"عزالدولہ عبدالرشید" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 9: سطر 9:
[[سلطان]] [[مودود غزنوی]] نے عبدالرشید کو بست اور اسفرائن کے مابین ایک قلعہ میں قید کروا دیا تھا۔ [[بہاؤ الدولہ علی بن مسعود غزنوی]] کے بعد عبدالرزاق بن احمد حسن میمندی نے اثنائے سفر میں سلطان [[مودود غزنوی]] کے انتقال کی خبر سنی تو سیستان کی مہم کو ملتوی کرکے مگیاباد کی طرف روانہ ہوا۔ وہاں چند دِن قیام کرکے آخر [[443ھ]] مطابق [[1051ء]] میں میمندی نے خواجہ ابوالفضل، رشید بن التونتاش اور توستگین وغیرہ کے مشورے سے اور سلطان [[مودود غزنوی]] کی وصیت کے مطابق عبدالرشید کو قیدخانے سے نکال کر [[سلطان]] مقرر کردیا۔ یہیں سے میمندی نے عبدالرشید اور دوسرے امراء کو ساتھ لیا اور [[غزنی]] کا سفر اختیار کیا۔ ابوالحسن نے جب عبدالرشید کی آمد کی خبر سنی تو وہ اِس قدر بدحواس اور خوفزدہ ہوا کہ بغیر کسی جنگ کے تاج و تخت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ عبدالرشید نے میدان خالی پایا اور کسی روک ٹوک کے بغیر ہی تخت نشیں ہوا اور حکمرانی کرنے لگا۔ عنانِ حکومت ہاتھ میں لیتے ہی سب سے پہلے عبدالرشید نے ابوالحسن کو گرفتار کرلیا اور اُسے وندیرود کے قلعہ میں قید کردیا۔ اُس کے بعد اُس نے علی بن الربیع کو جس نے مکملاً ہندوستان پر قبضہ کررکھا تھا اور سلاطین غزنویہ کے سامنے آنا پسند نہ کرتا تھا، کو اپنے پاس بلالیا اور اطمینان دِلایا۔ علی بن الربیع کے معاملے کو اِس خوش اسلوبی سے نباہ کرکے عبدالرشید نے [[ہندوستان]] کی طرف توجہ کی اور توستگین کو سپہ سالار بنا کر ایک زبردست لشکر کے ساتھ [[لاہور]] کی طرف روانہ کیا۔
[[سلطان]] [[مودود غزنوی]] نے عبدالرشید کو بست اور اسفرائن کے مابین ایک قلعہ میں قید کروا دیا تھا۔ [[بہاؤ الدولہ علی بن مسعود غزنوی]] کے بعد عبدالرزاق بن احمد حسن میمندی نے اثنائے سفر میں سلطان [[مودود غزنوی]] کے انتقال کی خبر سنی تو سیستان کی مہم کو ملتوی کرکے مگیاباد کی طرف روانہ ہوا۔ وہاں چند دِن قیام کرکے آخر [[443ھ]] مطابق [[1051ء]] میں میمندی نے خواجہ ابوالفضل، رشید بن التونتاش اور توستگین وغیرہ کے مشورے سے اور سلطان [[مودود غزنوی]] کی وصیت کے مطابق عبدالرشید کو قیدخانے سے نکال کر [[سلطان]] مقرر کردیا۔ یہیں سے میمندی نے عبدالرشید اور دوسرے امراء کو ساتھ لیا اور [[غزنی]] کا سفر اختیار کیا۔ ابوالحسن نے جب عبدالرشید کی آمد کی خبر سنی تو وہ اِس قدر بدحواس اور خوفزدہ ہوا کہ بغیر کسی جنگ کے تاج و تخت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ عبدالرشید نے میدان خالی پایا اور کسی روک ٹوک کے بغیر ہی تخت نشیں ہوا اور حکمرانی کرنے لگا۔ عنانِ حکومت ہاتھ میں لیتے ہی سب سے پہلے عبدالرشید نے ابوالحسن کو گرفتار کرلیا اور اُسے وندیرود کے قلعہ میں قید کردیا۔ اُس کے بعد اُس نے علی بن الربیع کو جس نے مکملاً ہندوستان پر قبضہ کررکھا تھا اور سلاطین غزنویہ کے سامنے آنا پسند نہ کرتا تھا، کو اپنے پاس بلالیا اور اطمینان دِلایا۔ علی بن الربیع کے معاملے کو اِس خوش اسلوبی سے نباہ کرکے عبدالرشید نے [[ہندوستان]] کی طرف توجہ کی اور توستگین کو سپہ سالار بنا کر ایک زبردست لشکر کے ساتھ [[لاہور]] کی طرف روانہ کیا۔


