مندرجات کا رخ کریں

قانا میں شادی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قانا کے مقام پر شادی مصور Giotto، چودہویں صدی کی تصویر

قانا کی شادی میں پانی کو مَے میں تبدیل کرنا یسوع مسیح کا پہلا معجزہ ہے جو یوحنا کی انجیل میں مذکور ہے۔ انجیلی بیانات کے مطابق ایک دفعہ جب یسوع المسیح اپنے گاؤں ناصرت پہنچ گئے تو کچھ دنوں بعد آپ کو شاگردوں سمیت ایک گاؤں قانا سے شادی میں شمولیت کی دعوت ملی۔ قانا، ناصرت سے 8 میل کے فاصلہ پر تھا۔ مقدسہ مریم اور دیگر رشتہ دار بھی اس شادی میں مدعو تھے۔ یہاں پر آپ نے اپنے پہلے معجزے سے اپنی قدرت اور اختیار کا مظاہرہ کیا۔ چونکہ فلسطین میں انگور بہتات سے پیدا ہوتے ہیں اس لیے آج کے زمانے میں مہمانوں کو چائے پلانے کا دستور ہے ویسے ہی وہاں انگور کا رس بطور مشروب استعمال ہوتا تھا۔ اس شادی کے دوران میں گھر والے بڑے پریشان ہوئے کیونکہ انگور کا رس وقت سے پہلے ہی ختم ہونے لگا۔ خدشہ تھا کہ انھیں شرمندگی کا منہ دیکھنا پڑے۔ چونکہ مقدسہ مریم بھی دولہا کی رشتہ دار تھیں۔ لٰہذا وہ بھی میزبانوں کی پریشانی میں شریک تھیں۔ چنانچہ وہ جھٹ یسوع مسیح کے پاس پہنچیں اور کہا:

”ان کے پاس مے نہیں رہی۔۔۔۔۔ اس کی ماں نے خادموں سے کہا جو کچھ یہ تم سے کہے وہ کرو۔“[1]

انجیل کا بیان

[ترمیم]

انجیل باقی ماندہ واقعہ کو یوں بیان کرتی ہے:

”وہاں یہودیوں کی طہارت کے دستور کے موافق پتھر کے چھ مٹکے رکھے تھے اور ان میں دو دو تین تین من کی گنجائش تھی۔ یسوع نے ان سے کہا مٹکوں میں پانی بھردو۔ پس انھوں نے ان کو لباب بھردیا۔ پھر اس نے ان سے کہا اب نکال کر میر مجلس کے پاس لے جاؤ۔ پس وہ لے گئے جب میر مجلس نے وہ پانی چکھا جو مے بن گیا تھا اورجانتا نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے (مگر خادم جنھوں نے پانی نکالا تھا جانتے تھے) تو میر مجلس نے دولہا کو بلا کر اس سے کہا۔ ہر شخص پہلے اچھی مے پیش کرتا ہے اور ناقص اس وقت جب پی کر چھک گئے۔ مگر تو نے اچھی مے اب تک رکھ چھوڑی ہے۔ یہ پہلا معجزہ یسوع نے قانائے گلیل میں دکھا کر اپنا جلال ظاہر کیا اور اس کے شاگرد اس پر ایمان لائے۔“[2]

تفسیر

[ترمیم]
قانا کے مقام پر شادی مصور Maerten de Vos، تقریباً 1596ء کی تصویر

اس شادی میں یسوع مسیح کی شمولیت بیاہ شادی اور ازدواجی زندگی کی پاکیزگی کے بارے میں آپ کی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ آپ نے تعلیم دی کہ ابتدا ہی سے خدا تعالیٰ کی نسل انسانی کے بارے میں یہ منشا رہی ہے کہ میاں بیوی کمال وفاداری سے مل کر باہم زندگی بسر کریں تاوقتیکہ موت انھیں جدانہ کر دے۔[3]

جغرافیہ اور آثاریات

[ترمیم]
کفر کنا، اسرائیل میں واقع "گرجا گھر شادی"، یہ مسیحیوں کا ایک زیارت کا مقام ہے کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس جگہ پر بائبل میں مذکور شادی ہوئی تھی۔

قانا کی موجودہ درست جگہ کا موضوع مسیحی محققین میں زیر بحث رہ چکا ہے۔[4] جدید دور کے محققین اس بات پر متفق ہیں کہ یوحنا کی انجیل میں اس وقت کے ”یہودی-مسیحیوں“ کا تذکرہ کیا ہے، یہ امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ کاتب انجیل ایک ایسی جگہ کا ذکر کرے گا جو موجود نہیں تھی۔

وہ جگہیں جو بائبلی قانا سے منسوب کی جاتی ہیں:

1914ء کے کیتھولک دائرۃ المعارف کے مطابق آٹھویں صدی عیسوی کی ایک روایت ہے کہ قانا کی شناخت موجودہ عرب کے قصبے کفر کنا، گلیل میں، (ناصرت، اسرائیل کے جنوب مشرق سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر) سے کی جاتی ہے۔[6] دیگر تجویز کردہ مقامات میں خربت قانا کا تباہ شدہ گاؤں جو جنوب میں ہے اور عین قانا جو جنوبی لبنان نزد ناصرت میں واقع ہے اور عین قانا کو اصل مقام تصور کیا جاتا ہے۔ کچھ مسیحی، خصوصاً لبنان کے مسیحیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ جنوبی لبنان کا گاؤں قانا ہی حقیقی مقام ہے جو انجیل میں مذکور ہے۔[7]

جنرل Biblical Archaeological Review میں مائیکل ہومان نے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بائبل کے کئی علما نے ابتدائی متون کا مطلب غلط سمجھتے ہوئے اس کا ترجمہ wine (شراب) کیا ہے لیکن زیادہ قابل فہم ترجمہ beer (ہلکی شراب) ہے۔[8]

فن میں

[ترمیم]

قانا میں شادی کی فن کی تاریخ میں کئی منظر کشیاں کی گئیں ہیں:

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. انجیل شریف بہ مطابق یوحنا باب 2 آیت 3 تا 4
  2. انجیل شریف بہ مطابق یوحنا باب 2 آیت 6 تا 11
  3. سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ، صفحہ 48
  4. Jesus and archaeology by James H. Charlesworth 2006 آئی ایس بی این 0-8028-4880-X صفحات 540-541
  5. Eerdmans Dictionary of the Bible 2000 آئی ایس بی این 90-5356-503-5 page 212
  6. "کیتھولک انسائکلوپیڈیا: قانا"۔ Newadvent.org۔ 1908-11-01۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مئی 2012 
  7. "Lebanese Town Lays Claim To Jesus Christ's First Miracle", Associated Press, January 12, 1994.
  8. Homan, Michael M. “Did the Ancient Israelites Drink Beer?.” Biblical Archaeology Review, Sep/Oct 2010.

کتابیات

[ترمیم]