"منور رانا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 21: سطر 21:


== ادبی سفر ==
== ادبی سفر ==
منور رانا نے اپنی شاعری اردو، ہندی اور بنگالی زبانوں میں بھی شائع کی۔ اپنی غزل ‘ماں‘ ان تینوں زبانوں میں شا ئع ہوئی اور کافی شہرت پائی۔<ref>[http://www.kavitakosh.org/kk/index.php?title=माँ_/_मुनव्वर_राना माँ / मुनव्वर राना - कविता कोश<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ان کی غزلوں میں شوخی کم اور حقیقت پسندی زیادہ پائی جاتی ہے۔ کئی مشاعروں میں شامل ہوئے۔ ایک مرتبہ فروری 2006ء میں، [[بشیر بدر]] سے ایک محفل میں ان بن بھی پیش آئی تھی۔<ref>http://www.hindustantimes.com/News-Feed/NM6/Urdu-lovers-aghast-at-Badr-Manzar-sparring/Article1-61589.aspx</ref>
منور رانا نے اپنی شاعری اردو، ہندی اور بنگالی زبانوں میں بھی شائع کی۔ اپنی غزل ‘ماں‘ ان تینوں زبانوں میں شا ئع ہوئی اور کافی شہرت پائی۔<ref>[http://www.kavitakosh.org/kk/index.php?title=माँ_/_मुनव्वर_राना माँ / मुनव्वर राना - कविता कोश<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ان کی غزلوں میں شوخی کم اور حقیقت پسندی زیادہ پائی جاتی ہے۔ کئی مشاعروں میں شامل ہوئے۔ ایک مرتبہ فروری 2006ء میں، [[بشیر بدر]] سے ایک محفل میں ان بن بھی پیش آئی تھی۔<ref>{{Cite web |url=http://www.hindustantimes.com/News-Feed/NM6/Urdu-lovers-aghast-at-Badr-Manzar-sparring/Article1-61589.aspx |title=آرکائیو کاپی |access-date=2015-01-26 |archive-date=2013-11-03 |archive-url=https://web.archive.org/web/20131103232859/http://www.hindustantimes.com/news-feed/nm6/urdu-lovers-aghast-at-badr-manzar-sparring/article1-61589.aspx |url-status=dead }}</ref>
انہوں نے بڑے بڑے ادارے جیسے ین آئی ٹی [[الٰہ آباد|الہ آباد]] میں بھی اپنا کلام سنایا اور ان پر کلام تہنیت بھی لکھی۔
انہوں نے بڑے بڑے ادارے جیسے ین آئی ٹی [[الٰہ آباد|الہ آباد]] میں بھی اپنا کلام سنایا اور ان پر کلام تہنیت بھی لکھی۔
شعر:
شعر:
سطر 33: سطر 33:
* سفید جنگلی کبوتر (2005ء)<ref>کہو ظل الہیٰ سے، تیسرا اڈیشن 2005ء والی آسی اکادمی، دہلی</ref>
* سفید جنگلی کبوتر (2005ء)<ref>کہو ظل الہیٰ سے، تیسرا اڈیشن 2005ء والی آسی اکادمی، دہلی</ref>
== ایوارڈز و اعزازات ==
== ایوارڈز و اعزازات ==
* [[:en:List of Sahitya Akademi Award winners for Urdu|ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ برائے اردو ادب 2014۔]] <ref>{{cite news|publisher= Hindustan Times|accessdate=2014-12-25|date=2014-12-19|title=Trying to Say Goodbye author Adil Jussawalla wins Sahitya Akademi Award 2014|url=http://www.hindustantimes.com/lifestyle/books/trying-to-say-goodbye-author-adil-jussawalla-wins-sahitya-akademi-award-2014/article1-1298277.aspx}}</ref> تاہم 2015 میں ایک راست ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران انہوں نے ملک میں عدم رواداری اور دیگر انعام واپس کرنے والوں کے جذبے کے خلاف انعام اور انعامی واپس کردی۔ انہوں نے آگے کسی بھی سرکاری اعزاز لینے سے بھی انکار کر دیا۔<ref>[http://zeenews.india.com/news/india/urdu-poet-munawwar-rana-returns-sahitya-akademi-award-two-more-hand-over-honour_1811863.html Urdu poet Munawwar Rana returns Sahitya Akademi award; two more hand over honour | India News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ان کے مطابق ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ان کے لیے گھاٹے کا باعث تھا۔ جس وقت یہ انعام نہیں دیا جا رہا تھا اس وقت انہیں ایک مشاعرے میں شرکت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ مگر انہوں نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لینے کا فیصلہ لیا جس میں انہیں صرف ایک لاکھ روپیے ملے۔<ref>[http://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/Urdu-poet-offers-to-go-on-fast-unto-death/articleshow/49344314.cms Urdu poet offers to go on fast unto death | Lucknow News - Times of India<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
* [[:en:List of Sahitya Akademi Award winners for Urdu|ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ برائے اردو ادب 2014۔]] <ref>{{cite news|publisher=Hindustan Times|accessdate=2014-12-25|date=2014-12-19|title=Trying to Say Goodbye author Adil Jussawalla wins Sahitya Akademi Award 2014|url=http://www.hindustantimes.com/lifestyle/books/trying-to-say-goodbye-author-adil-jussawalla-wins-sahitya-akademi-award-2014/article1-1298277.aspx|archive-date=2014-12-24|archive-url=https://web.archive.org/web/20141224165411/http://www.hindustantimes.com/lifestyle/books/trying-to-say-goodbye-author-adil-jussawalla-wins-sahitya-akademi-award-2014/article1-1298277.aspx|url-status=dead}}</ref> تاہم 2015 میں ایک راست ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران انہوں نے ملک میں عدم رواداری اور دیگر انعام واپس کرنے والوں کے جذبے کے خلاف انعام اور انعامی واپس کردی۔ انہوں نے آگے کسی بھی سرکاری اعزاز لینے سے بھی انکار کر دیا۔<ref>[http://zeenews.india.com/news/india/urdu-poet-munawwar-rana-returns-sahitya-akademi-award-two-more-hand-over-honour_1811863.html Urdu poet Munawwar Rana returns Sahitya Akademi award; two more hand over honour | India News<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref> ان کے مطابق ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ان کے لیے گھاٹے کا باعث تھا۔ جس وقت یہ انعام نہیں دیا جا رہا تھا اس وقت انہیں ایک مشاعرے میں شرکت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ مگر انہوں نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لینے کا فیصلہ لیا جس میں انہیں صرف ایک لاکھ روپیے ملے۔<ref>[http://timesofindia.indiatimes.com/city/lucknow/Urdu-poet-offers-to-go-on-fast-unto-death/articleshow/49344314.cms Urdu poet offers to go on fast unto death | Lucknow News - Times of India<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
* وششٹھ ریتوراج سمان ایوارڈ - پرمپرا کویتا پرو 2012 ء
* وششٹھ ریتوراج سمان ایوارڈ - پرمپرا کویتا پرو 2012 ء
* [[امیر خسرو]] ایوارڈ 2006ء
* [[امیر خسرو]] ایوارڈ 2006ء

