مرزا بدیع الزماں صفوی شاہنواز خان
شاہنواز خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
شہزادہ صفوی سلطنت | |||||||
شریک حیات | نورس بانو بیگم | ||||||
نسل | دلرس بانو بیگم، سکینہ بانو بیگم، مرزا محمد احسن صفوی، مرزا معظم صفوی، علاوہ تین بیٹیاں | ||||||
| |||||||
خاندان | صفوی سلطنت | ||||||
والد | مرزا رستم صفوی | ||||||
وفات | 14 مارچ 1659ء اجمیر، مغلیہ سلطنت، موجودہ ضلع اجمیر، راجستھان | ||||||
تدفین | درگاہ اجمیر شریف، اجمیر، مغلیہ سلطنت، موجودہ ضلع اجمیر، راجستھان | ||||||
مذہب | شیعہ اسلام |
مرزا بدیع الزماں صفوی شاہنواز خان (وفات: 14 مارچ 1659ء) صفوی سلطنت کا شہزادہ تھا جسے مغلیہ سلطنت میں ایک بااَثر ترین امیر کے طور پر جانا جاتا تھا۔مغل شہنشاہ شاہ جہاں کے عہد حکومت میں شاہنواز خان مغلیہ سلطنت کے طاقتور امرا میں شمار کیا جاتا تھا۔
خاندان
[ترمیم]شاہنواز خان کے والد مرزا رستم صفوی تھے جن کا نسب مشہد کے ایک قدیمی شہزادے سے جاملتا ہے۔ شاہنواز خان کا پردادا شاہ اسماعیل صفوی تھا جس نے ایران میں صفوی سلطنت کی بنیاد رکھی۔ مرزا رستم صفوی مغل شہنشاہ نورالدین جہانگیر کے عہدِ حکومت میں امرا میں شامل ہو چکا تھا۔
خانگی زندگی
[ترمیم]شاہنواز خان کی شادی نورس بانو بیگم سے ہوئی جو مرزا محمد شریف کی بیٹی تھی۔ شاہنواز خان کے دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ ایک بیٹی دلرس بانو بیگم کی شادی 1637ء میں اورنگزیب عالمگیر سے کی گئی جبکہ دوسری بیٹی سکینہ بانو بیگم کی شادی 1638ء میں مراد بخش سے کی گئی۔
مغلیہ دربار میں
[ترمیم]شاہنواز خان کو شاہ جہاں کی طرف سے گجرات (بھارت) کا گورنر مقرر کیا گیا، علاوہ ازیں وہیں اُسے شہزادہ مراد بخش کا اتالیق بھی مقرر کیا گیا۔ اِن دِنوں شاہ جہاں دکن میں مقیم تھا۔ 1658ء میں جنگِ تخت نشینی کے سلسلہ میں شاہنواز خان نے اورنگزیب عالمگیر کا ساتھ نہ دیا اور دارا شکوہ کی حمایت کرتا رہا جس کے بدلے میں اُسے 1658ء میں اورنگزیب عالمگیر کے حکم سے قلعہ برہانپور میں قید کر دیا گیا۔ سات مہینوں کے بعد شاہنواز خان کو رہاء کر دیا گیا۔ بعد ازاں شہزادی زیب النساء کی سفارش پر اُسے دوبارہ گجرات (بھارت) کا گورنر تعینات کیا گیا۔
وفات
[ترمیم]شاہنواز خان نے 14 مارچ 1659ء کو اجمیر میں وفات پائی۔ اُسے اورنگزیب عالمگیر کے حکم سے درگاہ اجمیر شریف میں دفن کیا گیا۔