غلام حیدر وائیں
غلام حیدر وائیں | |
---|---|
وزیر اعلیٰ پنجاب | |
مدت منصب 8 نومبر 1990 – 25 اپریل 1993 | |
صدر | غلام اسحاق خان |
وزیر اعظم | نواز شریف |
ووٹ | اسلامی جمہوری اتحاد |
رکن صوبائی اسمبلی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1950ء امرتسر |
وفات | 29 ستمبر 1993ء (42–43 سال) مياں چنوں |
رہائش | مياں چنوں |
شہریت | پاکستان |
مذہب | اسلام |
جماعت | اسلامی جمہوری اتحاد |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
درستی - ترمیم |
غلام حیدر وائیں پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ ہیں جو نوازشریف کے دوسرے دور میں 1990–1993 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔ 1988ء میں ممبرقومی اسمبلی بن کر قائدحزب اختلاف بنے۔1990ء میں نگران وزیر اعلیٰٰ پنجاب بنایاگیااور1990ء کے الیکشن میں ہی فتح حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰٰ پنجاب بن گئے۔آپ میاں چنوں کے مشہور جاگیر دار مہر صلابت سنپال کے دست راست تھے جن کی آبائی نشست پر آپ پنجاب کے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ میاں چنوں کے لوگ غلام حیدر وائیں سے بہت نالاں تھے ۔ ان کے دورِ اقتدار میں میاں چنوں کی ہر بڑی، زرخیز اور قیمتی جگہ پر انہوں نے قبضہ کر رکھا تھا ۔ میں چنوں سے سالہاسال میاں منظور بنام غلام حیدر وائیں کیس چلتا رہا ہے اور میاں منظور کی فائلوں پر لکھا ہوا تھا کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے کیس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ۔ غلام حیدر وائیں کے اثر و نفوذ کی وجہ سے کوئی عدالت اس کی بات سننے کو تیار نہیں تھی۔ کوٹ سجان سنگھ جس کا موجودہ نام محسن وال ہے کے بس اڈا پر میاں منظور کی ایک سو دکان پر مبنی مارکیٹ تھی جس پر وائیں دور میں یہ کہہ کر بلڈوزر پھیر دیا گیا کہ یہ جگہ ریلوے کی ملکیت ہے ۔غلام حیدر وائیں کے قتل کے بعد میاں منظور کے کیس نے خوب شہرت پائی اخبارات نے ان کے کیس کو خوب خوب کوریج دی جس کے نتیجے میں لاہور ہائیکورٹ نے ان کی جائیداد ان کے حوالے کی اور ریلوے کو جرمانہ ادا کرنے اور تعمیرات کرانے کا حکم دیا گیا۔ اس کے بعد محکمہ شاہرات نے وائیں انتظامیہ کے کہنے پر اس جگہ کا مقدمہ قائم کیا اور یہ مقدمہ 2022 میں ختم ہوا لاہورہائیکورٹ نے محکمہ شاہرات کو حکم دیا کے میاں منظور کو 47 لاکھ جرمانہ بھی ادا کرے اور مارکیٹ بھی تعمیر کروا کر دے۔
پنجاب میں میاں شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تو جعلی پولیس مقابلوں کو بہت عروج ملا ، ماروائے عدالت قتل بذریعہ پولیس کا طریقہ کار وائیں کے دور میں ہی شروع ہو گیا تھا جس شہباز شریف کے دورِ وزارت میں عروج ملا ۔ بیان کیا جاتا ہے ملوکا برادری کے دو بااثر افراد کو غلام حیدر وائیں کے کہنے پر پولیس مقابلے میں مار دیا گیا تھا جس کے بعد ایک الیکشن کمپین کے دوران 29 ستمبر 1993 کو دن دیہاڑے قتل کر دیا گیا ۔ غلام حیدر وائیں کے قتل پر میاں چنوں کے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا اور لوگوں کی جائیدادوں پر قبضہ میں بڑی حد تک کمی ہوئی اور رفتہ رفتہ یہ علاقہ قبضہ مافیا کے چنگل سے آزاد ہو گیا۔