"فقیر محمد چوراہی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏خلفاء: clean up, replaced: ← using AWB
تصحیح املاء
(ٹیگ: القاب بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
خواجہ فقیر محمد چوراہی نے [[برصغیر]] میں [[شیخ احمد سرہندی]] کے بعد [[سلسلہ نقشبندیہ]] کو بہت ترویج دی
خواجہ سید فقیر محمد چوراہی نے [[برصغیر]] میں [[شیخ احمد سرہندی]] کے بعد [[سلسلہ نقشبندیہ]] کو بہت ترویج دی
== نام ==
== نام ==
نام فقیر محمد لقب حاجی گل اور لوگ عقیدت و محبت سےباباجی کہہ کر پکارتے تھے۔
نام حضرت پیر سید فقیر محمد گیلانی چوراھی لقب حاجی گل اور لوگ عقیدت و محبت سےباباجی سرکار کہہ کر پکارتے تھے۔
== پیدائش ==
== پیدائش ==
آپکی ولادت [[1213]] ہجری بمطابق [[1798ء]] <ref>فیضان چوراہی،صفحہ 22 مارچ 1994</ref> تزئی شریف نزد وادی تیراہ(افغانستان) میں ہوئی جب آپ کے والد [[نور محمد تیراہی]] کا وہاں قیام تھاجبکہ اس وقت آپ کے جد امجد[[خواجہ فیض اللہ]] بقید حیات تھے۔اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔ یہ معاملہ سُن کر جدّ امجد خواجہ محمد فیض اللہ تشریف لائے تو آپ کے روئے انور کو دیکھ کر فرمایا کہ: ’’یہ تو ابھی سے اپنا حصّہ طلب کرتے ہیں‘‘۔ چنانچہ انہوں نے اپنی زبان مبارک آپ کے منہ میں ڈال دی جِسے آپ دیر تک چوستے رہے اور پھر والدہ ماجدہ کا دودھ پینا بھی شروع کردیا۔ اس طرح سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجدّدیہ کی مبارک و اعظم نسبت رو زاوّل سے ہی آپکو عنائیت فرمادی گئی۔ جدّامجد نے ارشاد فرمایا کہ یہ لڑکا بڑا نیک بخت ہوگا اور اس کے وجود سے خلق خدا کو بہت فیض پہنچے گا۔ آپ کا چہرہ مبارک اُسی روز سے انوارِ الٰہی کی تابانیوں سے آفتاب و ماہتاب کی طرح چمکتا تھا۔
آپکی ولادت [[1213]] ہجری بمطابق [[1798ء]] <ref>فیضان چوراہی،صفحہ 22 مارچ 1994</ref> تزئی شریف نزد وادی تیراہ(افغانستان) میں ہوئی جب آپ کے والد [[نور محمد تیراہی]] کا وہاں قیام تھاجبکہ اس وقت آپ کے جد امجد[[خواجہ فیض اللہ]] بقید حیات تھے۔اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔ یہ معاملہ سُن کر جدّ امجد خواجہ محمد فیض اللہ تشریف لائے تو آپ کے روئے انور کو دیکھ کر فرمایا کہ: ’’یہ تو ابھی سے اپنا حصّہ طلب کرتے ہیں‘‘۔ چنانچہ انہوں نے اپنی زبان مبارک آپ کے منہ میں ڈال دی جِسے آپ دیر تک چوستے رہے اور پھر والدہ ماجدہ کا دودھ پینا بھی شروع کردیا۔ اس طرح سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجدّدیہ کی مبارک و اعظم نسبت رو زاوّل سے ہی آپکو عنائیت فرمادی گئی۔ جدّامجد نے ارشاد فرمایا کہ یہ لڑکا بڑا نیک بخت ہوگا اور اس کے وجود سے خلق خدا کو بہت فیض پہنچے گا۔ آپ کا چہرہ مبارک اُسی روز سے انوارِ الٰہی کی تابانیوں سے آفتاب و ماہتاب کی طرح چمکتا تھا۔

نسخہ بمطابق 15:45، 20 ستمبر 2016ء

خواجہ سید فقیر محمد چوراہی نے برصغیر میں شیخ احمد سرہندی کے بعد سلسلہ نقشبندیہ کو بہت ترویج دی

نام

نام حضرت پیر سید فقیر محمد گیلانی چوراھی لقب حاجی گل اور لوگ عقیدت و محبت سےباباجی سرکار کہہ کر پکارتے تھے۔

