مریم بنت عمران

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مریم علیہا السلام
مریم بنت عمران علیہا السلام
کنواری، پاک، مادر عیسیٰ،صائمہ، مصطافیہ، راقيہ، ساجدہ، قانتہ، صدیقہ، طاہرہ
پیدائش20 ق۔م۔
ناصرت
وفات100–120ء۔
یروشلم
مزارمقبرہ مریم، وادی قدرون
متاثر شخصیاتکئی نامور مسلمان اور مسیحی خواتین

مریم (انگریزی: Mary؛ عبرانی اور آرامی: מרים، یونانی: Μαριαμ) بنت عمران علیہا السلام اللہ کی برگزیدہ ہستی تھیں، انبیا کے خاندان سے تھیں اور عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ تھیں۔ قرآن میں ایک پوری سورت (سورۃ مریم) ان کے نام سے موجود ہے۔[1]

اسلام کے مطابق حضرت مریم علیہا السلام ایک انتہائی شریف، عفیفہ اور پارسا خاتون تھیں جو ہر وقت اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول رہتیں اور انھیں کبھی کسی مرد نے چھوا تک نہ تھا۔ ان کا بغیر کسی جنسی تعلق کے حاملہ ہونا اللّٰہ تعالی کا ایک بہت ہی بڑا معجزہ ہے۔ قرآن مجید ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ تعالی کا ایک عزیم المرتبت فرشتہ جبرائیل علیہ السلام، اللّٰہ کے حکم سے مریم علیہ السلام کے پاس آیا اور انھیں بیٹے کی بشارت دی۔ خالقِ کائنات کے حکم سے فرشتے نے ان میں روح پھونک دی، جس سے وہ بغیر کسی جسمانی ملاپ کے حاملہ ہو گئیں، جو اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی۔ جبکہ قران میں اللہ تعالی روح کو اپنا حکم بیان کرتے ہیں۔

اسلامی عقیدہ کے مطابق روح اللہ کا حکم ہے اور یہ عیسٰیؑ سمیت ہر زندہ مخلوق میں موجود رہتا ہے اور جب تک یہ حکم ہمارے اندر موجود رہتا ہے ہم زندہ رہتے ہیں اور جب اللہ تعالی اس حکم کو منسوخ کر دیتے ہیں یا روح کو واپس بلا لیتے ہیں تو جسم مردہ ہو جاتا ہے اور انسان فوت ہو جاتا ہے یہ روح کائنات کی ہر زندہ شے میں تب تک موجود رہتی ہے جب تک کے خالق کائنات اسے زندہ رکھنا چاہے۔

قرآن میں تذکرہ

قرآن میں ایک پوری سورت حضرت مریم علیہ السلام کے نام سے موجود ہے، جس کی آیات سولہ تا چھتیس میں آپ کا تذکرہ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف جگہ پر تذکرہ ہے۔ قرآن کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے برگزیدہ نبی تھے اور حضرت مریم علیہا السلام کے بیٹے تھے جبکہ حضرت مریم علیہ السلام کنواری تھیں۔ قرآن نے حضرت مریم علیہ السلام کی پاکیزگی کی گواہی دی ہے۔ قرآن میں آپ کا تذکرہ نام لے کر درج ذیل آیات میں ملتا ہے۔

  • (سورۂ آل عمران، آیات نمبر 36 تا 37 اور 42 تا 45)
  • (سورۂ مریم، آیات 16 تا 36)
  • (سورۂ التحریم، آیت 12)

اس کے علاوہ بیس مقامات پر بطور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ کے ان کا نام ملتا ہے۔

سورۂ مریم میں تذکرہ

اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لیے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیںo پس انھوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے)، تو ہم نے ان کی طرف اپنی روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) کو بھیجا سو (جبرائیل) ان کے سامنے مکمل بشری صورت میں ظاہر ہواo (مریم علیہا السلام نے) کہا: بیشک میں تجھ سے (خدائے) رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو (اللہ سے) ڈرنے والا ہےo (جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: میں تو فقط تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، (اس لیے آیا ہوں) کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا عطا کروںo (مریم علیہا السلام نے) کہا: میرے ہاں لڑکا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ مجھے کسی انسان نے چھوا تک نہیں اور نہ ہی میں بدکار ہوںo (جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے اور (یہ اس لیے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہےo پس مریم نے اسے پیٹ میں لے لیا اور (آبادی سے) الگ ہوکر دور ایک مقام پر جا بیٹھیںo پھر دردِ زہ انھیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہو چکی ہوتیo پھر ان کے نیچے کی جانب سے (جبرائیل نے یا خود عیسٰی علیہ السلام نے) انھیں آواز دی کہ تو رنجیدہ نہ ہو، بیشک تمھارے رب نے تمھارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمھارے نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)o اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرا دے گاo سو تم کھاؤ اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر اگر تم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے) رحمان کے لیے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے سو میں آج کسی انسان سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گیo پھر وہ اس (بچے) کو (گود میں) اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آگئیں۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! یقیناً تو بہت ہی عجیب چیز لائی ہےo اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھیo تو مریم نے اس (بچے) کی طرف اشارہ کیا، وہ کہنے لگے: ہم اس سے کس طرح بات کریں جو (ابھی) گہوارہ میں بچہ ہےo (بچہ خود) بول پڑا: بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور مجھے نبی بنایا ہےo اور میں جہاں کہیں بھی رہوں اس نے مجھے سراپا برکت بنایا ہے اور میں جب تک (بھی) زندہ ہوں اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم فرمایا ہےo اور اپنی والدہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور اس نے مجھے سرکش و بدبخت نہیں بنایاo اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن اور میری وفات کے دن اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گاo یہ مریم (علیہا السلام) کے بیٹے عیسٰی (علیہ السلام) ہیں، (یہی) سچی بات ہے جس میں یہ لوگ شک کرتے ہیںo یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا) بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے صرف یہی حکم دیتا ہے: ”ہوجا“ بس وہ ہوجاتا ہےo اور بیشک اللہ میرا (بھی) رب ہے اور تمھارا (بھی) رب ہے سو تم اسی کی عبادت کیا کرو، یہی سیدھا راستہ ہےo [2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات