سبط جعفر زیدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سبط جعفر زیدی
 

معلومات شخصیت
پیدائش 7 مارچ 1957ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 مارچ 2013ء (56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لیاقت آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد سی ایس ایس   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف ،  پرنسپل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سبط جعفر زیدی ( 1957 - 2013 ) پاکستان کے نامور شاعر، معلم، ماہرتعلیم، سوز خوان اور سماجی کارکن تھے ۔

ابتدای زندگی اور تعلیمی سفر[ترمیم]

سید سبط جعفر حسن زیدی المعروف استاد سبط جعفر زیدی 7 مارچ 1957ءکو ملک جہانگیرآباد ضلع بجنور، یوپی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولانا سید احمد میاں زیدی ایک عالم دین تھے۔ سبط جعفر زیدی نے 1971ء میں گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول لیاقت آباد کراچی سے میٹرک کیا اور گورنمنٹ اسلامیہ کالج، کراچی میں داخلہ لیا جہاں سے 1975ء میں گریجویشن مکمل کی۔ گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن کراچی سے بی ایڈ کیا، پھر 1977ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی۔ فیڈرل لا کالج کراچی سے ایل ایل بی کیا۔ 1979ء میں کراچی یونیورسٹی سے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ ایک عالم دین کے فرزند ہونے کی حیثیت سے استاد سبط جعفر زیدی نے مذہبی تعلیم میں بھی اسناد، مدرسہ الواعظین، جامعہ امامیہ ناظم آباد کراچی سے حاصل کی۔

ملازمت کا آغازاور سول سروسز[ترمیم]

سبط جعفر زیدی نے 1977ء سے 1981ءتک سید صغیر حسین جعفری ایڈووکیٹ اینڈ کمپنی کے ہمراہ وکیل کی حیثیت سے کام کیا۔ وکالت کے پیشے کو ترک کرنے کے بعد انھوں نے 1981ء میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا اور ان کی سب سے پہلے گورنمنٹ کالج لطیف آباد، حیدرآباد میں تعیناتی ہوئی۔ نومبر 1981ء میں انکا تبادلہ گورنمنٹ ڈگری کالج، لیاقت آباد میں ہوا جہاں وہ اسلامیات، مطالعہ پاکستان اور اردو ادب کے مضامین پڑھاتے تھے۔ 2010ء میں انھیں اسی کالج کے پرنسپل کا عہدہ ملا۔

سماجی خدمات[ترمیم]

پروفیسر سبط جعفر زیدی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے بحیثیت معلم قوم کے مستقبل کے معماروں کی تربیت کے لیے عملی طور پر بہت سے اقدامات کیے جو اب ہمیشہ ان کے نام سے ہی وابستہ رہیں گے ۔

  • ادارہ ترویجِ سوز خوانی

پروفیسر سبط جعفر زیدی ادارہ ترویجِ سوز خوانی کے بانی تھے۔ یہ سوز خوانی کی ترویج و ترقی کے لیے ایک بین الاقوامی آرگنائزیشن ہے جس نے سوز خوانی کی بقا اور ارتقا میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

  • جے ڈی سی

استاد سبط جعفر زیدی جے ڈی سی (جعفریہ ڈیسازٹر مینیجمنٹ سیل )کے فعال رکن اور بانیوں میں سے تھے۔

کتب[ترمیم]

  1. مطالعہ پاکستان برائے انٹر میڈیٹ
  2. سوشیالوجی برائے بیچلر اور ڈگری کلاسز – سالِ دوم
  3. نشان راہ
  4. زاد راہ۔ ( حجاج کے لیے رہنما کتاب )
  5. منتخبات نظم و نثر ( ان کی مذہبی شاعر کا انتخابی مجموعہ )
  6. صوت علوم و فنون اسلامی
  7. بستہ ( سوز خوانی کی رہنما کتاب )آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ soazkhwani.com (Error: unknown archive URL)

نمونہ کلام[ترمیم]

منقبت کے اشعار[1]

پنجتن سے وابستہ الفتوں کا کیا کہنا اِن کے دشمنوں کے لیے نفرتوں کا کیا کہنا
آل کی مودت ہی اجر ہے رسالت کا سرور دو عالم سے قربتوں کا کیا کہنا

منظوم عریضہ کے اشعار[2]

حالِ غم سنائیں گے جب امام آئیں گے زخمِ دل دکھائیں گےجب امام آئیں گے
جب امام آئیں گے جب امام آئیں گے
جھوٹ بولنے کو ہم مشغلہ سمجھتے ہیں بات بات پر بے جا مصلحت برتتے ہیں
اور منافقت کو بھی مصلحت ہی کہتے ہیں لہو و لعب کے ساماں ہم گھروں میں رکھتے ہیں
کس طرح چھپائیں گے جب امام آئیں گے
نعمتِ شریعت کو بوجھ ہی سمجھتے ہیں لہو و لعب کو ہی ہم زندگی سمجھتے ہیں
صاحبانِ زر کو بڑا آدمی سمجھتے ہیںتنگ دست مومن کو بس یونہی سمجھتے ہیں
کیا مقام پائیں گے جب امام آئیں گے
العجل جو کہتے ہیں آ گئے تو کیا ہو گا کیا ہے اپنی تیاری پیش ہم کریں گے کیا
سبط جعفر اپنا تو ، کل یہی ہے سرمایہ سوز وحمد و نعت و سلام اور منقبت نوحہ
ہم یہی سنائیں گے جب امام آئیں گے

وفات[ترمیم]

استاد سبط جعفر زیدی کو 18 مارچ 2013ء کو کراچی میں دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ ان کی تدفین کراچی کے قبرستان وادی حسین میں ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]