فرعون
| Pharaoh Egypt | |
|---|---|
| سابقہ بادشاہت | |
| The Pschent combined the Red Crown of زیریں مصر and the White Crown of بالائی مصر | |
| A typical depiction of a pharaoh usually depicted the king wearing the نیمز headdress, a false beard, and an ornate shendyt (kilt) (after زوسر of the Third Dynasty) | |
| اولین بادشاہ/ملکہ |
|
| آخری بادشاہ/ملکہ |
|
| انداز | Five-name titulary |
| سرکاری رہائش گاہ | مصر کے تاریخی دار الحکومتوں کی فہرست |
| تقرر کنندہ | Hereditary |
| بادشاہت کا آغاز | |
| بادشاہت کا آختتام |
|
فرعون کسی خاص شخص کا نام نہیں ہے بلکہ شاہان مصر کا لقب تھا۔ جس طرح چین کے بادشاہ کو خاقان اور روس کے بادشاہ کو زار اور روم کے بادشاہ کو قیصر اور ایران کے بادشاہ کو کسریٰ کہتے تھے اسی طرح مصر کے بادشاہ کو فرعون کہتے تھے۔
فرعون اصل میں فارا، اَوْہ تھا، مصری زبان میں فارا محل کو کہتے ہیں اور اَوْہ کے معنی اونچا کے ہیں فارا اوہ کے معنی ہوئے اونچا محل، اس سے شاہ مصر کی ذات مراد ہوتی تھی[4]
لغوی معنی "عظیم محل"کے ہیں اس سے مراد بادشاہ کا محل تھاـ سمجھا جاتا تھا کہ تمام فرعون مصری دیوتاؤں کی اولادیں ہیں ـ[5]
| اردو | انگریزی | ہیروغلیف | ||
|---|---|---|---|---|
| فرعون | pharaoh |
|
اسلام کے مطابق
[ترمیم]فرعون کا ذکر قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہےـ موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیاں دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون پانی میں ڈوب کر مر گیا۔ (القرآن 10: 90 تا 92) مگر اس کا اللہ کے عذاب سے کوئی بچاؤ نہ رہاـ اس کا گناہ تھا کہ اس نے اپنے آپ کو خدا کے برابر سمجھا (القرآن 79: 20 تا 25) اور اس کے نتیجہ میں اللہ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال بنایاـ[6]
موسی کے فرعون کی شناخت
[ترمیم]جس فرعون کے زمانے میں حضرت موسیٰ ؑ پیدا ہوئے اور جس کے یہاں پرورش پائی وہ رعمسيس ثانی تھا، اس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا اس نے اپنے بیٹے منفتاح کو شریک حکومت کر لیا تھا اس کی ڈیڑھ سو اولادوں میں سے 13ویں نمبر پر تھا اور جو عذاب الٰہی میں مبتلا ہوا وہ منفتاح نامی فرعون تھا فرعون کی فہرست میں کم از کم 14 نام موجود ہیں ـ
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Clayton 1995, p. 217. "Although paying lip-service to the old ideas and religion, in varying degrees, pharaonic Egypt had in effect died with the last native pharaoh, Nectanebo II in 343 BCE."
- ↑ Joyce Tyldesley (2009)۔ {{subst:PAGENAME}}: Last Queen of Egypt۔ Profile Books۔ ص 20–21۔ ISBN:978-1-86197-901-8۔
The Ptolemies believed themselves to be a valid Egyptian dynasty, and devoted a great deal of time and money to demonstrating that they were the theological continuation of all the dynasties that had gone before. Cleopatra defined herself as an Egyptian queen, and drew on the iconography and cultural references of earlier queens to reinforce her position. Her people and her contemporaries accepted her as such.
- ↑ Jürgen von Beckerath (1999)۔ {{subst:PAGENAME}} der ägyptischen Königsnamen۔ Verlag Philipp von Zabern۔ ص 266–267۔ ISBN:978-3-422-00832-8
- ↑ تفسیر جلالین، جلال الدین سیوطی سورۃ یونس آیت83
- ↑ The Encyclopedia of World History. p. 30
- ↑ The New Encyclopedia of Islam p. 354