پیدائش

آپکی ولادت 1213 ہجری بمطابق 1798ء [1] تزئی شریف نزد وادی تیراہ(افغانستان) میں ہوئی جب آپ کے والد نور محمد تیراہی کا وہاں قیام تھاجبکہ اس وقت آپ کے جد امجدخواجہ فیض اللہ بقید حیات تھے۔اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ نہ پیتے تھے۔ یہ معاملہ سُن کر جدّ امجد خواجہ محمد فیض اللہ تشریف لائے تو آپ کے روئے انور کو دیکھ کر فرمایا کہ: ’’یہ تو ابھی سے اپنا حصّہ طلب کرتے ہیں‘‘۔ چنانچہ انہوں نے اپنی زبان مبارک آپ کے منہ میں ڈال دی جِسے آپ دیر تک چوستے رہے اور پھر والدہ ماجدہ کا دودھ پینا بھی شروع کردیا۔ اس طرح سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجدّدیہ کی مبارک و اعظم نسبت رو زاوّل سے ہی آپکو عنائیت فرمادی گئی۔ جدّامجد نے ارشاد فرمایا کہ یہ لڑکا بڑا نیک بخت ہوگا اور اس کے وجود سے خلق خدا کو بہت فیض پہنچے گا۔ آپ کا چہرہ مبارک اُسی روز سے انوارِ الٰہی کی تابانیوں سے آفتاب و ماہتاب کی طرح چمکتا تھا۔

تعلیم

آپ کے والد صاحب ظاہری و باطنی تعلیم سے آراستہ تھے۔ قرآن حدیث فقہ کی تعلیم انہہں سے حاصل کیا۔ تصوف سے بچپن سے ہی شغف تھا اکثربزرگان دین کی تصوف کی کتب کا مطالعہ کرتے۔فقہ پر بہت عبور حاصل تھا جب کبھی کوئی شرعی مسئلہ دریافت کیا جاتا چاروں آئمہ کے مسالک کا ذکر فرماتے چونکہ خود حنفی تھے عمل فقہ حنفی پر فرماتے۔آپ کی علمیّت کا یہ حال تھا کہ قرآن مجید کے ایک ایک حرف کے جدا جدا اسرار ور موز بیان فرماتے تھے جسے سُن کر بڑے بڑے علماء انگشت بد نداں رہ جاتے تھے۔ اپنے وقت کے ابدال شمار کیے جاتے تھے۔ آپ کو وہ کمالات حاصل تھے جو دوسروں کو عشیر بھی نصیب نہ ہوئے تھے۔

اتباع سنت

آپ کا اٹھنا بیٹھنا چلنا ٹھہرنا سب کچھ اتباع سنت میں ہوتا خلاف شرع ہر کام سے نفرت کرتے تھے۔ نماز پابندی کے ساتھ باجماعت اداکرنا معمول تھا۔ روزانہ اڑھائی پارے تلاوت کرےدلائل الخیرات اور حزب البحر پڑھنا روز کا معمول تھا ذکر خفی ہمہ وقت ہو رہا ہوتا جب کوئی غور سے دیکھتا تو ذکر الہی کی ہلکی سی آواز سنتا جبکہ زبان سے خاموش ہوتے جہاں کہیں جاتے قیام مسجد میں رکھتے۔

حلیہ مبارک

آپ کا قد مبارک دراز، چہرہ گندم گوں، بینی سُرخ و دراز، ریش مبارک سفید، چشم مبارک موزوں، گیسو مُبارک شانوں تک معلق رہتے، پیشانی کشادہ، انگشت مبارک نرم اور لمبی، سینہ فراخ اور باوجود ضعیف العمری کے بینائی اور سماعت میں فرق نہ تھا۔ رات کو سُرمہ طاق سلائیاں لگاتے۔ بالوں پر حنا(مہندی) لگاتے۔ جب باہر تشریف لے جاتے تو سَر پر لُنگی رکھ لیتے۔ پیرانہ سالی کے باوجود رفتار کافی تیز ہوا کرتی تھی بلکہ بہت سے آدمیوں سے آگے بڑھ جاتے تھے۔

