فریڈ ہوئل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سر فریڈ ہوئل

Sir Fred Hoyle

(انگریزی میں: Fred Hoyle ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 24 جون 1915(1915-06-24)
Gilstead، بنگلے، West Riding of Yorkshire، انگلینڈ، مملکت متحدہ
وفات 20 اگست 2001(2001-80-20) (عمر  86 سال)
بورنموتھ، انگلینڈ، مملکت متحدہ
وجہ وفات سکتہ  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش مملکت متحدہ
قومیت برطانوی
رکن رائل سوسائٹی،  امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون،  امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی[1]،  قومی اکادمی برائے سائنس  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد
عملی زندگی
مادر علمی امانیویل (1933–1939)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری مشیر پال ڈیراک  ویکی ڈیٹا پر (P184) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری طلبہ نہانے وشنو نارلیکر  ویکی ڈیٹا پر (P185) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ منظر نویس،  ماہر فلکیات،  مصنف،  طبیعیات دان،  استاد جامعہ،  ریاضی دان،  غیر فکشن مصنف،  سائنس فکشن مصنف،  ماہر فلکی طبیعیات  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلکیات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت کارڈف یونیورسٹی[4][5]،  جامعہ کیمبرج[6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
بالزان پرائز (1994)
رائل میڈل (1974)
 نائٹ بیچلر  (1972)
رائل سوسائٹی فیلو  (1957)[8]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سر فریڈ ہوئل ایف آر ایس (24 جون 1915 – 20 اگست 2001)[17] ایک انگریز ماہر فلکیات جو بنیادی طور پر اپنے نظریۂ تاریک جوہری ترکیب سے جانا جاتا ہے، بلکہ دیگر سائنسی معاملات پر ہوئل کے اکثر متنازع موقف بھی اس کی وجہ شہرت ہیں—اس کے متنازع بیانات نے اس کی شخصیت کا ہمیشہ منفی پہلو پیش کیا۔ مثال کے طور پر اس نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا کہ نیچرل ہسٹری میوزیم میں آرکیو ٹیرکس کے فوسل جعلی ہیں۔ عجائب گھر کے منتظمین کو وضاحت پیش کرتے کرتے بہت دن لگ گئے کہ ایسا نہیں ہے۔ اس کا یہ بھی خیال تھا کہ زمین پر حیات اور اکثر بیماریاں جیسا کہ انفلوئنزا اور ببونک طاعون بھی خلا سے آئے ہیں۔ ایک بار اس نے دعویٰ کیا کہ انسانی نتھنے نیچے کی طرف اس لیے ہیں کہ خلا سے آنے والے جراثیم سے بچاؤ ہو سکے۔ اسی نے ریڈیو پر بات کرتے ہوئے پہلی بار 1952ء میں بگ بینگ کی اصطلاح استعمال کی۔ اسی نے بتایا کہ طبیعیات کا ہمارا علم ہرگز یہ بات نہیں بتا سکتا کہ کیسے تمام مادہ ایک جگہ جمع ہوا اور پھر ڈرامائی انداز میں پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس کا خیال تھا کہ کائنات سٹیڈی سٹیٹ ہے یعنی ایسی کائنات جو مستقل طور پر پھیل رہی ہے اور پھیلتے ہوئے مزید مادہ پیدا کرتی جا رہی ہے۔ ہوئل نے ہی یہ بات بتائی کہ اگر ستارے اندر کی جانب پھٹیں تو بے انتہا حرارت پیدا ہوگی جو 10 کروڑ ڈگری سے بھی زیادہ ہوگی جس سے بھاری عناصر کی پیدائش کا عمل شروع ہوگا۔ ا س عمل کو نیوکلیو سنتھسیز کہتے ہیں۔ 1957 میں ہوئل نے دیگر سائنس دانوں کی مدد سے ثابت کیا کہ سپر نووا کے پھٹنے کے دوران میں کیسے بھاری عناصر پیدا ہوتے ہیں۔ اسی کام پر اس کے ایک ساتھی فاؤلر کو نوبل انعام ملا۔[18][19][20][21]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : این این ڈی بی شخصی آئی ڈی 
  2. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/24322147
  4. ^ ا ب https://www.theguardian.com/news/2001/aug/23/guardianobituaries.spaceexploration — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2021
  5. ^ ا ب https://royalsocietypublishing.org/doi/10.1098/rsbm.2003.0013 — صفحہ: 241
  6. ^ ا ب https://www.esa.int/About_Us/Corporate_news/Professor_Sir_Fred_Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 27 ستمبر 2021
  7. ^ ا ب https://www.esa.int/About_Us/Corporate_news/Professor_Sir_Fred_Hoyle
  8. ^ ا ب https://royalsocietypublishing.org/doi/10.1098/rsbm.2003.0013
  9. ^ ا ب http://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=13325
  10. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  11. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11907841b — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اگست 2017
  12. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6dz09v4 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  13. ^ ا ب Internet Speculative Fiction Database author ID: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?1311 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  14. ^ ا ب Babelio author ID: https://www.babelio.com/auteur/wd/113379 — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  15. ^ ا ب NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=302 — بنام: Fred HOYLE — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  16. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/hoyle-fred — بنام: Fred Hoyle — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  17. ^ ا ب G. Burbidge (2003)۔ "Sir Fred Hoyle. 24 جون 1915–20 اگست 2001 Elected FRS 1957"۔ Biographical Memoirs of Fellows of the Royal Society۔ 49: 213۔ doi:10.1098/rsbm.2003.0013 
  18. Simon Mitton (2011)۔ "Chapter 12: Stones, Bones, Bugs and Accidents"۔ Fred Hoyle: A Life in Science۔ Cambridge University Press 
  19. Ferguson, Kitty (1991)۔ سٹیفن ہاکنگ: Quest For A Theory of everything۔ Franklin Watts ۔ ISBN 0-553-29895-X.
  20. Jane Gregory, Fred Hoyle's Universe ، Oxford University Press, 2005. ISBN 0-19-157846-0
  21. http://www.urduweb.org/mehfil/threads/اے-بریف-ہسٹری-آف-نیئرلی-ایوری-تھنگ.91447/ اے بریف ہسٹری آف نیئرلی ایوری تھنگ

بیرونی روابط[ترمیم]