زبور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

زبور (عبرانی תהילים، تلفظ تہیلیم) عبرانی صحائف (عہد عتیق) میں سے ایک کتاب ہے۔ زبور کے لغوی معنوں میں سے ایک پارے اور ٹکڑے کے ہیں۔[1] نزول کے اعتبار سے چار مشہور آسمانی کتابوں میں زبور کا دوسرا نمبر ہے ۔ قرآن کے مطابق زبور داؤد پر نازل ہوا۔ جبکہ مسیحی و یہود اسے عام طور پر داؤد کا کلام یا ان کے نغمات سمجھتے ہیں۔

زبور کی کتاب 150 مزامیر پر مشتمل ہے۔ عبرانی روایات میں زبور کو پانچ حصص میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا حصہ 41 مزامیر پر مشتمل ہے، دوسرا حصہ 31 مزامیر پر مشتمل ہے، تیسرااور چوتھا حصہ17، 17 مزامیر اور پانچواں حصہ 44 مزامیر پر مشتمل ہے۔۔

مزامیر 120 تا 134 اناشیدِ صعود کہلاتے ہیں۔ کہا جانا ہے کہ یہ مزامیر تب پڑھے جاتے تھے جب زائرین ہیکلِ سلیمانی کی طرف بڑھا کرتے تھے۔ مزمور 119 طویل ترین مزمور ہے جو 176 آیات اور 8 حصص پر مشتمل ہے، ہر حصے میں 22 آیات ہیں، ہر حصہ عبرانی حروفِ تہجی کے بالترتیب حروف سے شروع ہوتا ہے۔ مزمور 117، جو 2 آیات پر مشتمل ہے سب سے چھوٹا مزمور ہے۔

مفسرین اور ماہرین مزامیر کو کئی اقسام میں بانٹتے ہیں جن میں حمدیہ، مرثیائی، شکر گزاری، حکمت، لطوریائی مزامیر شامل ہیں۔

اسلام میں[ترمیم]

اسلام میں زبور داؤد علیہ سلام پر نازل ہوئی اور یہ چار آسمانی کتابوں میں سے ایک ہے۔ زبور چاروں آسمانی کتابوں ( قرآن کریم، انجیل اور تورات ) سے دوسرے نمبر نازل ہوئی۔

مسيحیت میں[ترمیم]

مسيحیت میں زبور کے مزامیر کو داؤد کے گیت سمجھا جاتا ہے جو انھوں نے خدا کی شان میں بنائےـ یہ عہد نامہ قدیم کا حصہ ہیں اور اکثر مواقع پر پرھے جاتے ہیں ـ زبور کو خدا کا کلام سمجھا جاتا ہے لیکن ان کو خدا کی قدرت سے داؤد علیہ السلام نے خود بنایا ـ

یہودیت میں[ترمیم]

یہودیت میں زبور تنخ کا حصہ ہےـ اس کے کئی مزامیر داؤد کے بنائے گئے سمجھے جاتے ہیں اور کئی سلیمان کے بنائے ہوئے ـ حمدیہ مزامیر کو عبادت میں پرھا جاتا ہےـ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام ۔۔۔ قرۃ العین طاہرہ - بزم اردو لائبریریبزم اردو لائبریری"۔ 06 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 فروری 2016 

Theological Wordbook of the Old Testament, vol. 1, pg. 245.
K. Ahrens, Christliches im Qoran, in ZDMG، lxxxiv (1930)، 29
C. G. Pfander, The Balance of Truth, pg. 51