بسم اللہ خان
استاد بسم اللہ خان | |
---|---|
استاد بسم اللہ خان ایک تقریبِ موسیقی میں – 1964ء | |
ذاتی معلومات | |
پیدائشی نام | امیر الدین خان |
پیدائش | 21 مارچ 1916ء دومراون، بکسر ضلع، برٹش راج، موجودہ بہار |
تعلق | بھارت |
وفات | 21 اگست 2006ء (عمر: 90 سال) وارانسی، اترپردیش، بھارت |
اصناف | ہندوستانی کلاسیکی موسیقی |
پیشے | موسیقار |
آلات | شہنائی |
سالہائے فعالیت | 1937ء– 2006ء |
بسم اللہ خان (پیدائش: 21 مارچ 1916ء– وفات: 21 اگست 2006ء) بھارت کے عظیم شہنائی نواز تھے۔ بسم اللہ خان نے شہنائی میں اتنی مہارت حاصل کی کہ آج تک برصغیر میں ان کے پائے کا کوئی شہنائی نواز نہیں گذرا۔ استاد بسم اللہ خان کو ہندوستان کے سب سے بڑے اعزاز بھارت رتن سے بھی نوازا گیا۔ 21 اگست 2006ء کو بسم اللہ خان کا انتقال ہوا۔ ان کے انتقال پر اترپردیش حکومت نے ایک دن کے سوگ کا اعلان کیا۔ بھارت میں وہ روی شنکر اور سبو لکشمی کے بعد تیسرے بڑے موسیقار شمار کیے جاتے تھے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]بسم اللہ خان 21 مارچ 1916ء کو دومراون میں کے ایک شیعہ مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد پیغمبر بخش خان اور والدہ مِٹھاں تھیں۔[1][2] بسم اللہ خان کا اصل نام امیر الدین خان تھا جبکہ اُن کے دادا نے اُن کا نام بسم اللہ تجویز کیا تھا۔[3][3] بسم اللہ خان کے والد پیغمبر بخش خان جودھ پور کے دربار میں شاہی گوئیے تھے۔ بسم اللہ خان کے پردادا استاد سالار حسین خان اور دادا رسول بخش خان دومراون کے شاہی دربار میں گوئیے تھے۔ بسم اللہ خان کے آبا و اجداد بھوج پور ضلع، بہار کے شاہی دربار میں نقار خانہ میں ملازم بھی تھے۔ بسم اللہ خان کے والد دومراون کے مہاراجا کیشو پرساد سنگھ کے دربار میں شہنائی نواز تھے۔ 1922ء میں 6 سال کی عمر میں بسم اللہ خان کے والدین وارانسی چلے گئے۔[4] وارانسی میں وہ اپنے چچا علی بخش ولائیت سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ علی بخش ولائیت کو ولائیتو بھی کہا جاتا تھا اور وہ وارانسی کے کاشی وشوناتھ مندر میں شہنائی نواز بھی تھے۔[5]
بحیثیت شہنشائی نواز
[ترمیم]بسم اللہ خان ہندوستان میں شہنائی کی تعلیم اور اِس کے فروغ کے لیے فردِ واحد کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ انھوں نے شہنائی کو تھیٹر میں پس پردہ سے اٹھا کر منظر عام پر روشناس کروایا۔ 1937ء میں کلکتہ میں کل ہند مجلس موسیقی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی میں بسم اللہ خان شہنائی میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ شہنائی کو ہندوستان سے باہر یورپ تک پہنچانے میں اُن کا بڑا نمایاں کردار رہا۔ بسم اللہ خان کی بیوی کے انتقال کے بعد وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ: شہنائی ہی میری بیوی ہے ۔
بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر بسم اللہ خان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Obituary: Bismillah Khan | World news | The Guardian
- ↑ Remembering Ustad Bismillah Khan
- ^ ا ب Bismillah Khan | The Independent
- ↑ BBC NEWS | South Asia | Indian music's soulful maestro
- ↑ Bismillah Khan: The Shehnai Maestro by Neeraja Poddar, Rupa & Co., New Delhi, 2004.
- 1916ء کی پیدائشیں
- 2006ء کی وفیات
- بنارس کے فنکار
- بیسویں صدی کے بھارتی موسیقار
- بھارت رتن وصول کنندگان
- بھارت میں ریاستی جنازے
- بھارتی مسلم شخصیات
- بھارتی نوازندے
- بہار کے موسیقار
- بہاری شخصیات
- پدم بھوشن وصول کنندگان
- پدم شری وصول کنندگان
- پدم وبھوشن وصول کنندگان
- پشتون نژاد بھارتی شخصیات
- سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ وصول کردہ شخصیات
- ضلع بکسر کی شخصیات
- علوم و فنون میں پدما بھوشن اعزاز وصول کردہ شخصیات
- فنون میں پدم شری وصول کنندگان
- فنون میں پدم وبھوشن وصول کنندگان
- وفیات بسبب دورہ قلب
- ہندوستانی شیعہ شخصیات
- ہندوستانی موسیقی
- 1914ء کی پیدائشیں