دستور الاسلاف فی اصلاح الاخلاف (کتاب)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دستور الاسلاف فی اصلاح الاخلاف
مصنفمیر محمد "مقبول" سومرو
ملکپاکستان کا پرچمپاکستان
زباناردو
صنفسوانح حیات
ناشرمیر محمد "مقبول" سومرو، کراچی
تاریخ اشاعت
2009ء
طرز طباعتمطبوعہ (مجلد)
صفحات157

دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف، پروفیسر(ر) میرمحمد"مقبول" سومرو[1](پیدائش: 3 جون 1946ء-) کی اُردو تصنیف ہے جس میں آپ نے اپنے والدمولانا اللہ بخش سومرو (پیدائش:1923ء - وفات: 2008ء) کی سوانح کو مرقوم کیا ہے۔ کتاب کے مصنف پروفیسر(ر) میرمحمد"مقبول" سومرو شاعر، مذہبی عالم، محقق، ماہرِ تعلیم اور مفسرِ قرآن ہیں۔ مصنف کی دیگر مطبوعات میں تفسیرِ ریاض القرآن، تاریخ ہنگورجا، فضائلِ شبِ قدر، سلطانی سھاگ، جذباتِ مقبول، ھالۃ البدر فی تحقیق احکام السفر ( عربی) و دیگر دو سو سے زائد مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب و مضامین شامل ہیں۔

مواد[ترمیم]

دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف میں مولانا اللہ بخش سومرو کی تعلیم، خاندانی کوائف، ذاتی کتب خانہ، دوست احباب اور زیرِ مطالعہ کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ مصنف نے کتاب کی تیاری میں عربی، فارسی، سندھی اور اُردو کی 41 کتابوں سے مدد لی ہے جس کی تفصیل کتاب کے آخر میں درج ہے۔

تبصرے و آراء[ترمیم]

علامہ پیرعبدالوحید جان سرہندی مذکورہ کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں[2]:

"دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف" سندھ کی ایک عظیم علمی، ادبی اور روحانی شخصیت کی حیات طیبہ پر لکھی گئی ہے، جس نے اپنی سارےی زندگی تقویٰ اور پرہیز گاری میں بسر کی اور ہمیشہ اپنے نایاب کُتب خانے کی دینی کتابوں کا مطالعہ کرتے رہے۔ آپ (مولانا اللہ بخش سومرو) کئی کتابوں کے مصنف اور کئی تحریروں کے محرر تھے۔ آپ کا وجوِد مسعود آج کے دور میں غنیمت تھا اور سلف صالحین کی نشانی تھے۔

مفتی محمد ابراہیم القادری، شیخ الحدیث جامعہ غوثیہ سکھر ،سکھر سندھ کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں:[2]

زیر نظر کتاب "دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف" مؤلفہ محترم جناب صاحبزادہ ابو عبد اللہ میرمحمدمقبول سومرو صاحب زید مجدہ علما سندھ پر لکھی جانے والی کتب میں ایک خوبصورت اضافہ ہے، یہ کتاب مؤلف نے اپنے والد گرامی حضرت مولانا اللہ بخش سومرو کے حالاتِ زندگی، ان کا بچپن، جوانی، پیرسنی، ان کا ورع وتقویٰ اور عشقِ رسالت مآب پر مفصل انداز میں تحریر فرمائی ہے۔

مولانا مرحوم مؤلف کے والد ماجد ہیں اور والد اپنے بیٹوں کی نظر میں ویسے ہی لائق احترام ہوتا ہے مگر اس سے قطع نظر حضرت مولانا اللہ بخش سومرو واقعی نیک سیرت، نیک اطوار، پاکیزہ کردار کے مالک شخص تھے۔ اس فقیر کی ان سے ( مرحوم اللہ بخش سومرو) بارہا ملاقات ہوئی۔ وہ اہلِ علم سے تبادلہ خیالات کرنے میں مسرت محسوس فرماتے تھے۔ ہمارے سندھ کے اربابِ علم کا یہ المیہ ہے کی وہ اپنے قابلِ فخر اکابر کی سیرت کو کماحقہ محفوظ کرنے کے عادی نہیں ہیں۔ مگر مؤلف موصوف نے ہماری روش کے بر عکس ایک بزرگ کی شخصیت پر قلم اُٹھا کر دوسرے اربابِ علم کو قدیم روش بدلنے کی دعوتِ فکر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ حضرت مرحوم (اللہ بخش سومرو) کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی) جلد ہشتم، سندھی لینگویج اتھارٹی، حیدرآباد، سندھ، ص218
  2. ^ ا ب دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف، میرمحمد "مقبول" سومرو، اگست 2009، کراچی، ص 10