صحف ابراہیم
صحیفہ ابراہیم حضرت ابراہیم پر نازل کردہ آسمانی صحیفہ جس کا ذکر قرآن میں ہے۔
قدیم صحیفہ
[ترمیم]آسمانی کتابوں میں سب سے قدیم صحیفہ ابراہیم (علیہ السلام) کا ہے۔[1]
ان تعلیمات کا ذکرجو حضرت ابراہیم کے صحیفوں میں نازل ہوئی تھیں۔ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کے صحیفے تو وہ آج دنیا میں کہیں موجود نہیں ہیں اور یہود و نصاریٰ کی کتب مقدسہ میں بھی ان کا کوئی ذکر نہیں پایا جاتا، صرف قرآن ہی ایک وہ کتاب ہے جس میں دو مقامات پر صحف ابراہیم کی تعلیمات کے بعض اجزاء نقل کیے گئے ہیں۔[2]
قرآن میں ذکر
[ترمیم]صحیفہ ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر قرآن مجید میں دو جگہ آیا ہے : ایک اس سورة النجم میں، دوسرے سورة اعلیٰ میں۔
- وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّى
- صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى
صحیفہ ابراہیم کے گم ہوجانے کے بعد جس کا نہایت ناقص خلاصہ تورات کے سفر تکوین میں ہے صحیفہ موسیٰ نازل ہوا [3]
حدیث میں ذکر
[ترمیم]آجری نے ابوذر سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ، صحف ابراہیم سے کیا مراد ہے؟ فرمایا، وہ سب امثال تھیں اے بادشاہ جس نے تسلط جمایا ہوا ہے آزمائش میں مبتلا ہے اور دھوکا میں ڈالا گیا ہے میں نے تجھے اس لیے دنیا میں نہیں بھیجا کہ تو دنیا کو ایک دوسرے کے اوپر جمع کرے بلکہ میں نے تجھے اس لیے بھیجا ہے کہ تو مظلوم کی دعا کی مجھ سے لوٹائے میں اس کی دعا کو نہیں لوٹاؤں گا اگرچہ وہ کافر کے منہ سے نکلے اس سے مراد امثال تھیں عقل مند پر لازم ہے کہ اس کی تین گھڑیاں ہوں، ایک گری میں وہ اللہ تعالیٰ سے مناجات کرے، ایک ساعت ایسی ہو جس میں وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے جس میں وہ اللہ تعال کی صفت میں غور و فکر کرے ایک ساعت ایسی ہو جس میں وہ اپنے کھانے پینے کا اہتمام کرے، دانش مند پر لازم ہے کہ وہ تین چیزوں کے سوا کسی کے لیے سفر نہ کرے آخرت کے لیے زاد راہ، زندگی کو بہتر بنانے کے لیے حلال چیز میں لذت پانے کے لیے، دانش مند پر یہ بھی لازم ہے وہ اپنے زمانہ پر نظر رکھتا ہو اپنی حالت کی طرف متوجہ ہو اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے والا ہو، جو آدمی زبان کو بھی اپنے اعمال میں شمار کرتا ہے تو اس کی گفتگو کم ہوجاتی ہے مگر جو اس کے لیے معاون ہو۔[4] عبد بن حمید وابن مردویہ وابن عساکر نے ابوذرغفاری سے روایت کیا کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے کتنی کتابیں نازل فرمائیں؟ فرمایا ایک سو چار کتابیں اللہ تعالیٰ نے شیث (علیہ السلام) پر پچاس صحیح اور ادریس (علیہ السلام) پر تیس صحیفے اور ابراہیم (علیہ السلام) پر دس صحیفے نازل فرمائے اور موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات سے پہلے دس صحیفے نازل فرمائے اور یہ چار کتابیں تورات، انجیل زبور اور فرقان نازل فرمائیں۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفے کیا تھے فرمایا ان تمام میں اس طرح ہے اے جابر۔ غالب آزمائش میں مبتلا رنے والے اور مغرور بادشاہ! میں نے تجھے نہیں بھیجا کہ تو دنیا کو ایک دوسرے پر جمع کرتا رہے لیکن تجھ کو اس لیے بھیجا ہے تاکہ تو مجھ سے مظلوم کی دعا کو واپس لوٹا دے۔ کیونکہ اسے رد نہیں کرتا۔ اگرچہ وہ کافر کی طرف سے ہو اور عقل پر لازم ہے جب تک اس کی عقل مغلوب نہ ہو جائے۔ اس کے لیے تین گھڑیاں ہوں۔ یعنی اس کا وقت تین حصوں میں منقسم ہو۔ کہ ایک گھڑی میں وہ اپنے رب سے مناجات کرتا ہو اور ایک گھڑی میں وہ اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہو۔ اور اس میں غور و فکر کرتا ہو جو کچھ اس نے عمل کیا۔ اور ایک گھڑی اس کی حلال حاجات کے لیے خالی کیونکہ یہ گھڑی ان پہلی گھڑیوں کی مددگار ہوگی دلوں کو اطمینان پہنچائے گی۔ اور ان کو غفلت سے خالی خالی اور فارغ رکھے گی۔ اور عاقل پر لازم ہے کہ وہ آنے والے وقت میں پیش آنے والے کاموں پر نظر رکھے اور اپنی زبان کی حفاظت رکھے کیونکہ جوا پنے عمل سے اپنی کلام کا محاسبہ کرتا ہے اس کی گفتگو کم ہوجاتی ہے سوائے ایسے کاموں کے جو بامقصد اور نفع مند ہوتے ہیں۔ اور عاقل پر لازم ہے کہ وہ تین چیزوں کی تلاش کرے۔ ذریعہ معاش کو توشہ آخرت کو اور غیر حرام چیزوں میں لذت کو۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ پر کوئی چیز ابراہیم اور موسیٰ علیہما السلام کے صحیفوں میں سے نازل ہوئی۔ فرمایا اے ابوذر ہاں وہ یہ ہے آیت قد افلح من تزکی وذکر اسم ربہ فصلی ابل تو ثرون الحیوۃ الدنیا والاخرۃ خیر وابقی ان ہذا لفی الصحف الا ولی صحف ابراہیم وموسی۔ بے شک وہ کامیاب ہوا جو پاک ہو گیا اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی بلکہ تم دنیا کی زندگی تو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہتر اور باقی رہنے والی ہے۔ بے شک یہی بات ہے پہلے صحیفوں میں ہے یعنی ابراہیم اور موسیٰ علیہما السلام کے صحیفوں میں۔[5]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تفسیر دعوت قرآن، شمس پیرزادہ، سورہ الاعلیٰ آیت 19
- ↑ تفسیر جلالین علامہ جلال الدین سیوطی سورہ النجم آیت 37
- ↑ تفسیر عروۃ الوثقی ،عبد الکریم اثری،سورۃ الشعراء آیت196
- ↑ تفسیر قرطبی ،الجامع الاحکام القرآن مفسر ابوعبدالله، محمد بن احمد بن ابوبکر بن فَرْح انصاری خزرجی اندلسی قرطبی
- ↑ تفسیر قرطبی تفسیر الدر المنثور سورۃ الاعلیٰ