مچھلیوں کو معجزانہ طور پر پکڑنا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دو معجزات
رافیل
مـصور رافیل (1515ء کی تصویر)
Duccio
مـصور Duccio (چودہویں صدی کی تصویر)
رافیل کی بنائی گئی تصویر (پہلی) جس میں یسوع کشتی پر بیٹھے ہیں اور اس لحاظ سے یہ پہلے معجزے کی منظر کشی ہے۔
Duccio کی بنائی گئی تصویر (دوسری) جس میں یسوع سمندر کے کنارے کھڑے ہیں اور اس لحاظ سے یہ دوسرے معجزے کی منظر کشی ہے۔

مچھلیوں کو معجزانہ طور پر پکڑنا اناجیل اربعہ میں مذکور یسوع مسیح سے منسوب دو معجزات ہیں۔ دونوں معجزات کے درمیان میں سالوں کا وقفہ ہے۔ مگر دونوں معجزات میں رسول گلیل کے سمندر میں مچھلیاں پکڑنے میں ناکام رہے تب یسوع نے ان سے ایک اور جال ڈالنے کو کہا اور انعام میں رسولوں (شاگردوں) نے ڈھیر ساری مچھلیاں پائیں۔

مچھلیوں کو معجزانہ طور پر پکڑنا (1610ء کی تصویر) oil on wood از مـصوعر پیٹر پال روبنز۔

عمومی جائزہ[ترمیم]

لوقا کی انجیل میں مچھلیاں پکڑنے کے پہلے معجزے کا ذکر آیا ہے۔ پہلا معجزہ یسوع مسیح کی ابتدائی وزارت میں پیش آیا جس میں پطرس کے ساتھ ساتھ زبدی کے دو بیٹے یعقوب اور یوحنا بھی یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے۔[1][2][3]

مچھلیاں پکڑنے کے دوسرے معجزے کو "153 مچھلیاں پکڑنے کا معجزہ" بھی کہا جاتا ہے اور یہ مچھلیاں پکڑنے کے پہلے معجزے کی یاد تازہ کرتا ہے۔ یہ یوحنا کی انجیل کے آخری باب میں مذکور ہے اور یہ قیامت مسیح کے بعد پیش آیا۔[4][5][6][7]

مسیحی فنون میں دونوں معجزات کی تصاویر کو واقعہ کے حساب سے ایک دوسرے سے مختلف انداز میں بنایا جاتا ہے، پہلے معجزے میں یسوع کو پطرس کے ہمراہ کشتی پر سوار دکھایا جاتا ہے اور دوسرے معجزے میں یسوع کو سمندر کے کنارے کھڑا دکھایا جاتا ہے۔

مچھلیاں پکڑنے کا پہلا معجزہ[ترمیم]

لوقا کی انجیل میں مذکور ہے کہ ایک بار یسوع گنیسرت کی جھیل (یعنی گلیل کی جھیل) کے پاس کھڑے خدا کے کلام کی تعلیم دے رہے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لیے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اُن کے اطراف جمع ہوئے۔ یسوع نے دیکھا کہ جھیل کے کنارے دو کشتیاں کھڑی ہیں اور مچھیرے پاس ہی اپنے جال صاف کر رہے ہیں۔ وہ ایک کشتی پر سوار ہو گئے جو شمعون کی تھی۔ انھوں نے شمعون سے کہا کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا دُور لے جائیں۔ پھر وہ بیٹھ گئے اور کشتی سے لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔ جب وہ تعلیم دے چکے تو انھوں نے شمعون سے کہا: ”آپ لوگ کشتی کو گہرے پانی کی طرف لے چلیں اور وہاں مچھلیاں پکڑنے کے لیے جال ڈالیں۔“ اِس پر شمعون نے جواب دیا: ”اُستاد، ہم نے ساری رات محنت کی لیکن ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ مگر آپ کے کہنے پر میں پھر سے جال ڈالتا ہوں۔“ جب انھوں نے جال ڈالے تو اِتنی مچھلیاں پھنس گئیں کہ جال پھٹنے لگے۔ اِس لیے انھوں نے دوسری کشتی میں اپنے ساتھیوں کو اِشارہ کِیا کہ اُن کی مدد کو آئیں۔ جب وہ آئے تو انھوں نے دونوں کشتیاں مچھلیوں سے بھر لیں یہاں تک کہ کشتیاں ڈوبنے لگیں۔ یہ دیکھ کر شمعون پطرس نے یسوع کے قدموں پر گِر کر کہا: ”مالک، مَیں آپ کے ساتھ رہنے کے لائق نہیں کیونکہ مَیں بڑا گُناہ گار ہوں۔“ انھوں نے یہ اِس لیے کہا کیونکہ وہ اور اُن کے ساتھی اِتنی زیادہ مچھلیاں پکڑنے پر ہکا بکا رہ گئے تھے۔ زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا بھی جو شمعون کے ساتھ کاروبار میں حصے دار تھے، دنگ تھے۔ لیکن یسوع نے شمعون سے کہا: ”ڈریں مت، اب سے آپ مچھلیوں کی بجائے اِنسانوں کو جمع کریں گے۔“ لہٰذا وہ اپنی کشتیوں کو واپس کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کی پیروی کرنے لگے۔[8]

