سارہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سارہ

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1936 ق مء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1809 ق مء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الخلیل  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن الخلیل  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکنیت بزرگ  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شوہر ابراہیم[2]
ابراہیم علیہ السلام[3]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اسحاق[4]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد حاران بن تارح  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
الخلیل میں حضر ت سارہ کی قبر

سارہ (عبرانی: שָׂרָה؛ لاطینی: Sara؛ عربی: سارة؛ فارسی: سارا) ابراہیم کی بیوی تھیں۔ سارہ ابراہیم کی بیوی اسحاق کی والدہ تھیں اللہ نے سارہ کو ان کے بیٹے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد ان کے بیٹے یعقوب کی بھی خوشخبری دی۔ سارہ کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو مَردوں سے زیادہ ہوتی ہے، نیز یہ بھی سبب تھا کہ سارہ کے ہاں کوئی اولاد نہ تھی اور ابراہیم کے فرزند اسمٰعیل موجود تھے، اس بشارت کے ضمن میں ایک بشارت یہ بھی تھی کہ سارہ کی عمر اتنی دراز ہوگی کہ وہ پوتے کو بھی دیکھیں گی۔[5] ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ابراہیم نے سارہ کے ساتھ ہجرت کی ان کو لے کر ایسی آبادی میں پہنچے جہاں باشاہوں میں سے ایک بادشاہ یا ظالم حکمرانوں میں سے ایک ظالم حکمران رہتا تھا اس سے بیان کیا گیا کہ ابراہیم یہاں ایک خوبصورت عورت لے کر آئے ہیں آپ کے پاس اس نے ایک آدمی دریافت کرنے کو بھیجا کہ اے ابراہیم یہ عورت تمھارے ساتھ کون ہے آپ نے فرمایا میری بہن ہے پھر ابراہیم لوٹ کر سارہ کے پاس گئے اور کہا کہ میری بات کو جھوٹا نہ کرنا میں نے لوگوں کو بتایا کہ تو میری بہن ہے واللہ اس زمین پر میرے اور تیرے سوا کوئی مومن نہیں اور حضرت سارہ کو اس بادشاہ کے پاس بھیج دیا وہ بادشاہ حضرت سارہ کے پاس گیا وہ کھڑی ہوئیں اور وضو کر کے نماز پڑھی اور دعا کی کہ اللہ اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان لائی ہوں اور میں نے اپنی شرمگاہ کی بجز اپنے شوہر کے حفاظت کی ہے تو مجھ پر اس کافر کو مسلط نہ کر تو وہ بادشاہ زمین پر گر کر خر اٹے لینے لگا یہاں تک کہ پاؤں زمین پر رگڑنے لگا۔ ابوہریرہ نقل کیا کہ سارہ نے کہا یا اللہ اگر یہ مر گیا تو لوگ کہیں گے کہ اس عورت نے اس کو قتل کیا اس کی یہ حالت جاتی رہی بادشاہ نے دوسری یا تیسری بار کہا کہ واللہ تم نے میرے پاس ایک شیطان کو بھیجا اس کو ابراہیم کے پاس لے جاؤ اور (ہاجرہ) لونڈی ان کو دیدو وہ لوٹ کر حضرت ابراہیم کے پاس گیئں تو کہا کہ آپ نے دیکھ لیا کہ اللہ نے اس کو ذلیل کیا اور ایک لونڈی خدمت کے لیے دلوائی۔[6] عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ايک بار سارہ اور ہاجرہ ميں کچھ چَپقَلش ہو گئی۔ سارہ نے قسم کھائی کہ مجھے اگر قابو ملا تو ميں ہاجِرہ کا کوئی عُضو کاٹوں گی۔ اللہ نے جبرئيل کو ابراہیم خلیلُ اللہ کی خدمت ميں بھیجا کہ ان ميں صُلح کروا ديں۔ سارہ نے عرض کی، مَاحِيلَۃُ يمينی يعنی ميری قسم کا کيا حِيلہ ہو گا؟ تو ابراہیم خلیلُ اللہ پر وَحی نازِل ہوئی کہ سارہ کو حکم دو کہ وہ ہاجِرہ کے کان چَھيد ديں۔ اُسی وقت سے عورَتوں کے کان چَھيدنے کا رَواج پڑا۔[7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب http://timeline.biblehistory.com/event/sarah
  2. فصل: 11 — عنوان : Genesis — باب: 29
  3. فصل: 11 — عنوان : Хаджар
  4. فصل: 21 — عنوان : Genesis — باب: 3
  5. صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن صفحہ 467
  6. صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2127
  7. غمزعُيون البصائر شرح الاشباہ والنظائر،ج3،ص295