"تھیوتوکوس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
[[فائل:Bogorodichni ikoni.jpg|تصغیر|300px|اٹھارویں صدی کا روسی ''تھیوتوکوس'' آئیکن]] |
[[فائل:Bogorodichni ikoni.jpg|تصغیر|300px|اٹھارویں صدی کا روسی ''تھیوتوکوس'' آئیکن]] |
||
'''''تھیوتوکوس''''' ([[کوینہ یونانی|یونانی]] {{lang|grc|Θεοτόκος}} {{IPA-grc|θeoˈtokos}} [[مریم علیہا السلام|کنواری مریم]] کا ایک [[خطابات مریم|خطاب]] ہے، جو [[مشرقی مسیحیت]] میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عمومی لاطینی ترجمہ، ''دے جینیٹرکس'' یا ''دے-پارا'' [یعنی [[خدا (خالق)|خدا]] کے والدین (عورت)۔]، جس کا ترجمہ ''خداوند کی ماں'' یا ''خدا کو جنم دینے والی'' بنتا ہے<ref>Ph. Schaff, H Wace ''Nicene and Ante-Nicene Fathers'', II.XIV ([ |
'''''تھیوتوکوس''''' ([[کوینہ یونانی|یونانی]] {{lang|grc|Θεοτόκος}} {{IPA-grc|θeoˈtokos}} [[مریم علیہا السلام|کنواری مریم]] کا ایک [[خطابات مریم|خطاب]] ہے، جو [[مشرقی مسیحیت]] میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عمومی لاطینی ترجمہ، ''دے جینیٹرکس'' یا ''دے-پارا'' [یعنی [[خدا (خالق)|خدا]] کے والدین (عورت)۔]، جس کا ترجمہ ''خداوند کی ماں'' یا ''خدا کو جنم دینے والی'' بنتا ہے<ref>Ph. Schaff, H Wace ''Nicene and Ante-Nicene Fathers'', II.XIV ([https://web.archive.org/web/20170511212317/http://st-takla.org/books/en/ecf/214/2140263.html "Excursus on the Word Θεοτόκος"])</ref><ref>J.F. Bethune-Baker, ''Nestorius and His Teachings: A Fresh Examination of the Evidence'' (1998), [https://books.google.com/books?id=WHFKAwAAQBAJ&pg=PA58 p. 58]</ref> |
||
== نگار خانہ == |
== نگار خانہ == |
نسخہ بمطابق 17:27، 17 ستمبر 2020ء
تھیوتوکوس (یونانی Θεοτόκος یونانی تلفظ : [θeoˈtokos] کنواری مریم کا ایک خطاب ہے، جو مشرقی مسیحیت میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ عمومی لاطینی ترجمہ، دے جینیٹرکس یا دے-پارا [یعنی خدا کے والدین (عورت)۔]، جس کا ترجمہ خداوند کی ماں یا خدا کو جنم دینے والی بنتا ہے[1][2]
نگار خانہ
- روسی آئیکن
حوالہ جات
- ↑ Ph. Schaff, H Wace Nicene and Ante-Nicene Fathers, II.XIV ("Excursus on the Word Θεοτόκος")
- ↑ J.F. Bethune-Baker, Nestorius and His Teachings: A Fresh Examination of the Evidence (1998), p. 58