"جودی پہاڑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 18: سطر 18:
}}
}}


[[تصویر:Ararat Ms. 11639 521a.jpg|تصغیر|300px| پہاڑ کی چوٹی پر نوح کی کشتی کا اتراؤ کی عکاسی (تیرہویں صدی)]]
[[فائل:Ararat Ms. 11639 521a.jpg|تصغیر|300px| پہاڑ کی چوٹی پر نوح کی کشتی کا اتراؤ کی عکاسی (تیرہویں صدی)]]


'''جودی پہاڑ''' ({{lang-ar|الجوديّ}} {{transl|ar|al-Ǧūdiyy}}،
'''جودی پہاڑ''' ({{lang-ar|الجوديّ}} {{transl|ar|al-Ǧūdiyy}}،
سطر 26: سطر 26:


== اسلامی روایات ==
== اسلامی روایات ==
'''جودی''' اسم علم ہے ایک '''پہاڑ''' کا نام ہے جس پر [[کشتی نوح]] آکر ٹھہر گئی تھی ، اس کا نام [[سورہ ھود|سورۂ ہود]] کی آیت 44 میں آیا ہے۔<br />
'''جودی''' اسم علم ہے ایک '''پہاڑ''' کا نام ہے جس پر [[کشتی نوح]] آکر ٹھہر گئی تھی ، اس کا نام [[سورہ ھود|سورۂ ہود]] کی آیت 44 میں آیا ہے۔<br/>
جودی پہاڑ کہاں ہے جس پر کشتی ٹھہری تھی‘ اس کے بارے میں [[معجم البلدان]] میں لکھا ہے کہ یہ ایک پہاڑ ہے جو دجلہ سے مشرقی جانب ہے [[جزیرہ ابن عمر]] پر محیط ہے اور یہ شہر موصل کے مضافات میں ہے (جو عراق کے شہروں میں سے ہے) یہ جزیرہ ابن عمر برقعبدی کی طرف منسوب ہے۔ محقق ابن جزری امام التجوید والقرأۃ کی نسبت بھی اسی کی طرف ہے۔<ref>تفسیر انوارالبیان مولانا عاشق الہٰی ,سورہ ہود آیت 49</ref>
جودی پہاڑ کہاں ہے جس پر کشتی ٹھہری تھی‘ اس کے بارے میں [[معجم البلدان]] میں لکھا ہے کہ یہ ایک پہاڑ ہے جو دجلہ سے مشرقی جانب ہے [[جزیرہ ابن عمر]] پر محیط ہے اور یہ شہر موصل کے مضافات میں ہے (جو عراق کے شہروں میں سے ہے) یہ جزیرہ ابن عمر برقعبدی کی طرف منسوب ہے۔ محقق ابن جزری امام التجوید والقرأۃ کی نسبت بھی اسی کی طرف ہے۔<ref>تفسیر انوارالبیان مولانا عاشق الہٰی ,سورہ ہود آیت 49</ref>
نوح (علیہ السلام) کا ظہور اس سرزمین میں ہوا تھا جو دجلہ و فرات کی وادیوں میں واقع ہے اور دجلہ و فرات آرمینیا کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں اور بہت دور تک الگ الگ بہہ کر عراق زیریں میں باہم مل جاتے ہیں اور پھر [[خلیج فارس]] میں سمندر سے ہم کنار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آرمینیا کے یہ پہاڑ ” اراراط “ کے علاقہ میں واقع ہیں لیکن قرآن کریم نے اس جگہ کا نام لیا جہاں کشتی ٹھہری تھی اور ” جودی “ تھا۔
نوح (علیہ السلام) کا ظہور اس سرزمین میں ہوا تھا جو دجلہ و فرات کی وادیوں میں واقع ہے اور دجلہ و فرات آرمینیا کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں اور بہت دور تک الگ الگ بہہ کر عراق زیریں میں باہم مل جاتے ہیں اور پھر [[خلیج فارس]] میں سمندر سے ہم کنار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آرمینیا کے یہ پہاڑ ” اراراط “ کے علاقہ میں واقع ہیں لیکن قرآن کریم نے اس جگہ کا نام لیا جہاں کشتی ٹھہری تھی اور ” جودی “ تھا۔
سطر 46: سطر 46:
”اس وقت کہا گیا: دور ہو ظالم قوم “۔<ref>[[قرآن|القرآن]]، [[سورہ ھود]]:44</ref>
”اس وقت کہا گیا: دور ہو ظالم قوم “۔<ref>[[قرآن|القرآن]]، [[سورہ ھود]]:44</ref>


==حوالہ جات==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}


[[زمرہ:کشتی نوح]]
[[زمرہ:مقدس پہاڑ]]
[[زمرہ:ترکی کے پہاڑ]]
[[زمرہ:ترکی کے پہاڑ]]
[[زمرہ:ترکی کے سلاسل کوہ]]
[[زمرہ:ترکی کے سلاسل کوہ]]
[[زمرہ:جغرافیہ شرناق صوبہ]]
[[زمرہ:جغرافیہ شرناق صوبہ]]
[[زمرہ:کشتی نوح]]
[[زمرہ:مقدس پہاڑ]]