نسخہ بمطابق 21:54، 10 اگست 2021ء

منوّر رانا
منوّر رانا

معلومات شخصیت
پیدائش 26 نومبر 1952ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رائے بریلی، اتر پردیش، بھارت
وفات 14 جنوری 2024ء (72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر، مصنف
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:Shahdaba ) (2014)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ منور رانا

مُنوّر رانا (انگریزی: Munawwar Rana، ہندی मुनव्वर राना) : پیدائش 26 نومبر، 1952ء۔

بھارتی اردو ادب کی دنیا میں ایک معتبر اور مقبول نام منور رانا ہیں۔ انھوں نے اردو ہی نہیں بلکہ ہندی شاعری میں بھی اپنا نام روشن کیا ہے۔ اردو اور ہندی ادبی دنیا میں عالمی سطح پر مشہور منور رانا کی پیدائش اتر پردیش کے شہر رائے بریلی میں، سنہ 1952ء میں ہوئی۔ ان کے رشتہ دار مع دادی اور نانی، تقسیم ہندوستان کے وقت پاکستان ہجرت کر گئے۔ لیکن ان کے والد صاحب، بھارت سے اٹوٹ محبت کی وجہ سے بھارت ہی کو اپنا مسکن بنا لیا۔ بعد میں ان کا خاندان کولکتہ منتقل ہو گیا۔ یہیں پر منور رانا کی ابتدائی تعلیم ہوئی۔

منور رانا کی شاعری میں غزل گوئی ہی نے جگہ لی۔ ان کے کلام میں ‘ماں‘ پر لکھا کلام کافی شہرہ یافتہ ہے۔ ان کی غزلیں، ہندی، بنگلہ (بنگالی) اور گرومکھی زبانوں میں بھی ہیں۔

منور رانا نے اپنے کلام میں روایتی ہندی اور اودھی زبان کو بخوبی استعمال کیا ہے۔ جس کی وجہ سے انہیں کافی شہرت اور مقام ملا۔[2][3]

ابتدائی زندگی

یہ رائے بریلی، اتر پردیش سے تعلق رکھتے ہیں، مگر عمر کا زیادہ حصہ کولکتہ میں گزارا۔

