"فقیر محمد سومرو" کے نسخوں کے درمیان فرق
اضافہ مواد, غیر ضروری مواد کا اخراج |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}} |
{{خانہ معلومات مصنف/عربی|}} |
||
'''حاجی فقير محمد سومرو''' (پیدائش: یکم مارچ، |
'''حاجی فقير محمد سومرو''' (پیدائش: یکم مارچ، 1955ء) [[پاکستان]] سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے سفرنامہ نگار، محقق، کالم نگار اور مضمون نگار ہیں۔ ان کی دو کتابیں '''سومرن جو شجرو''' اور '''روح پرور سفر''' شائع ہو چکی ہے جبکہ '''خفتگانِ جنت ابقیع''' اشاعت کے مراحل میں ہے۔ |
||
== حالات زندگی == |
== حالات زندگی == |
نسخہ بمطابق 05:49، 21 ستمبر 2020ء
فقیر محمد سومرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 مارچ 1955ء (69 سال) ہنگورجا ، ضلع خیرپور ، پاکستان |
رہائش | گلشن اقبال کراچی |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | محقق ، سفرنامہ نگار ، کالم نگار |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی ، اردو |
شعبۂ عمل | سفر نامہ ، شجرہ ، سندھ کی تاریخ ، مضمون |
ملازمت | کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حاجی فقير محمد سومرو (پیدائش: یکم مارچ، 1955ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے سفرنامہ نگار، محقق، کالم نگار اور مضمون نگار ہیں۔ ان کی دو کتابیں سومرن جو شجرو اور روح پرور سفر شائع ہو چکی ہے جبکہ خفتگانِ جنت ابقیع اشاعت کے مراحل میں ہے۔
حالات زندگی
حاجی فقير محمد سومرو یکم مارچ 1955ء کو ضلع خیرپور کے تاریخٰ شہر ہنگورجا میں مولوی اللہ بخش سومرو کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے پرائمری اور سيکنڈری تعليم آبائی شہر سے حاصل کی۔[1]
ادبی خدمات
فقير محمد سومرو کو بچپن سے لکھنے کا شوق تھا۔ ابتدا میں انہوں نے مختصر مضامین اور کالم لکھنے شروع کیے۔ ان کی مختلف موضوعات پر مشتمل تحریریں مختلف اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی اب تک دو کتابیں سومرن جو شجرو اور روح پرور سفر شائع ہو چکی ہیں۔ فقير محمد سومرو محض مصنف نہیں بلکہ ایک ہنر مند شخصیت بھی ہیں۔ انہوں نے حصولِ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی ہنر کوکو جاری رکھا۔ فقیر محمد بڑھئی کے ہنر (کارپنٹری) کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ اس نے عرب امارات، دبئی، ابوظہبی اور سعودی عرب میں بھی اپنے ہنر کا لوہا منوایا۔ وہ بلدیہ عظمی کراچی میں سب اورسیئر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ علم و ادب سے منسلک ہونے کی وجہ سے انہیں کتابوں سے دلچسپی اور لگن ہے۔ ان کے والد بزرگوار مولوی اللہ بخش سومرو بھی اپنے وقت کے جید علما میں شار ہوتے تھے۔[2]
تصانیف
- سومرن جو شجرو (تحقیق، 2013ء، ناشر: پیکاک پرنٹرز اینڈ پبلشرز کراچی)[3]
- روح پرور سفر (سفر نامہ، 2019ء)
ناقدین اور اہلِ علم کے تاثرات
” | روح پرور سفر حج کے موضوع پر لکھے گئے دیگر تمام سفرناموں سے قطعی مختلف ہے کیونکہ یہ قلمی کاوش سے زیادہ قلبی کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس کا مصنف کوئی قلمکار نہیں بلکہ ایک ایسا شخص ہے جس کی تمام عمر لکڑی کو تراشتے خراشتے ہوئے گزری ہے اور جس نے قلم کے بجائے اپنے ہاتھوں میں آری اور بسولہ سنبھالے رکھا۔
حاجی فقیر محمد سومرو نے اس کتاب کی تالیف میں بڑی عرق ریزی کی ہے۔ مصنف کی کوشش یہی رہی کہ ہر حوالہ مصدقہ ہو۔ سچ پوچھیے تو مخلص مصنف نے مختلف معلومات، واقعات اور حوالہ جات کو کتاب کی صورت میں یکجا کرکے عازمین و زائرین کی رہنمائی میں آسانی کا ایک دروازہ کھولا ہے۔ یہ مصنف و مولف کی ایک تاثراتی تحریر ہے جسے انھوں نے بلا تکلف و تصنع جوں کا توں کاغذ پر اتار کر نہایت سادگی کے ساتھ واردات قلب کے طور پر پیش کر دیا ۔[4] (شکیل فاروقی، سینئر کالم نگار، کراچی |
“ |
حوالہ جات
- ↑ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد ہشتم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، ص 204
- ↑ حاجی فقیر محمد سومرو، اہل قلم ڈائریکٹری، اکادمی ادبیات پاکستان
- ↑ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد ہشتم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، ص 200
- ↑ روح پرور سفر (کالم) از شکیل فاروقی، مشمولہ: روزنامہ ایکسپریس کراچی، 11 جون 2019ء، ص 10