نسخہ بمطابق 15:59، 4 فروری 2018ء

جودی، کودی، کردُو
شرناق سے دیکھا جانے والا پہاڑی سلسلہ
بلند ترین مقام
بلندی2,089 میٹر (6,854 فٹ)
جغرافیہ
مقامصوبہ شرناق، جنوب مشرقی اناطولیہ علاقہ، ترکی
سلسلہ کوہاناطولیہ
پہاڑ کی چوٹی پر نوح کی کشتی کا اتراؤ کی عکاسی (تیرہویں صدی)

جودی پہاڑ (عربی: الجوديّ al-Ǧūdiyy، آرامی: קרדוQardū،[1] (کردی: Cûdî)‏، کلاسیکی سریانی: ܩܪܕܘ Qardū،[1] ترکی زبان: Cudi)، ابتدائی مسیحی اور اسلامی روایت کے مطابق (قرآن، سورہ ھود:44 کے مطابق)، یہ پہاڑ نوح کے نزول کا مقام تھا۔جہاں طوفان نوح کے بعد کشتی آکر رُکی تھی۔

مسیحی روایات

اسلامی روایات

جودی اسم علم ہے ایک پہاڑ کا نام ہے جس پر کشتی نوح آکر ٹھہر گئی تھی ، اس کا نام سورۂ ہود کی آیت 44 میں آیا ہے۔
جودی پہاڑ کہاں ہے جس پر کشتی ٹھہری تھی‘ اس کے بارے میں معجم البلدان میں لکھا ہے کہ یہ ایک پہاڑ ہے جو دجلہ سے مشرقی جانب ہے جزیرہ ابن عمر پر محیط ہے اور یہ شہر موصل کے مضافات میں ہے (جو عراق کے شہروں میں سے ہے) یہ جزیرہ ابن عمر برقعبدی کی طرف منسوب ہے۔ محقق ابن جزری امام التجوید والقرأۃ کی نسبت بھی اسی کی طرف ہے۔[2] نوح (علیہ السلام) کا ظہور اس سرزمین میں ہوا تھا جو دجلہ و فرات کی وادیوں میں واقع ہے اور دجلہ و فرات آرمینیا کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں اور بہت دور تک الگ الگ بہہ کر عراق زیریں میں باہم مل جاتے ہیں اور پھر خلیج فارس میں سمندر سے ہم کنار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آرمینیا کے یہ پہاڑ ” اراراط “ کے علاقہ میں واقع ہیں لیکن قرآن کریم نے اس جگہ کا نام لیا جہاں کشتی ٹھہری تھی اور ” جودی “ تھا۔ جودی پہاڑی آج بھی اس نام سے قائم ہے اس کا محل وقوع حضرت نوح (علیہ السلام) کے وطن اصلی عراق، موصل کے شمال میں جزیرہ ابن عمر کے قریب آرمینیہ کی سرحد پر ہے، یہ ایک کوہستانی سلسلہ ہے جس کے ایک حصہ کا نام جودی ہے، اسی کے ایک حصہ کو اراراط کہا جاتا ہے، موجودہ تورات میں کشتی ٹھہرنے کا مقام کوہ اراراط کو بتلایا ہے، ان دونوں روایتوں میں کوئی ایسا تضاد نہیں، مگر مشہور قدیم تاریخوں میں بھی یہی ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی کشتی جودی پہاڑ پر آکر ٹھہری تھی۔ قدیم تاریخوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ عراق کے بہت سے مقامات میں اس کشتی کے ٹکڑے اب تک موجود ہیں جن کو تبرک کے طور پر رکھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔[3]

قرآن میں ذکر

قرآن میں جودی کا ذکر یوں آیا ہے:
وَقِیلَ یَااٴَرْضُ ابْلَعِی مَائَکِ
ترجمہ: حکم دیا گیا کہ اے زمین! اپنے پانی نگل جاؤ

وَیَاسَمَاءُ اٴَقْلِعِی وَ
ترجمہ: اور آسمان کو حکم ہوا ”اے آسمان ہاتھ روک لے“
غِیضَ الْمَاءُ
ترجمہ: ”پانی نیچے بیٹھ گیا“۔
وَقُضِیَ الْاٴَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَی الْجُودِیِّ
ترجمہ: ”اور کشتی کوہ جودی کے دامن سے آلگی“۔
وَقِیلَ بُعْدًا لِلْقَوْمِ الظَّالِمِینَ
ترجمہ: ”اس وقت کہا گیا: دور ہو ظالم قوم “۔[4]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب Jane Dammen McAuliffe (2001)۔ Encyclopaedia Of The Quran, Volume 1۔ Brill Academic Pub۔ صفحہ: 146–147۔ ISBN 978-90-04-11465-4 
  2. تفسیر انوارالبیان مولانا عاشق الہٰی ,سورہ ہود آیت 49
  3. تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع سورہ ہود آیت44
  4. القرآن، سورہ ھود:44