"جنگ آزادی ہند اور جہلم" کے نسخوں کے درمیان فرق
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.7 |
|||
سطر 38: | سطر 38: | ||
6 جولائی کو سپاہیوں نے سور کی چربی لگے کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا جس پر انکو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، باغی سپاہیوں نے فائرنگ شروع کی افسر اور سکھ کامریڈ، یورپیوں کی طرف بھاگے۔ Multani Horse کو حملے کے احکا مات دیے گئے مگر باغی سپاہی برآ مدے، کوارٹر گارڈ کی چھت اور اپنے کمروں میں آڑ لے چکیتھے دس منٹ جاری رہنے والے اس مختصر مقابلے میں 240 حملہ آوروں میں سے 9 مارے گئے جبکہ 28 زخمی ہوگئے۔ آرٹلری اور انفنٹری دشمن کی مدد کیلئے آگئی تھیں انقلابی شدید دبا کا مقابلہ کرتیرہے لیکن بالآخر انہیں 39 رجمنٹ کی لائنز کی طرف جانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ رجمنٹ کے اسلحے کا گودام جل جانے کے باعث مجاہدین یہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتے تھے لہذا وہ گاں Saemlee کی طرف چلے گئے۔ |
6 جولائی کو سپاہیوں نے سور کی چربی لگے کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا جس پر انکو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، باغی سپاہیوں نے فائرنگ شروع کی افسر اور سکھ کامریڈ، یورپیوں کی طرف بھاگے۔ Multani Horse کو حملے کے احکا مات دیے گئے مگر باغی سپاہی برآ مدے، کوارٹر گارڈ کی چھت اور اپنے کمروں میں آڑ لے چکیتھے دس منٹ جاری رہنے والے اس مختصر مقابلے میں 240 حملہ آوروں میں سے 9 مارے گئے جبکہ 28 زخمی ہوگئے۔ آرٹلری اور انفنٹری دشمن کی مدد کیلئے آگئی تھیں انقلابی شدید دبا کا مقابلہ کرتیرہے لیکن بالآخر انہیں 39 رجمنٹ کی لائنز کی طرف جانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ رجمنٹ کے اسلحے کا گودام جل جانے کے باعث مجاہدین یہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتے تھے لہذا وہ گاں Saemlee کی طرف چلے گئے۔ |
||
انگریز آرمی نے شام کے تقریبا 5 بجے گاں کا محاصرہ کر لیا، انقلابیوں نے گاں سے باہر نکل کر حملہ کیا انگریز آرمی بھاگ نکلی اور مجاہدین نے اس توپ پرقبضہ کرلیا جو دشمن اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث برطانوی فوج نے گاں کا محاصرہ کرنے کی مزید کوئی کوشش نہیں کی۔ اگلی صبح انقلابی گاں خالی کرکے دریا کی طرف چلے گئے وہاں پہنچ کر انہوں نے دیکھا کہ پل اور کشتیاں زمینداروں کے قبضے میں تھیں جو ان کے دشمن کے خیر خواہ تھے انہوں نے نجی کشتیوں کے ذریعے نکلنا چاہا مگر اس کوشش میں ان میں سے کئی پکڑے گئے جنہیں پھانسی دے دی گئی۔ اسطرح 14 این آئی تباہ ہوگئی اور ایک ہی دن میں برطانوی حکومت کو ہونے والے نقصان میں 44 افسران و سپاہی ہلاک اور109 زخمی شامل تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.geourdu.com/?p=295193|title=جہلم جنگ آزادی 1857}}</ref> |
انگریز آرمی نے شام کے تقریبا 5 بجے گاں کا محاصرہ کر لیا، انقلابیوں نے گاں سے باہر نکل کر حملہ کیا انگریز آرمی بھاگ نکلی اور مجاہدین نے اس توپ پرقبضہ کرلیا جو دشمن اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث برطانوی فوج نے گاں کا محاصرہ کرنے کی مزید کوئی کوشش نہیں کی۔ اگلی صبح انقلابی گاں خالی کرکے دریا کی طرف چلے گئے وہاں پہنچ کر انہوں نے دیکھا کہ پل اور کشتیاں زمینداروں کے قبضے میں تھیں جو ان کے دشمن کے خیر خواہ تھے انہوں نے نجی کشتیوں کے ذریعے نکلنا چاہا مگر اس کوشش میں ان میں سے کئی پکڑے گئے جنہیں پھانسی دے دی گئی۔ اسطرح 14 این آئی تباہ ہوگئی اور ایک ہی دن میں برطانوی حکومت کو ہونے والے نقصان میں 44 افسران و سپاہی ہلاک اور109 زخمی شامل تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.geourdu.com/?p=295193|title=جہلم جنگ آزادی 1857|access-date=2022-03-05|archive-date=2022-03-05|archive-url=https://web.archive.org/web/20220305091047/https://www.geourdu.com/?p=295193|url-status=dead}}</ref> |
