پاکستان میں جین مت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سرکپ میں ایک جین مندر، ہند یونانی سلطنت کا حصہ نزد ٹیکسلا، پنجاب، پاکستان

جین مت میں پاکستان تاریخ کا ایک اہم حصہ و ورثہ ہے۔ کسی زمانے میں پاکستان میں ایک بہت چھوٹی جین برادری آباد تھی۔

تاریخ[ترمیم]

گوجرانوالہ میں وجیانند سوری کی سمادھی۔ اب سبزی منڈی کے علاقے کے نزدیک ایک پولیس اسٹیشن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

ملک میں کئی قدیم جین مقابر مختلف جگہوں پر واقع ہیں۔[1] بابا دھرم داس ایک مقدس آدمی تھا جس کا مقبرہ ایک کھاڑی کے کنارے نزد چونڈہ پھاٹک، پسرور کے زراعتی مرکزی دفتر کے پیچھے، نزد سیالکوٹ میں واقع ہے۔ دوسرا معروف جین راہب گوجرانوالہ کا وجیانند سوری تھا جس کی سمادھی اب تک شہر میں موجود ہے۔[1]

بھابڑہ[ترمیم]

بھابڑہ پنجاب کی ایک قدیم تاجر برادری جو جین مت کی پیروکار تھی۔[2][3]

بھابڑہ برادری کے حقیقی گھرانوں کے علاقے اب پاکستان میں ہیں۔ تمام بھابڑہ برادری نے پاکستان چھوڑ دیا ہے، بہت سے شہروں میں اب بھی بھابڑہ کے نام سے کئی جگہیں ہیں۔

  • سیالکوٹ: یہاں تمام جین بھابڑہ تھے جو زیادہ تر سیالکوٹ و پسرور میں آباد تھے۔ سرائے بھابڑیاں اور بھابڑیاں والا کے علاقے اسی برادری کے نام پر ہیں۔ تقسیم ہند سے قبل یہاں کئی جین منادر موجود تھے۔[4]
  • پسرور: پسرور کو ایک جین زمین دار نے قائم کیا تھا جس کو یہ زمین راجہ مان سنگھ نے عطا کی تھی۔ بابا دھرم داس کو تجارتی سفر کے دوران میں قتل کر دیا گیا تھا، جن کا تعلق اسی زمین دار خاندان سے تھے۔[5]
  • گوجرانوالہ: اس شہر میں دو قدیم جین کتب خانے موجود تھے جس کا خیال لالا کرم چند بھابڑہ رکھتا تھا۔[6]
  • لاہور: یہاں کچھ علاقوں میں جین منادر ہیں جنہیں اب بھی تھڑی بھابڑیاں اور گلی بھابڑیاں کہتے ہیں۔[7]
  • راولپنڈی: بھابڑہ بازار اسی برادری کے نام پر ہے۔
  • میانوالی: مشہور ذات اب بھی اکثریت میں یہاں موجود ہے۔

کچھ سندھ میں بھی آباد تھے۔[8]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Haroon Khalid (4 September 2016)۔ "Sacred geography: Why Hindus, Buddhist, Jains, Sikhs should object to Pakistan being called hell"۔ Dawn۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2016 
  2. Final Report of Revised Settlement, Hoshiarpur District, 1879-84 By J. A. L. Montgomery, p. 35
  3. Census of India, 1901 By India Census Commissioner, Sir Herbert Hope Risley, p. 137-140
  4. Gazetteer of the Sialkot District, 1920 - Page 51
  5. Baba Dharam Dass Tomb in Pasrur
  6. The two Jain Libraries at Gujranwala by Ramkrishna Gopal Bhandarkar in A Catalogue of Sanskrit Manuscripts in the Library of the Deccan College, by Deccan College Library, Franz Kielhorn- 1884 -- Page 12
  7. "jainrelicsinpakistan - abafna"۔ Abafna.googlepages.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2012 
  8. A gazetteer of the province of Sindh by Albert William Hughes - 1876, - Page 224