مچھلیاں پکڑنے کا دوسرا معجزہ[ترمیم]

مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد یسوع کئی بار شاگردوں پر ظاہر ہوئے اور یہ معجزہ بھی انجیل کے مطابق یوں پیش آیا، یسوع، بحیرۂ طبریاس کے کنارے دوبارہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوئے۔ اور وہ اِس طرح ظاہر ہوئے کہ وہاں شمعون پطرس، توما، نتن ایل جو گلیل کے قصبے قانا سے تھے، زبدی کے دونوں بیٹے اور دو اَور شاگرد جمع تھے۔ شمعون پطرس نے اُن سب سے کہا: ”مَیں مچھلیاں پکڑنے جا رہا ہوں۔“ اِس پر انھوں نے کہا: ”ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے۔“ وہ سب کشتی پر سوار ہو کر گئے۔ مگر اُس رات اُن کے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔ جب صبح ہو رہی تھی تو یسوع آ کر جھیل کے کنارے پر کھڑے ہو گئے لیکن شاگرد اُن کو پہچان نہیں پائے۔ پھر یسوع نے اُن سے کہا: ”پیارے بچو! کیا آپ کے پاس کھانے کو کچھ (مچھلی) ہے؟“ انھوں نے جواب دیا: ”نہیں۔“ یسوع نے اُن سے کہا: ”کشتی کی دائیں طرف جال ڈالیں تو آپ کو ضرور کچھ ملے گا۔“ انھوں نے جال ڈالا اور اُن کے ہاتھ اِتنی مچھلیاں لگیں کہ جال کو اُوپر لانا مشکل ہو گیا۔ اِس پر اُس شاگرد نے جس سے یسوع بہت پیار کرتے تھے، پطرس سے کہا: ”یہ تو ہمارے مالک ہیں۔“ یہ سُن کر پطرس نے اپنا کُرتا پہنا کیونکہ وہ ننگے (یا ”ادھ‌ننگے؛ صرف زیرجامہ پہنے) تھے اور جھیل میں کود پڑے۔ لیکن باقی شاگرد چھوٹی کشتی میں اُن کے پیچھے گئے۔ وہ مچھلیوں سے بھرے جال کو کھینچتے ہوئے کنارے تک لائے کیونکہ وہ کنارے سے زیادہ دُور نہیں تھے بلکہ تقریباً 300 فٹ (یونانی میں: ”تقریباً 200 ہاتھ“) دُور تھے۔ جب وہ کنارے پر پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ کوئلے دہک رہے ہیں اور اِن پر مچھلی اور روٹی رکھی ہے۔ یسوع نے اُن سے کہا: ”جو مچھلیاں آپ نے ابھی پکڑی ہیں، اُن میں سے کچھ لائیں۔“ لہٰذا شمعون پطرس کشتی پر گئے اور جال کو کھینچ کر خشکی پر لائے جو 153 (ایک سو ترپن) بڑی مچھلیوں سے بھرا تھا۔ حالانکہ اُس میں اِتنی ساری مچھلیاں تھیں لیکن پھر بھی وہ پھٹا نہیں۔ یسوع نے اُن سب سے کہا: ”آئیں، ناشتا کر لیں۔“ شاگردوں میں سے کسی میں اِتنی ہمت نہیں تھی کہ اُن سے پوچھے کہ ”آپ کون ہیں؟“ کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ یہ مالک ہیں۔ پہلے یسوع نے روٹی لی اور انھیں دی۔ پھر انھوں نے اُن کو مچھلی دی۔ جب سے یسوع مُردوں میں سے زندہ ہوئے تھے، یہ تیسری بار تھا کہ وہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوئے۔[9]

چنندہ تصاویر[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. John Clowes، The Miracles of Jesus Christ published by J. Gleave, Manchester, UK, 1817, page 214, available on Google books
  2. The Gospel of Luke by Timothy Johnson, Daniel J. Harrington, 1992 آئی ایس بی این 0-8146-5805-9 page 89
  3. The Gospel of Luke، by Joel B. Green 1997 آئی ایس بی این 0-8028-2315-7 page 230
  4. Lockyer, Herbert, 1988 All the Miracles of the Bible آئی ایس بی این 0-310-28101-6 page 248
  5. The Gospel of John by Francis J. Moloney, Daniel J. Harrington, 1998 آئی ایس بی این 0-8146-5806-7 page 549
  6. The Gospel of John by Frederick Fyvie Bruce, 1994 آئی ایس بی این 0-8028-0883-2 page 400
  7. Reading the Gospel of John by Kevin Quast 1991 آئی ایس بی این 0-8091-3297-4 page 142
  8. انجیل شریف بمطابق لوقا باب 5 آیت 1 تا 11
  9. انجیل شریف بمطابق یوحنا باب 21 آیت 1 تا 14