توستگین نے [[لاہور]] پہنچ کر نگرکوٹ کے قلعے کی جانب رخ کیا۔ پانچ چھ روز کے محاصرے کے بعد اُسے فتح کرلیا اور [[لاہور]] کو [[سلطنت غزنویہ]] کا حصہ بنالیا۔ عبدالرشید نے اِسی اثنا میں [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] کو ایک بڑی فوج دے کر سیستان روانہ کیا۔ [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] نے سیستان کو مکمل طور پر فتح کرلیا اور وہاں اپنے قدم جمالئے۔ اُس کی اتنی ہمت بڑھ گئی کہ اُس نے حکمرانی کے خواب دیکھتے ہوئے [[غزنی]] پر لشکرکشی کردی۔ عبدالرشید کو جب خبر ہوئی تو وہ مجبوراً قلعہ [[غزنی]] میں محبوس ہوگیا۔ [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] نے قلعہ فتح کرلیا اور عبدالرشید سمیت خاندانِ غزنوی کے دیگر نو افراد کو قتل کروا دیا۔
توستگین نے [[لاہور]] پہنچ کر نگرکوٹ کے قلعے کی جانب رخ کیا۔ پانچ چھ روز کے محاصرے کے بعد اُسے فتح کرلیا اور [[لاہور]] کو [[سلطنت غزنویہ]] کا حصہ بنالیا۔ عبدالرشید نے اِسی اثنا میں [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] کو ایک بڑی فوج دے کر سیستان روانہ کیا۔ [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] نے سیستان کو مکمل طور پر فتح کرلیا اور وہاں اپنے قدم جمالئے۔ اُس کی اتنی ہمت بڑھ گئی کہ اُس نے حکمرانی کے خواب دیکھتے ہوئے [[غزنی]] پر لشکرکشی کردی۔ عبدالرشید کو جب خبر ہوئی تو وہ مجبوراً قلعہ [[غزنی]] میں محبوس ہوگیا۔ [[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] نے قلعہ فتح کرلیا اور عبدالرشید سمیت خاندانِ غزنوی کے دیگر نو افراد کو قتل کروا دیا۔<ref>[[محمد قاسم فرشتہ]]: [[تاریخ فرشتہ]]، جلد 1، صفحہ 115۔</ref>


== وفات ==
== وفات ==
[[طغرل (سلطنت غزنویہ)|طغرل]] نے عبدالرشید کو قلعہ [[غزنی]] میں خاندان کے نو افراد کے سمیت [[1052ء]] میں قتل کروایا۔ اُس وقت عبدالرشید کی عمر 27 یا 28 تھی۔


== مزید دیکھیں ==
== مزید دیکھیں ==

نسخہ بمطابق 15:31، 23 نومبر 2018ء

عزالدولہ عبدالرشید
مناصب
سلطان سلطنت غزنویہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1049  – 1052 
علی غزنوی  
طغرل حاجب  
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1024ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1052ء (27–28 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمود غزنوی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عزالدولہ عبدالرشید غزنوی ابن سلطان محمود غزنوی (پیدائش: 1024ء— وفات: 1052ء) سلطنت غزنویہ کا نواں حکمران سلطان تھا جس نے 1049ء سے 1052ء تک حکومت کی۔

