امامہ بنت ابی العاص

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امامہ بنت زینب

(عربی:أُمامة بنت أبي العَاص)

امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بْن عبد مناف
تخطيط لإسم السيدة أمامة بنت السيدة زينب زوجة الإمام علي عليه السلام.png
 

معلومات شخصیت
مقام پیدائش مکہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 686  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جدہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن شام
شوہر علی بن ابی طالب ان کے بعد مغیرہ بن نوفل
اولاد محمد الاوسط بن علی
يحيى بن مغیرہ
والد ابوالعاص  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ زینب بنت محمد  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
رشتے دار والد: أبو العاص بن الربيع
والدہ: زينب بنت محمد
بھائی: علی بن ابی العاص
خاندان اہل بیت  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
نسب امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بْن عبد مناف

اُمَامہ بنت زینب یا اُمامہ بنت عاص (وفات: 66ھ/ 686ء) زینب بنت محمد اور ابوالعاص بن ربیع کی بیٹی اور رسول اللہﷺ اور خدیجہ بنت خویلد کی نواسی تھیں۔ آپ کی دادی ہالہ بنت خویلد، خدیجہ کی سگی بہن تھیں۔ آپ کی خالائیں رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ زہرا رسول اللہ کی بیٹیاں تھیں۔ ماں کی طرف سے آپ کا نسب کچھ یوں ہے۔ امامہ بنت زینب بنت محمد بن عبد اللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بْن عبد مناف۔ باپ کی طرف سے آپ کا نسب کچھ یوں بیان ہوا ہے۔ امامہ بنت ابو العاص بن ربیع بن عبد العزی بن عبد الشمس بن عبد مناف۔

نسب نامہ[ترمیم]

شجرۂ نسب یہ ہے : امامہ بنت ابی العاص بن ربیع بن عبد العز۔ ّیٰ بن عبد شمس بن عبد مناف۔ امامہ علی ابن زینب کی بہن تھیں۔

نکاح[ترمیم]

فاطمۃ الزہراء کی وفات کے بعد انہوں نے حضرت علی رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ سے شادی کر لی، امامہ کے بطن سے ایک بیٹے محمد پیدا ہوئے۔[1] بی بی فاطمہ زہرا نے حضرت علی کو وصیت کی تھی کہ اے علی میرے بعد میری بھانجی امامہ سے نکاح کرنا۔ تو حضرت علی نے وصیت کی تعمیل کی تھی۔ یہ نکاح زبیر ابن عوام کے اہتمام سے ہوا۔[2]

40ھ میں علی مرتضی نے شہادت پائی تو مغیرہ بن نوفل (عبد المطلب کے پڑپوتے) کو وصیت کر گئے کہ امامہ سے نکاح کر لیں۔ مغیرہ نے وصیت کی تعمیل کی۔

وفات[ترمیم]

امامہ 66ھ میں انتقال کر گئیں۔

نانا کی محبت[ترمیم]

آنحضرت کو ان سے بڑی محبت تھی۔ آپ ان کو اوقات نماز میں بھی جدا نہ کرتے تھے۔ امامہ رسول پاک کی وفات کے وقت سن شعور کو پہنچ چکی تھیں۔ ابو قتادہ سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ لوگوں کی امامت کرتے تھے اور امامہ بنت ابی العاص آپ کے کندھے پر ہوتیں جب رکوع کرتے تو انہیں اتار دیتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو انہیں لوٹا لیتے[3]

بیرونی روابط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، مفتی احمد یار خان، ج 8 ص 619
  2. اجمال ترجمہ اکمال، خطیب بغدادی، ص7
  3. صحیح بخاری: 5996

سانچے[ترمیم]