ادبی سفر

منور رانا نے اپنی شاعری اردو، ہندی اور بنگالی زبانوں میں بھی شائع کی۔ اپنی غزل ‘ماں‘ ان تینوں زبانوں میں شا ئع ہوئی اور کافی شہرت پائی۔[4] ان کی غزلوں میں شوخی کم اور حقیقت پسندی زیادہ پائی جاتی ہے۔ کئی مشاعروں میں شامل ہوئے۔ ایک مرتبہ فروری 2006ء میں، بشیر بدر سے ایک محفل میں ان بن بھی پیش آئی تھی۔[5] انہوں نے بڑے بڑے ادارے جیسے ین آئی ٹی الہ آباد میں بھی اپنا کلام سنایا اور ان پر کلام تہنیت بھی لکھی۔ شعر:

یہ ایک قرض ہے جو میں ادا کر ہی نہیں سکتا
میں جب تک گھر نا لوٹوں میری ماں سجدے میں رہتی ہے

تخلیقات

  • نیم کے پھول (1993ء)
  • کہو ظل الہیٰ سے (2000ء)
  • بغیرنقشے کا مکان (2001ء)
  • سفید جنگلی کبوتر (2005ء)[6]

ایوارڈز و اعزازات

  • ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ برائے اردو ادب 2014۔ [7] تاہم 2015 میں ایک راست ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران انہوں نے ملک میں عدم رواداری اور دیگر انعام واپس کرنے والوں کے جذبے کے خلاف انعام اور انعامی واپس کردی۔ انہوں نے آگے کسی بھی سرکاری اعزاز لینے سے بھی انکار کر دیا۔[8] ان کے مطابق ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ان کے لیے گھاٹے کا باعث تھا۔ جس وقت یہ انعام نہیں دیا جا رہا تھا اس وقت انہیں ایک مشاعرے میں شرکت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ مگر انہوں نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لینے کا فیصلہ لیا جس میں انہیں صرف ایک لاکھ روپیے ملے۔[9]
  • وششٹھ ریتوراج سمان ایوارڈ - پرمپرا کویتا پرو 2012 ء
  • امیر خسرو ایوارڈ 2006ء
  • کویتا کا کبیر سمان اُپادھی 2006، اندور
  • میر تقی ایوارڈ 2005ء
  • شہود عالم آفاقی ایوارڈ، 2005ء، کولکتہ
  • غالب ایوارڈ 2005ء، ادئے پور
  • ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ 2005ء، نئی دہلی
  • سرسوتی سماج ایوارڈ 2004ء
  • مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی ایوارڈ 2011ء (مغربی بنگال اردو اکیڈمی)
  • سلیم جعفری ایوارڈ 1997ء
  • دلکش ایوارڈ 1995ء
  • رئیس امروہی ایوارڈ 1993ء، رائے بریلی
  • بھارتی پریشد ایوارڈ، الہ آباد
  • ہمایون کبیر ایوارڈ، کولکتہ
  • بزم سخن ایوارڈ، بھوساول
  • الہ آباد پریس کلب ایوارڈ، پریاگ
  • حضرت الماس شاہ ایوارڈ
  • سرسوتی سماج ایوارڈ
  • ادب ایوارڈ
  • میر ایوارڈ
  • مولانا ابوالحسن ندوی ایوارڈ
  • استاد بسم اللہ خان ایوارڈ
  • کبیر ایوارڈ

نجی زندی

منور رانا خانہ آبادی کے بعد شہر لکھنؤ میں مقیم ہیں۔[10]

سوانح

حوالہ جات

  1. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU
  2. http://www.thenews.com.pk/article-123109-Dallas:-Urdu-Hindi-Mushaira-to-be-organized-on-Oct-25
  3. Some sprinkles of honey-dipped verses - NEW DELHI - The Hindu
  4. माँ / मुनव्वर राना - कविता कोश
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 03 نومبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2015 
  6. کہو ظل الہیٰ سے، تیسرا اڈیشن 2005ء والی آسی اکادمی، دہلی
  7. "Trying to Say Goodbye author Adil Jussawalla wins Sahitya Akademi Award 2014"۔ Hindustan Times۔ 2014-12-19۔ 24 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2014 
  8. Urdu poet Munawwar Rana returns Sahitya Akademi award; two more hand over honour | India News
  9. Urdu poet offers to go on fast unto death | Lucknow News - Times of India
  10. "Mushaira to make Oct 23 a 'day of humanity' | Ludhiana News - Times of India"۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2015 
  11. "A chapter on fighting harassment | Lucknow News - Times of India"۔ 29 اکتوبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2015 

بیرونی روابط