مندرجات کا رخ کریں

اشتیاق حسین قریشی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اشتیاق حسین قریشی
معلومات شخصیت
پیدائش 20 نومبر 1903ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پٹیالی ،  ضلع کاسگنج ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 22 جنوری 1981ء (78 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسلام آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کیمبرج
سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ ،  استاد جامعہ ،  سیاست دان ،  وائس چانسلر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تاریخ   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ کراچی ،  جامعہ کولمبیا ،  ادارہ فروغ قومی زبان ،  جامعہ پنجاب ،  سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی (انگریزی: Ishtiaq Hussain Qureshi)، (پیدائش: 20 نومبر 1903ء- وفات: 22 جنوری 1981ء) پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ ماہرِ تعلیم، معروف مورخ، محقق، ڈراما نویس، کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، کولمبیا یونیورسٹی امریکا کے 'وزیٹنگ پروفیسر' اور بانی چیئرمین مقتدرہ قومی زبان تھے۔ ان کی تصانیف پاکستان سمیت دنیا کے مشہور جامعات میں پڑھائی جاتیں ہیں۔

حالات زندگی

ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی 20 نومبر، 1903ء کو پٹیالی، ضلع اٹاوہ، اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1][2][3]۔ 1942ء میں انھوں نے سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی سے بی اے، تاریخ اور فارسی میں ایم اے کیا۔ اسی ادارے کے شعبہ تاریخ میں لیکچرار سے ملازمت کی ابتدا کی لیکن فوراً بعد کیمبرج یونیورسٹی سے تاریخ میں پی ایچ ڈی کے لیے برطانیہ چلے گئے اور پروفیسر ڈاکٹر وائیٹ ہیڈ جو سخت نظم و نسق کی وجہ سے مشہور تھے کی نگرانی میں The Administration of the sultanate of Delhi (سلطنت دہلی کا نظم حکومت) مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ہندوستان واپسی پر دہلی یونیورسٹی میں ریڈر مقرر ہوئے اور ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر اور پھر ڈین مقرر ہوئے۔

پاکستان آمد

قیام پاکستان کے بعد 1948ء میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔ وہ مہاجرین و آبادکاری کے وزیر مملکت اور بعد ازاں مرکزی حکومت میں وزیر تعلیم مقرر ہوئے۔ کچھ عرصے پنجاب یونیورسٹی میں پروفیسر رہے۔ 1955ء میں کولمبیا یونیورسٹی، امریکا سے بطور وزیٹنگ پروفیسر وابستہ ہوئے جہاں وہ 1960ء تک خدمات انجام دیتے رہے اور یہیں انھوں برِ صغیر کی تایخ پر شہرۂ آفاق کتابThe Muslim community of the Indo-Pakistan Sub-Continent (برعظیم پاک و ہند کی ملت اسلامیہ) تصنیف کی[2]۔ 23 جون، 1961ء سے 2 اگست، 1971ء تک کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔[4]جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کی ملازمت کے دوران انھوں نے دو اہم کتب The Struggle for Pakistan (جدوجہد پاکستان) اور The Administration of Mughal Empire (سلطنت مغلیہ کا نظم و نسق) تصنیف کیں۔ 1971ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد اشتیاق حسین قریشی نے تین اہم تصانیف Education in Pakistan (پاکستان میں تعلیم)، Akber the founder of Mughal empire (اکبر مغلیہ سلطنت کا بانی) اور Ulema in politics (علما سیاست میں) تحریر کیں [2]۔1979ء انھیں مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام ادارہ فروغ قومی زبان) پاکستان کا بانی چیئرمین مقرر کیا گیا جہاں انھیں نے اردو زبان کی ترویج و فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔[2]

تصانیف

انگریزی کتب

  • The Religion of Peace (امن کا مذہب)
  • The Struggle for Pakistan (جدوجہد پاکستان)
  • The Administration of Mughal Empire (سلطنت مغلیہ کا نظمِ حکومت)
  • The Administration of the Sultanate of Delhi (سلطنت دہلی کا نظمِ حکومت)
  • The Muslim community of the indo-Pakistan sub-continent (برعظیم پاک و ہند کی ملت اسلامیہ)
  • Education in Pakistan (پاکستان میں تعلیم)
  • Akber the founder of Mughal empire (اکبر مغلیہ سلطنت کا بانی)
  • Ulema in politics (علما سیاست میں)
  • A Short History of Pakistan (پاکستان کی مختصر تاریخ)

اردو کتب

  • افکار و اذکار
  • معلم اسود
  • ملاء اعلٰی
  • ہمزاد
  • نقش آخر
  • نیم شب
  • صید زبوں
  • نفرت کا بیج
  • مٹھائی کی ٹوکری
  • گناہ کی دیوار
  • بت تراش (ڈراما)
  • بند لفافہ
  • کٹھ پتلیاں

اعزازات

ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی کی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان نے اعلیٰ سول ایوارڈ ستارۂ پاکستان سے نوازا۔ پاکستان پوسٹ نے 20 نومبر، 2001ء کو ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی کی ادبی خدمات کے صلے میں یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔[5]

وفات

ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی 22 جنوری، 1981ء کو اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی کے گلشن اقبال کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
  2. ^ ا ب پ ت ٹ تاریخ نویسی کے دادا، روزنامہ ڈان، پاکستان، 20 جنوری 2009ء
  3. ^ ا ب ص 506، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
  4. سابق وائس چانسلرز، جامعہ کراچی آفیشل ویب
  5. "ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی یادگاری ڈاک ٹکٹ، پاکستان پوسٹ آفیشل ویب"۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مارچ 2016