سوانح

عبدالرشید کے متعلق مؤرخین کا اِختلاف ہے کہ اُس کا باپ کون تھا؟۔ محمد قاسم فرشتہ نے تحقیق سے لکھا ہے کہ وہ سلطان محمود غزنوی کا صلبی پانچواں فرزند تھا۔ وہ غزنی میں 1024ء میں اپنے والد سلطان محمود غزنوی کے دورِ حکومت میں پیدا ہوا۔

عہد حکومت

سلطان مودود غزنوی نے عبدالرشید کو بست اور اسفرائن کے مابین ایک قلعہ میں قید کروا دیا تھا۔ بہاؤ الدولہ علی بن مسعود غزنوی کے بعد عبدالرزاق بن احمد حسن میمندی نے اثنائے سفر میں سلطان مودود غزنوی کے انتقال کی خبر سنی تو سیستان کی مہم کو ملتوی کرکے مگیاباد کی طرف روانہ ہوا۔ وہاں چند دِن قیام کرکے آخر 443ھ مطابق 1051ء میں میمندی نے خواجہ ابوالفضل، رشید بن التونتاش اور توستگین وغیرہ کے مشورے سے اور سلطان مودود غزنوی کی وصیت کے مطابق عبدالرشید کو قیدخانے سے نکال کر سلطان مقرر کردیا۔ یہیں سے میمندی نے عبدالرشید اور دوسرے امراء کو ساتھ لیا اور غزنی کا سفر اختیار کیا۔ ابوالحسن نے جب عبدالرشید کی آمد کی خبر سنی تو وہ اِس قدر بدحواس اور خوفزدہ ہوا کہ بغیر کسی جنگ کے تاج و تخت چھوڑ کر بھاگ نکلا۔ عبدالرشید نے میدان خالی پایا اور کسی روک ٹوک کے بغیر ہی تخت نشیں ہوا اور حکمرانی کرنے لگا۔ عنانِ حکومت ہاتھ میں لیتے ہی سب سے پہلے عبدالرشید نے ابوالحسن کو گرفتار کرلیا اور اُسے وندیرود کے قلعہ میں قید کردیا۔ اُس کے بعد اُس نے علی بن الربیع کو جس نے مکملاً ہندوستان پر قبضہ کررکھا تھا اور سلاطین غزنویہ کے سامنے آنا پسند نہ کرتا تھا، کو اپنے پاس بلالیا اور اطمینان دِلایا۔ علی بن الربیع کے معاملے کو اِس خوش اسلوبی سے نباہ کرکے عبدالرشید نے ہندوستان کی طرف توجہ کی اور توستگین کو سپہ سالار بنا کر ایک زبردست لشکر کے ساتھ لاہور کی طرف روانہ کیا۔

توستگین نے لاہور پہنچ کر نگرکوٹ کے قلعے کی جانب رخ کیا۔ پانچ چھ روز کے محاصرے کے بعد اُسے فتح کرلیا اور لاہور کو سلطنت غزنویہ کا حصہ بنالیا۔ عبدالرشید نے اِسی اثنا میں طغرل کو ایک بڑی فوج دے کر سیستان روانہ کیا۔ طغرل نے سیستان کو مکمل طور پر فتح کرلیا اور وہاں اپنے قدم جمالئے۔ اُس کی اتنی ہمت بڑھ گئی کہ اُس نے حکمرانی کے خواب دیکھتے ہوئے غزنی پر لشکرکشی کردی۔ عبدالرشید کو جب خبر ہوئی تو وہ مجبوراً قلعہ غزنی میں محبوس ہوگیا۔ طغرل نے قلعہ فتح کرلیا اور عبدالرشید سمیت خاندانِ غزنوی کے دیگر نو افراد کو قتل کروا دیا۔[1]

وفات

طغرل نے عبدالرشید کو قلعہ غزنی میں خاندان کے نو افراد کے سمیت 1052ء میں قتل کروایا۔ اُس وقت عبدالرشید کی عمر 27 یا 28 تھی۔

مزید دیکھیں

حوالہ جات

  1. محمد قاسم فرشتہ: تاریخ فرشتہ، جلد 1، صفحہ 115۔