||
== مذید پڑھیے == |
== مذید پڑھیے == |
نسخہ بمطابق 01:17، 5 مئی 2022ء
جنگ آزادی ہند 1857ء | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1912 کا ایک نقشۂ ہندوستان جو جنگِ آزادی کو بیاں کرتا ہے۔ اس خطے میں دلی ،جھانسی،میرٹھ، گوالیار مشارکین ظاہر ہے۔ | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
سلطنت مغلیہ |
برطانوی فوج
Kingdom of Nepal | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
بہادر شاہ ظفر نانا صاحب بخت خان جھانسی کی رانی تانتیا توپی بیگم حضرت محل Ishwori Kumari Devi, Rani of Tulsipur |
Commander-in-Chief, India: جارج انسن ( مئی 1857 تک) Sir Patrick Grant سر کولن کیمبل (اگست 1857 سے) جنگ بہادر[2] |
اسباب
ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ۔ انگریزوں نے اس جنگ کو غدر کا نام دیا۔ عموماً اس کے دو سبب بیان کیے جاتے ہیں۔ اولاً یہ کہ ایسٹ ایڈیا کمپنی نے ہندوستان کے تمام صوبے اور کئی ریاستیں یکے بعد دیگرے اپنی حکومت میں شامل کر لی تھیں۔ جس کی وجہ سے ہندوستانیوں کے دل میں کمپنی کے متعلق شکوک پیدا ہو گئے۔ دوم یہ کہ ان دنوں جوکارتوس فوجیوں کو دیے جاتے تھے۔ وہ عام خیال کے مطابق سور اور گائے کی چربی سے آلودہ تھے اور انھیں بندوقوں میں ڈالنے سے بیشتر دانتوں سے کاٹنا پڑتا تھا۔ ہندو اور مسلمان فوجی سپاہیوں نے اسے مذہب کے منافی سمجھا اور ان میں کھلبلی مچ گئی۔ جن سپاہیوں نے ان کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا ان کی فوجی وردیاں اتار کر انھیں بیڑیاں پہنا دی گئیں۔ ان قیدیوں مین بہت سے ایسے تھے جنھوں نے انگریزوں کی خاطر بڑی بڑی قربانیاں دی تھیں۔
جہلم کے واقعات
6 جولائی کو سپاہیوں نے سور کی چربی لگے کارتوسوں کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا جس پر انکو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، باغی سپاہیوں نے فائرنگ شروع کی افسر اور سکھ کامریڈ، یورپیوں کی طرف بھاگے۔ Multani Horse کو حملے کے احکا مات دیے گئے مگر باغی سپاہی برآ مدے، کوارٹر گارڈ کی چھت اور اپنے کمروں میں آڑ لے چکیتھے دس منٹ جاری رہنے والے اس مختصر مقابلے میں 240 حملہ آوروں میں سے 9 مارے گئے جبکہ 28 زخمی ہوگئے۔ آرٹلری اور انفنٹری دشمن کی مدد کیلئے آگئی تھیں انقلابی شدید دبا کا مقابلہ کرتیرہے لیکن بالآخر انہیں 39 رجمنٹ کی لائنز کی طرف جانے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ رجمنٹ کے اسلحے کا گودام جل جانے کے باعث مجاہدین یہاں زیادہ دیر نہیں رک سکتے تھے لہذا وہ گاں Saemlee کی طرف چلے گئے۔ انگریز آرمی نے شام کے تقریبا 5 بجے گاں کا محاصرہ کر لیا، انقلابیوں نے گاں سے باہر نکل کر حملہ کیا انگریز آرمی بھاگ نکلی اور مجاہدین نے اس توپ پرقبضہ کرلیا جو دشمن اپنے پیچھے چھوڑ گیا تھا۔ رات ہوجانے کے باعث برطانوی فوج نے گاں کا محاصرہ کرنے کی مزید کوئی کوشش نہیں کی۔ اگلی صبح انقلابی گاں خالی کرکے دریا کی طرف چلے گئے وہاں پہنچ کر انہوں نے دیکھا کہ پل اور کشتیاں زمینداروں کے قبضے میں تھیں جو ان کے دشمن کے خیر خواہ تھے انہوں نے نجی کشتیوں کے ذریعے نکلنا چاہا مگر اس کوشش میں ان میں سے کئی پکڑے گئے جنہیں پھانسی دے دی گئی۔ اسطرح 14 این آئی تباہ ہوگئی اور ایک ہی دن میں برطانوی حکومت کو ہونے والے نقصان میں 44 افسران و سپاہی ہلاک اور109 زخمی شامل تھے۔[3]
مذید پڑھیے
- ↑ File:Indian revolt of 1857 states map.svg
- ↑ The Gurkhas by W. Brook Northey, John Morris. ISBN 81-206-1577-8. Page 58
- ↑ "جہلم جنگ آزادی 1857"۔ 05 مارچ 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2022