العزیز عثمان
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1171ء قاہرہ |
||||||
تاریخ وفات | 29 نومبر 1198ء (26–27 سال) | ||||||
طرز وفات | حادثاتی موت | ||||||
رہائش | مصر | ||||||
شہریت | ایوبی سلطنت | ||||||
اولاد | المنصور ناصر الدین محمد | ||||||
والد | صلاح الدین ایوبی | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | ایوبی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان مصر | |||||||
برسر عہدہ 4 مارچ 1193 – 29 نومبر 1198 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | سیاست دان ، حاکم | ||||||
درستی - ترمیم |
الملک العزیز عثمان بن صلاح الدین یوسف ( سنہ 1171ء تا 29 نومبر، 1198) مصر کا دوسرا ایوبی سلطان تھا۔ وہ صلاح الدین کا دوسرا بیٹا تھا۔ [1]
اپنی موت سے پہلے، صلاح الدین نے اپنی سلطنتیں اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دی تھیں: جس میں الفضل کو فلسطین اور شام، العزیز کو مصر، الظاہر کو حلب، العدل اول کو کرک اور شوبک کا حاکم بنایا اور توران شاہ کو یمن کی حاکمیت پر برقرار رکھا۔ تاہم، جلد ہی ان کے درمیان تنازع شروع ہو گیا اور العادل شام، بالائی عراق، مصر اور یمن کا غیر متنازع حکمران بن گیا۔ [2]
العزیز کو پوری ایوبی سلطنت پر خاص طور پر تسلط حاصل ہونے کے باوجود، جلد ہی اسے موصل کے زنگی امیروں اور جنوبی عراق میں ارطغیوں کی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جب الافضل نے اپنے والد کی مدد کے لیے چھوڑے گئے تمام وزراء کو ملک بدر کر دیا، تو وہ سب العزیز کے پاس مصر آگئے تاکہ شام کو دوبارہ فتح کر لیا جائے۔ سنہ 1194ء میں العزیز نے دمشق کا محاصرہ کر لیا۔ الافضل نے صلاح الدین کے بھائی العادل اول سے مدد طلب کی، جس نے العزیز سے ملاقات کی اور صلح کرانے میں کامیاب ہو گیا۔ اگلے سال العزیز نے شام پر دوبارہ حملہ کیا، لیکن الافضل العزیز کی فوج کے کچھ امیروں کو بغاوت پر آمادہ کرنے میں کامیاب رہا۔ بعد میں العادل نے العزیز کے ساتھ مل کر الافضل کے خلاف اتحاد کیا، جسے 3 جولائی، 1196 کو دمشق میں محصور کر کے گرفتار کر لیا گیا۔ الفضل کو سلخاد میں جلاوطن کر دیا گیا، جبکہ العزیز کو ایوبی سلطنت کا اعلیٰ حاکم قرار دیا گیا۔ تاہم، زیادہ تر موثر طاقت العادل اول کے ہاتھ میں تھی، جس نے اپنا مستقر دمشق کو بنالیا۔
اپنے دور حکومت کے دوران، العزیز نے مصر کے غزا کے عظیم اہرام کو منہدم کرنے کی کوشش کی، لیکن اسے اپنا ارادہ ترک کرنا پڑا کیونکہ یہ کام بہت بڑا تھا۔ تاہم، وہ مینکورے کے اہرام کو نقصان پہنچانے میں کامیاب رہا۔ [3] [4] العزیز نے بانیاس اور صبیبہ میں اداروں کی مضبوطی اور تعمیرات کی تاریخ میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ [5]وہ سنہ 1198ء کے اواخر میں شکار کے ایک حادثے میں انتقال کر گئے۔ آپ کو اپنے بڑے بھائی المعظم کے مزار میں سپرد خاک کیا گیا۔ [6]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Lyons, M. C.; Jackson, D.E.P. (1982). Saladin: the Politics of the Holy War. Cambridge University Press. آئی ایس بی این 978-0-521-31739-9ISBN 978-0-521-31739-9.
- ↑ Ali, Abdul. Islamic Dynasties of the Arab East: State and Civilization during the Later Medieval times. New Delhi: M D Publications Pvt, 1996. Print.
- ↑ Stewert, Desmond and editors of the Newsweek Book Division "The Pyramids and Sphinx" 1971 p. 101
- ↑ Lehner, Mark The Complete Pyramids, London: Thames and Hudson (1997)p.41 آئی ایس بی این 0-500-05084-8ISBN 0-500-05084-8.
- ↑ Moshe Sharon (1999)۔ Corpus Inscriptionum Arabicarum Palaestinae: B v. 1 (Handbook of Oriental Studies) (Hardcover ایڈیشن)۔ Brill Publishers۔ صفحہ: 49۔ ISBN 90-04-11083-6
- ↑ Humphreys, R. Stephen. From Saladin to the Mongols: the Ayyubids of Damascus, 1193-1260. Albany: State University of New York, 1977. Print.