br />
فرعون اصل میں فارا، اَوْہ تھا، مصری زبان میں فارا محل کو کہتے ہیں اور اَوْہ کے معنی اونچا کے ہیں فارا اوہ کے معنی ہوئے اونچا محل، اس سے شاہ مصر کی ذات مراد ہوتی تھی<ref>تفسیر جلالین ،جلال الدین سیوطی سورۃ یونس آیت83</ref><br />
فرعون اصل میں فارا، اَوْہ تھا، مصری زبان میں فارا محل کو کہتے ہیں اور اَوْہ کے معنی اونچا کے ہیں فارا اوہ کے معنی ہوئے اونچا محل، اس سے شاہ مصر کی ذات مراد ہوتی تھی<ref>تفسیر جلالین ،جلال الدین سیوطی سورۃ یونس آیت83</ref><br />
لغوی معنی "عظیم محل" ہیں جس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولاد ہیں ـ<ref>The Encyclopedia of World History. p. 30</ref>
لغوی معنی "عظیم محل" ہیں جس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولاد ہیں ـ<ref>The Encyclopedia of World History. p. 30</ref>


{| class="wikitable"
{| class="wikitable"
سطر 22: سطر 22:


== موسی کے فرعون کی شناخت ==
== موسی کے فرعون کی شناخت ==
جس فرعون کے زمانے میں حضرت موسیٰ پیدا ہوئے اور جس کے ہاں پرورش پائی وہ [[رمسیس ثانی]] تھا، جو اس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا اس نے اپنے بیٹے [[منفتاح]] کو شریک حکومت کر لیا تھا جو اس کی ڈیڑھ سو اولادوں میں سے 13 تیرھویں نمبر پر تھا اور جو غرق ہوا وہ منفتاح نامی فرعون تھا فرعون کی فہرست میں کم از کم 14 نام موجود ہیں ـ
جس فرعون کے زمانے میں حضرت موسیٰ پیدا ہوئے اور جس کے ہاں پرورش پائی وہ [[رمسیس ثانی]] تھا، جو اس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا اس نے اپنے بیٹے [[منفتاح]] کو شریک حکومت کر لیا تھا جو اس کی ڈیڑھ سو اولادوں میں سے 13 تیرھویں نمبر پر تھا اور جو غرق ہوا وہ منفتاح نامی فرعون تھا فرعون کی فہرست میں کم از کم 14 نام موجود ہیں ـ


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 30: سطر 30:


[[زمرہ:شخصیات تورات]]
[[زمرہ:شخصیات تورات]]

[[زمرہ:شاہی القاب]]
[[زمرہ:شاہی القاب]]

[[زمرہ:سربراہان ریاست]]
[[زمرہ:سربراہان ریاست]]
[[زمرہ:نبیل القاب]]
[[زمرہ:نبیل القاب]]
[[زمرہ:فراعنہ]]
[[زمرہ:فراعنہ]]
[[زمرہ:مناصب اقتدار]]
[[زمرہ:مناصب اقتدار]]

[[زمرہ:مصر]]
[[زمرہ:مصر]]

نسخہ بمطابق 10:19، 26 اپریل 2016ء

فرعون کسی خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ شاہان مصر کا لقب ہے جس طرح چین کے بادشاہ کو خاقان اور روس کے بادشاہ کو زار اور روم کے بادشاہ کو قیصر اور ایران کے بادشاہ کو کسریٰ کہتے تھے اسی طرح مصر کے بادشاہ کو فرعون کہتے تھے۔
فرعون اصل میں فارا، اَوْہ تھا، مصری زبان میں فارا محل کو کہتے ہیں اور اَوْہ کے معنی اونچا کے ہیں فارا اوہ کے معنی ہوئے اونچا محل، اس سے شاہ مصر کی ذات مراد ہوتی تھی[1]
لغوی معنی "عظیم محل" ہیں جس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولاد ہیں ـ[2]

اردو انگریزی ہیروغلیف
فرعون pharaoh
O1
O29

یہودیت کے مطابق

اسلام کے مطابق

فرعون کا ذکر قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہےـ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیاں دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون پانی میں ڈوب کر مر گیا۔ (القرآن 10: 90 تا 92) مگر اس کا اللہ کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہ رہاـ اس کا گناہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھا (القرآن 79: 20 تا 25) اور اس کے نتیجہ میں اللہ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنایاـ[3]

موسی کے فرعون کی شناخت

جس فرعون کے زمانے میں حضرت موسیٰ پیدا ہوئے اور جس کے ہاں پرورش پائی وہ رمسیس ثانی تھا، جو اس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا اس نے اپنے بیٹے منفتاح کو شریک حکومت کر لیا تھا جو اس کی ڈیڑھ سو اولادوں میں سے 13 تیرھویں نمبر پر تھا اور جو غرق ہوا وہ منفتاح نامی فرعون تھا فرعون کی فہرست میں کم از کم 14 نام موجود ہیں ـ

حوالہ جات

  1. تفسیر جلالین ،جلال الدین سیوطی سورۃ یونس آیت83
  2. The Encyclopedia of World History. p. 30
  3. The New Encyclopedia of Islam p. 354