اسماعیل صفوی
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(آذربائیجانی میں: شاه اسماعیل صفوی) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 17 جولائی 1487[1][2][3][4] اردبیل[5] |
||||||
وفات | 23 مئی 1524 (37 سال)[1][2][3] اردبیل[5] |
||||||
مدفن | اردبیل | ||||||
شہریت | ![]() |
||||||
اولاد | طہماسپ اول | ||||||
خاندان | صفوی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
شاہ | |||||||
برسر عہدہ 1502 – 23 مئی 1524 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | مقتدر اعلیٰ، شاعر، مصنف، شاہی حکمران[6]، عسکری قائد[6] | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | فارسی[6]، آذربائیجانی[6] | ||||||
شعبۂ عمل | اسلام[7]، اہل تشیع[7]، تصوف[7] | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
شہنشاہ ایران (پیدائش: ۱۴۵۹ء، وفات: ۱۵۲۴ء)، صفوی خاندان کا بانی۔ ۱۵۰۲ء میں تخت نشین ہوا۔ عربوں کے اقتدار کے بعد پہلی بار ایران آزادانہ حیثیت دی اور شیعیت کو ملکی مذہب قرار دیا۔ ترکی زبان کا صاحب دیوان شاعر بھی تھا، خطائی تخلص رکھتا تھا۔
پس منظر[ترمیم]
تیموریوں کے زوال کے بعد سولہویں صدی کے آغاز میں ایران تقریباً دس چھوٹی چھوٹی حکومتوں میں تقسیم ہو گیا تھا۔ ان میں سب سے طاقتور حکومت آق قویونلو ترکمانوں کی تھی اور تبریز سے دیار بکر تک کا علاقہ ان کے قبضے میں تھا۔ شاہ اسماعیل جس وقت تخت پر بیٹھا تو اس کی عمر اپنے ہمعصر بابر کی طرح صرف تیرہ سال تھی لیکن اس نے کم عمری کے باوجود حالات کا مقابلہ غیر معمولی ذہانت اور شجاعت سے کیا۔ باکو اور شیروان کو فتح کرنے کے بعد شاہ اسماعیل نے ۱۴۹۹ءمیں تبریز پر قبضہ کرکے آق قویونلو حکومت کا خاتمہ کر دیا۔
تخت نشینی و عروج[ترمیم]
۱۵۰۳ء تک اسماعیل نے جنوب میں شیراز اور یزد تک، مشرق میں استرایار تک اور مغرب میں بغداد اور موصل تک اپنی سلطنت کی حدوں کو بڑھالیا۔ ہرات میں تیموری حکمران حسین بائیقرا کے انتقال کے بعد شیبانی خان، ہرات اور خراسان پر قابض ہو گیا تھا۔ ۱۵۱۰ء میں مرو کے قریب طاہر آباد میں شیبائی خان اور اسماعیل میں سخت جنگ ہوئی جس میں ازبکوں کو شکست ہوئی اور شیبائی خان مارا گیا۔ ازبکوں کی شکست کے بعد خراسان بھی اسماعیل کے قبضے میں آگیا۔ اب وہ ایران، عراق اور شیروان کا بلا شرکت غیر ے مالک ہو گیا تھا اور اس کی طاقت اپنے نقطہ عروج پر پہنچ گئی تھی۔
ترکوں کے ہاتھوں شکست[ترمیم]
شاہ اسماعیل کو اس کی فتوحات نے غرورمیں مبتلا کر دیا تھا۔ اس نے ایک عثمانی شہزادے مراد کو پناہ دی اور سلطان سلیم عثمانی کو تخت سے اتار کر شہزادہ مراد کو اس جگہ تخت پر بٹھانے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ شاہ اسماعیل کی اس ناعاقبت اندیشی نے اس کو سلطان سلیم سے ٹکرادیا۔ ایران اور ترکی کی موجودہ سرحد پر ترکی کی حدود میں واقع ایک مقام چالدران کے پاس 1514ءمیں دونوں میں خونریز جنگ ہوئی جو تاریخ میں جنگ چالدران کے نام سے مشہور ہے۔ ایرانیوں نے بڑی شجاعت سے ترکوں کا مقابلہ کیا۔ لیکن ترکوں کی کثرت تعداد، توپ اور آتشیں اسلحے اور سلطان سلیم کی برتری فوجی مہارت کے سامنے ایرانی بے بس ہو گئے۔ ان کو شکست فاش ہوئی ۲۵ ہزار ایرانی مارے گئے اور شاہ اسماعیل زخمی ہوکرفرار ہونے پر مجبور ہوا۔ سلطان سلیم نے آگے بڑھ کر دار الحکومت تبریز پر بھی قبضہ کر لیا۔ سلیم کی واپسی پر تبریز اور آذربائیجان تو صفوی سلطنت کو واپس مل گئے لیکن دیار بکر اور مشرقی ایشیائے کوچک کے صوبے ہمیشہ کے لیے صفویوں کے ہاتھ سے نکل گئے ۔
ایران میں نئے دور کا آغاز[ترمیم]
