یسوع کا پانی پر چلنا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یسوع مسیح کا پانی پر چلنا۔

یسوع کا پانی پر چلنا اناجیل میں مذکور ایک معجزہ ہے۔ یہ معجزہ تین انجیلوں (متی، مرقس اور یوحنا) میں پایا جاتا ہے۔ اور تینوں اناجیل سے معلوم ہوتا ہے کہ پانچ ہزار نفوس کو کھانا کھلانے کے معجزے کے بعد اسی دن یہ واقعہ بھی پیش آیا۔

انجیلی بیان[ترمیم]

بہ مطابق مرقس[ترمیم]

یسوع کا سمندر پر چلنا۔

جب یسوع جھیل کے قریب کی ایک پہاڑی پر تنہا دعا اور مراقبے میں مستغرق تھے۔ تو دوسری طرف مسیح کے شاگرد کشتی میں بیٹھے بڑے اطمینان سے چلے جا رہے تھے کہ یکا یک سخت طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ سمندر تند و تیز موجوں میں تبدیل ہو گیا۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کی طوفان کے تھپیڑوں کے خلاف جدوجہد دیکھ رہے تھے۔ چنانچہ انجیل میں مرقوم ہے: "جب اس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بہت تنگ ہیں کیونکہ ہوا ان کے مخالف تھی تو رات کے پچھلے پہر کے قریب وہ جھیل پر چلتا ہوا ان کے پاس آیا اور ان سے آگے نکل جانا چاہتا تھا۔ لیکن انھوں نے اسے جھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کیا کہ بھوت ہے اور چلا اٹھے۔ کیونکہ سب اسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے مگر اس نے فی الفور ان سے باتیں کیں اور کہا خاطر جمع رکھو۔ میں ہوں۔ ڈرو مت، پھر وہ کشتی پر ان کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دل میں نہایت حیران ہوئے۔ اس لیے کہ وہ روٹیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ ان کے دل سخت ہو گئے تھے۔"[1]

بہ مطابق متی[ترمیم]

یسوع اور پطرس پانی پر چلتے ہوئے، مصور Eero Järnefelt

متی کی انجیل کے بیان کے مطابق جب مسیح نے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں میں غذا تقسیم کرنے کا معجزہ کیا تو پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، "میں ان لوگوں کو رخصت کر کے بعد میں آؤں گا۔ اور تم لوگ اب کشتی میں سوار ہو کر جھیل کے اس پار چلے جاؤ۔" پھر یسوع لوگوں کو رخصت کرنے کے بعد دعا کرنے کے لیے تنہا پہاڑ کے اوپر چلے گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ اور وہ وہاں اکیلے ہی تھے۔ اس وقت کشتی جھیل میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ اور وہ مخالف ہوا اور لہروں کے تھپیڑوں کا سختی سے مقابلہ کر رہی تھی۔ رات کے آخری پہر تک بھی شاگرد کشتی ہی میں تھے۔ یسوع ان لوگوں کے پاس جھیل میں پانی کے اوپر چلتے ہوئے آئے۔ جب انھوں نے یسوع کو پانی پر چلتے ہوئے دیکھا تو ڈر گئے انھوں نے "ان کو بھوت" سمجھا اور خوف کے مار چیخنے لگے۔ یسوع ان سے بات کرتے ہوئے کہنے لگے، “فکر مت کرو میں ہی ہوں ڈرو مت۔” تب پطرس نے کہا، "اے خداوند اگر حقیقت میں تم ہی ہو تو مجھے حکم کرو کہ میں پانی پر چلتے ہو ئے تمھارے پاس آؤں۔" یسوع نے پطرس سے کہا، "آ جا" فوراً پطرس کشتی سے اتر کر پانی پر چلتے ہوئے یسوع کے پاس آیا۔ لیکن وہ طوفانی ہوا اور لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوا اور پانی میں ڈوبنے کے قریب ہوا اور پکار کر کہنے لگا "اے خداوند مجھے بچاؤ۔" یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر پطرس کو پکڑ لیا۔ اور کہا، "اے کم ایمان والو تم نے کیوں شک کیا؟" جب پطرس اور یسوع کشتی میں سوار ہوئے تو ہوا تھم گئی۔ کشتی میں سوار شاگرد یسوع کے سامنے گر گئے۔ اور کہنے لگے ،"حقیقت میں تو ہی خدا کا بیٹا ہے۔"[2]

بہ مطابق یوحنا[ترمیم]

یسوع کا پانی پر چلنا۔

یوحنا کی انجیل کے مطابق لوگوں کو کھانا کھلانے کے معجزہ کے بعد لوگ یسوع کو بادشاہ بنانا چاہتے تھے تو اس یسوع بادشاہ نہیں بننا چاہتے تھے اس لیے وہ پہاڑ پر چلے گئے اور اس رات کو یسوع کے شاگرد گلیل کی جھیل کی طرف گئے۔ اس وقت اندھیرا ہو چکا تھا اور یسوع ان کے پاس اب تک واپس نہیں آئے تھے۔ اور ان کے شاگرد ایک کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پاس کفر نحوم جانے لگے۔ اس وقت ہوا بہت تیز چل رہی تھی۔ اور جھیل میں زور دار لہریں اٹھ رہیں تھیں۔ وہ کشتی میں تین یا چار میل گئے تب انھوں نے دیکھا کہ یسوع پانی پر چل رہے تھے اور کشتی کی طرف آ رہے تھے اور یہ دیکھ کر ان کے شاگرد ڈر گئے۔ لیکن یسوع نے ان سے کہا، "ڈرو مت یہ میں ہوں۔" یہ سن کر ان کے ساتھی بہت خوش ہوئے اور یسوع کو کشتی میں لے لیا اور کشتی جلد ہی واپس کنارے آگئی جہاں وہ جانا چاہتے تھے۔[3]

تفسیر[ترمیم]

مفسرین بائبل بتاتے ہیں کہ انسان کی بغاوت خود سری اور سینہ زوری کی نسبت اس حالت پر قابو پانا یسوع کے لیے آسان تھا۔ یسوع مسیح کے شاگردوں کے دلوں پر اب تک مسیح موعود کے بارے میں مروجہ خیالات اس قدر حاوی تھے کہ وہ کی شخصیت کے پورے بھید کو سمجھنے سے فی الحال قاصر رہے۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انجیل شریف بہ مطابق مرقس باب 6 آیت 48 تا 52
  2. انجیل شریف بہ مطابق متی باب 14 آیت 22 تا 34
  3. انجیل شریف بہ مطابق یوحنا باب 6 آیت 15 تا 21
  4. سیرت المسیح ابن مریم، مصنف ایک شاگرد، مترجم وکلف اے۔ سنگھ