رشد وہدایت

جب خلافت عطا ہوئی تو اپنی زندگی تبلیغ دین کے لیے وقف کر دی ہر وقت سلسلہ رشد وہدایت جاری رہتا دور دراز علاقوں میں تبلیغی دورے فرماتے بڑے بڑے علماء ان کے مرید ہوئے جس سے فیض کی تقسیم میں مزید اضافہ ہوا آخری دم تک سلسلہ فیض اپنے سالکین و متوسلین کوپہنچاتے رہے۔

چاروں سلاسل سے اجازت

آپ چاروں سلاسل طریقت (نقشبندیہ، قادریہ چشتیہ،سہروردیہ)کے صاحبِ مجاز وارث و ارشاد تھے لیکن صرف نقشبندیہ طریقت میں بیعت فرماتے۔ آپ کو اشعار سے بھی کسی قدر دلچسپی تھی۔ بعض اوقات صرف بیعت فرماکر خلفاء سے حلقہ کراتے کبھی کبھی خود بھی توجہ فرماتے۔ اور یہ اشعار پڑھتے۔

یَا رَسُولَ اللہ اُنْظُر حَالَنَا اِنَّنِیْ فِی بَحْرِ ھَمِ مّغرقٌ یَا حَبِیْبَ اللہِ اِسْمَعْ قَا لَنَا خُذْیَدی سَھْلِ النَّا اَشْکَا لَنَا ’’اے اللہ کے رسول! میرے حال پر نظر فرمایئے اے اللہ کے حبیب! میری عرض سنیے۔ میں غموں کے سمندر میں غوطہ زن ہوں میری دستگیری فرمایئے اور مشکلیں آسان کردیجیے‘‘۔ ہر دم خدا را یاد کن دلہائے غمگیں شاد کن بُلبل صفت فریاد کن مشغول شودر ذکر ہُو ’’ہر وقت خدا کو یاد کر، افسردہ دلوں کو خوش کر بُلبل کی طرح فریاد کر اور اللہ کے ذکر میں مشغول رہ‘‘۔ غافلی کفر است پہناں در وجودِ آدمی ایں چنیں کا فرشدن راحاجتِ زنّار نیست ’’غفلت کُفر ہے جو آدمی کے وجود میں چھپا ہوا ہے۔ اس طرح کافر ہونے کے لیے زنّار کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔

مجدد پاک سے عقیدت

مجدد الف ثانی سے بے پناہ عقیدت رکھتے ہر سال ان کے عرس پر اپنے مریدین و خلفاء کی معیت میں حاضری دیتےاور زائرین کی دل کھول کر امداد بھی فرماتے۔

خلفاء

انوار تیراہی کے مطابق ان کے خلفاء کی تعداد 9 لکھی جبکہ خلفاء کی تعداد زیادہ تھی

  1. * خواجہ غلام محی الدین باؤلی شریف ضِلع گجرات
  2. * سید جماعت علی شاہ علی پوری
  3. * حاجی جماعت علی شاہ لاثانی
  4. * مولوی محمد حسین پسروری
  5. * مولوی غلام محمد بگوی امام شاہی مسجد لاہور۔
  6. * حافظ عبد الکریم عید گاہ راولپنڈی
  7. * محمد حسین گجرات
  8. * مولوی غلام نبی قریشی چک قریشاں ضِلع سیالکوٹ۔
  9. * مولوی غلام یوسف
  10. * سید اکبر شاہ
  11. * راجہ شیر بازخان موضع بڑکی تحصیل گوجر خاں ضِلع راولپنڈی
  12. * حافظ فتح دین رنگپورہ سیالکوٹ
  13. * نواب الدّین علی ساکن بشندور۔
  14. *سیّد چنن شاہ آلو مہار شریف ضِلع سیالکوٹ۔
  15. * حافظ جی، جوڑی والا۔
  16. *مولانا مست علی موضع متر انوالی ضِلع سیالکوٹ۔

وصال

آپ کا وصال تقریبا 100 سال کی عمر میں 29 محرم الحرام یکم جولائی 1315ھ بمطابق 1897ء کو بروز جمعرات ہوا ۔ ان کا مزار چورہ شریف ضلع اٹک میں ہے مادہ تاریخ وصال "غفرلہ"1315 ہے[2][3]

  1. فیضان چوراہی،صفحہ 22 مارچ 1994
  2. تذکرہ اولیائے پاکستان جلداول،عالم فقری ،صفحہ 412تا416 شبیر برادرز لاہور،1987ء
  3. https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-khawaja-faqeer-muhammad-chorah-sharif