گاؤلی لیو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گاؤلی لیو
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1982ء (عمر 41–42 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عوامی جمہوریہ چین   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ٹیلی ویژن میزبان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

گاؤلی لیو، (پ۔ ت 1982) جو متبادل نام زہرا سے بھی جانی پہچانی جاتی ہیں، ایک چین کی شہری خاتون ہیں جو اردو زبان اور پاکستان سے گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ وہ اس ملک میں قیام پزیر ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین کے پنجابی لوک گیتوں کا مقالہ ایم اے کے طور پیش کر چکی ہیں۔ 2019ء میں وہ ایک پاکستانی ٹیلی ویژن چینل کے لیے اس ملک میں سفر سے جڑے شو کی بھی میزبان بنی ہیں جس کا عنوان اگلا اسٹیشن ہے۔

اردو سے لگاؤ سے تعارف اور لگاؤ[ترمیم]

2008ء گرمائی اولمپک کھیلوں کے دوران میں گاؤلی نے بطور رضا کار خود کے نام کا اندراج کروایا۔ اس وقت اسے اردو زبان سیکھنا پڑا تاکہ وہ پاکستانی دورہ کنندوں بات چیت کر سکے۔ گفتگو میں سہولت کے لیے اس نے زہرا نام اختیار کیا۔ اس کے ساتھ ہی گاؤلی نے اپنا سابقہ کام چھوڑ دیا اور پیکنگ یونیورسٹی کے شعبۂ جنوبی ایشیا سے ایم اے پروگرام اور بین الاقوامی انسانی حقوق پروگرام کے لیے اپنا اندراج کروایا۔ جہاں گاؤلی کے اردو پڑھنے کے ارادے کا اس کی جامعہ نے خیر مقدم کیا، وہیں اپنے ایم اے پروگرام کی تکمیل کے لیے اس کے منتخبہ مطالعاتی عنوان خواتین کے پنجابی لوک گیت کو پسندیدگی سے نہیں دیکھا گیا اور اس کے بر عکس اسے کلاسیکی اردو ادب کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ مزید یہ کہ گاؤلی کے پاکستانی دورے کی عدم حوصلہ افزائی کی گئی اور اسے پُر خطر تصور کیا گیا۔ بالآخر گاؤلی کو ایک اقرار نامے پر دستخط کرنا پڑا کہ اگر وہ پاکستان میں انتقال کر گئی تو وہ اپنی موت کی خود ذمے دار ہو گی، جس کے بعد ہی وہ پاکستان جا سکی۔[1][2]

والہانہ خیر مقدم[ترمیم]

2011ء میں گاؤلی $500 کی معمولی معمولی رقم کو ہاتھ میں لیے پاکستان داخل ہوئی۔ یہ رقم زیادہ دن کام آنے والی نہیں تھی اور نہ گاؤلی کے مطالعاتی منصوبے کے لیے کافی تھی۔ تاہم تبھی گاؤلی کو پاکستانی عوام کی مہمان نوازی سے استفادہ کرنا پڑا۔ سب سے پہلے اسلام آباد میں وہ لوک ورثہ عجائب گھر ایک ٹیکسی ڈرائیور کی مدد سے گئی۔ پھر وہ اسی ڈرائیور سے مدد طلب کرنے لگی جس نے اپنے معاشی طور پر کم آسودہ ساتھیوں سے، جن میں دکان دار، چائے خانے کے مالکین، حفاظتی گارڈ وغیرہ تھے اور ان سب نے حتی المقدور مدد کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر اسے ایک خواتین کے ہاسٹل میں رہنے کی سہولت ملی جہاں پر لڑکیوں نے گاؤلی سے کافی دوستانہ مراسم قائم کیے۔ یہاں تک کہ ایک دفعہ طبیعت کی ناسازی کے وقت ہاسٹل کے عملے کی ایک رکن نے گاؤلی کو کچھ وقت اپنے گھر میں ٹہرایا اور اپنی بہنوں سے دیکھ ریکھ کروائی۔ گاؤلی کو پاکستانی لوگوں کی یہی دوستی اپنے لاہور کے قیام کے دوران میں بھی دیکھنے کو ملی۔[2]

تعلیمی تکمیل[ترمیم]

2013ء میں گاؤلی نے پنجابی خواتین کے لوک گیتوں کے اپنے ایم اے مقالہ لکھنے کا منصوبہ مکمل کر لیا۔ اس کے بعد اس نے اپنی پی ایچ ڈی مقالہ کے لیے بھی درکار کافی مواد جمع کر لیا۔[2]

اگلا اسٹیشن[ترمیم]

2019ء میں گاؤلی کو اگلا اسٹیشن کے عنوان سے آپ نیوز(AAP News) کے ایک پاکستانی سفری شو کی میزبان بننے کا موقع ملا۔ یہ ایسے وقت ملا جب کہ وہ اپنے ملک لوٹنے کی تیاری مکمل کر چکی تھی۔ تاہم گاؤلی نے اس میزبانی کے دوران میں بلوچستان اور شمالی پاکستان کے ان علاقہ جات کا دورہ کیا ہے جنہیں وہ پہلے دیکھنے سے قاصر تھی۔ نیز، اگلا اسٹیشن کے ناظرین ایک چینی خاتون سے اپنے ملک کے قابل دید مقامات کا تعارف دیکھ کر محظوظ ہوتے دکھائی دیے۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Rasia Hashmi۔ "Meet Gaoli Liu (Zahra) Chinese girl who hosts Urdu show"۔ Siasat۔ The Siasat Urdu Daily۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2019 
  2. ^ ا ب پ ت Huda Tabrez۔ "WATCH: Chinese woman speaks Urdu, hosts Pakistan travel show"۔ Gulf News۔ GN Media۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2019