مندرجات کا رخ کریں

ثمینہ خالد گرکی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ثمینہ خالد گرکی
 

وزیر قومی یکجہتی اور ورثہ
مدت منصب
2012ء – 2013ء
وزیر ماحولیات
مدت منصب
2010ء – 2012ء
صدر پاکستان پیپلز پارٹی لاہور
مدت منصب
2011ء – 2013ء
قومی اسمبلی پاکستان کی رکن
مدت منصب
11 نومبر 2002ء – 2013ء
معلومات شخصیت
پیدائش 13 اگست 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش لاہور، پاکستان
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ثمینہ خالد گرکی (انگریزی: Samina Khalid Ghurki) (ولادت: 13 اگست 1956ء) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔[1]

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

ثمینہ خالد گرکی 13 اگست 1956ء کو پاکستان کے پنجاب کے شہر لاہور کے آرائیں خاندان میں پیدا ہوئیں۔ اہنوں نے 1976ء میں لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے ڈگری مکمل کی۔[1]

سیاسی زندگی

[ترمیم]

ثمینہ خالد پہلی مرتبہ 2002ء میں قومی اسمبلی کی رکن حلقہ این اے 130 سے منتخب ہوئیں جو لاہور کا سب سے بڑا حلقہ ہے۔ وہ اسی حلقہ سے 2008ء میں دوبارہ منتخب ہوئیں۔[2] ثمینہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں وفاقی وزیر ماحولیات اور وفاقی وزیر برائے خصوصی تعلیم مقرر کی گئیں۔ ثمینہ کو بعد میں وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی کابینہ میں وفاقی وزیر قومی ثقافتی ورثہ بنایا گیا۔[1]

ذاتی زندگی

[ترمیم]

ثمینہ خالد کی شادی خالد جاوید گرکی سے ہوئی، ثمینہ دو بیٹے اور دو بیٹیوں ہیں۔ ان کے مرحوم شوہر سابق ممبر پارلیمنٹ تھے۔[1]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ ت "Curriculum Vitae – Ms. Samina Khalid Ghorki t" (PDF)۔ United Nations Development Fund for Women (UNIFEM)۔ 19 June 2017۔ 10 ستمبر 2015 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2017 
  2. Anwer Sumra (28 April 2013)۔ "Profiling NA-130: Ghurki's waning popularity gives Gujjar hope"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2017