اسماعیل صفوی سے ایران کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے جسے ایران کا شیعی دور کہا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل ایران کے بعض حصوں پر شیعہ خاندان کبھی کبھی حکمران رہے ہیں۔ ایران کے بعض بادشاہ بھی ایسے ہوئے ہیں جو شیعہ عقائد رکھتے تھے جیسے غازان خان اور الجائیتو خدا بندہ، لیکن ایران میں اکثریت سنی حکمران خاندانوں کی رہی تھی اور سرکاری مذہب بھی اہل سنت کا تھا لیکن شاہ اسماعیل نے تبریز پر قبضہ کرنے کے بعد شیعیت کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا اور اصحاب رسول پر تبرا کرنا شروع کر دیا۔ اس وقت تبریز کی دو تہائی آبادی سنی تھی اور شیعہ اقلیت میں تھے۔ خود شیعی علما نے اس اقدام کی مخالفت کی لیکن کچھ نوجوانی کا گرم خون اور کچھ عقیدے کی محبت، شاہ اسماعیل نے ان مشوروں کو رد کرکے تلوار ہی کو سب سے بڑی مصلحت قرار دیا۔
شاہ اسماعیل صفوی نے صرف یہی نہیں کیا کہ شیعیت کو ایران کا سرکاری مذہب قرار دیا بلکہ اس نے شیعیت کو پھیلانے میں تشدد اور بدترین تعصب کا بھی ثبوت دیا۔ لوگوں کو شیعیت قبول کرنے پرمجبور کیا گیا، بکثرت علما قتل کردیے گئے جس کی وجہ سے ہزار ہا لوگوں نے ایران چھوڑدیا۔
شاہ اسماعیل کی فوج "قزلباش" کہلاتی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسماعیل کے باپ حیدر نے اپنے پیروؤں کے لیے سرخ رنگ کی ایک مخصوص ٹوپی مقرر کی تھی جس میں ۱۲ اماموں کی نسبت سے ۱۲ کنگورے تھے۔ ٹوپی کا رنگ چونکہ سرخ تھا اس لیے ترکی میں ان کو قزلباش یعنی سرخ ٹوپی والے کہا گیا۔
ایران کی زبان اگرچہ فارسی تھی لیکن آذربائیجان کی اکثریت ترکی بولتی ہے چنانچہ شاہ اسماعیل کی زبان بھی ترکی تھی۔ وہ ترکی زبان کا شاعر بھی تھا اور خطائی تخلص رکھتا تھا۔ اس کے اشعار میں تصوف کا رنگ اور اہل بیت کی محبت پائی جاتی ہے اور ترکی زبان کی صوفیانہ شاعری میں اس کو اہم مقام حاصل ہے۔ استنبول سے اس کا ترکی دیوان بھی شائع ہوا۔
حوالہ جات[ترمیم]
- ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ismail-I-shah-of-Iran — بنام: Isma'il I — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
- ^ ا ب گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0034048.xml — بنام: Ismā‘īl I de Pèrsia — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
- ^ ا ب Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/28316 — بنام: Ismail I. — عنوان : Proleksis enciklopedija
- ↑ Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=27941 — بنام: Ismail I. — عنوان : Hrvatska enciklopedija — ISBN 978-953-6036-31-8
- ^ ا ب مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Исмаил I
- ^ ا ب این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20211114899 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جون 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20211114899 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
پیشرو: - |
صفوی سلطنت حکمران 1502ء تا 1524ء |
جانشیں : طہماسپ اول |
![]() |
ویکی کومنز پر اسماعیل صفوی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 1487ء کی پیدائشیں
- 17 جولائی کی پیدائشیں
- 1524ء کی وفیات
- 23 مئی کی وفیات
- ایرانی شیعہ
- پندرہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- پندرہویں صدی کی کرد شخصیات
- ترک شعراء
- سنی اسلام کے نقاد
- سولہویں صدی کی ایرانی شخصیات
- سولہویں صدی کی کرد شخصیات
- سولہویں صدی کے شعراء
- سولہویں صدی کے فارسی شعرا
- سولہویں صدی کے مصنفین
- سولہویں صدی میں مشرق وسطی کے بادشاہ
- شاہان صفوی
- شخصیات بلحاظ آذربائیجانی نسب
- شخصیات بلحاظ ترک نسب
- شعرائے زبان آذربائیجان
- صفوی خاندان
- صفوی سلطنت
- صوفی شعرا
- فارسی زبان کے شعرا
- فارسی شخصیات
- کرد شخصیات
- آذربائیجانی منظر نویس
- پندرہویں صدی میں مشرق وسطی کے بادشاہ
- ایرانی صوفیاء
- کرد صوفیا
- شیعہ اثناعشری
- سولہویں صدی کی صفوی ایران کی شخصیات