قیصری
قیصری | |
---|---|
(ترکی میں: Kayseri)(یونانی میں: Μάζακα)(لاطینی میں: Caesarea) | |
منسوب بنام | تیبیریوس ، قیصر |
انتظامی تقسیم | |
ملک | ترکیہ (29 اکتوبر 1923–) سلطنت عثمانیہ (1515–29 اکتوبر 1923) بازنطینی سلطنت (17 جنوری 395–1078) رومی سلطنت (–17 جنوری 395) [1][2] |
دار الحکومت برائے | |
تقسیم اعلیٰ | قیصری صوبہ |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 38°43′21″N 35°29′15″E / 38.7225°N 35.4875°E [3] |
بلندی | 1050 میٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 1389680 (جائے سکونت کی بنیاد پر نظام اندراج ) (2018) |
مزید معلومات | |
جڑواں شہر | |
اوقات | 00 |
رمزِ ڈاک | 38x |
فون کوڈ | 352 |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 308464 |
درستی - ترمیم |
قیصری (Kayseri) (عثمانی ترک: قیصریہ،جدید ترکی:Kayseri) وسطی اناطولیہ، ترکی کا ایک بڑا صنعتی شہر ہے۔ یہ قیصری صوبہ کا دار الحکومت بھی ہے۔ قیصری پانچ شہری اضلاع پر مشتمل ہے جن میں خوجا سنان اور ملک غازی مرکزی ہیں اور 2004ء سے حاجی لر، انجیسو اور طالاس بھی شامل ہیں۔ نئے اضلاع کی شمولیت سے شہر کی آبادی جو 2000ء میں 6 لاکھ 90 ہزار تھی اب بڑھ کر 8 لاکھ 95 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
تاریخ
[ترمیم]یہ شہر اناطولیہ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور شاہراہ ریشم پر اہم محل وقوع کے باعث اہمیت کا حامل رہا ہے۔ رومیوں اور فارسیوں کے درمیان کشمکش کا اہم مرکز بننے کے بعد 647ء میں یہ شہر اولین اموی خلیفہ امیر معاویہ کے دور میں عارضی طور پر مسلمانوں کے زیر قبضہ آیا۔ .۔[6] عرب اس شہر کو قیصریہ پکارتے تھے۔ 1064ء میں معروف سلجوقی سلطان الپ ارسلان نے شہر کو فتح کیا جس کے بعد اس کا نام مختصر ہو کر صرف قیصری رہ گیا۔ سلاجقہ روم کے عہد میں یہ شہر مرکزی حیثیت رکھتا تھا بالآخر 1243ء میں منگولوں کا قبضہ ہو گیا۔ سلجوقی عہد میں اسے دار الحکومت ثانی کا درجہ حاصل تھا۔ فصیل کے اندر واقع شہر کا بڑا حصہ 13 ویں سے 16 ویں صدی کے دوران تعمیر کیا گیا۔ 15 ویں صدی میں یہ شہر عثمانیوں کے زیر نگیں آ گیا۔
آثار قدیمہ
[ترمیم]رومیوں کا تعمیر کردہ 1500 سال پرانا قلعہ آج بھی درست حالت میں شہر میں موجود ہے۔ سلجوقیوں کے مختصر دور حکومت نے شہر پر عظیم تاریخی نقوش چھوڑے ہیں، جن میں جامع مسجد، گوہر نصیبا شفا خانہ اور قلج ارسلان مسجد معروف حیثیت رکھتی ہیں۔ مرکزی بازار 1800ء کے ابتدائی ایام میں تعمیر کیا گیا تھا لیکن اس سے ملحقہ کاروان سرائے کی تاریخ 16 ویں صدی سے جا ملتی ہے۔ یہاں ممتاز ترک ماہر تعمیرات سنان پاشا کا گاؤں بھی واقع ہے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ قیصری اپنے قالینوں کے باعث بھی عالمی شہرت رکھتا ہے اور یہاں نئے سے لے کر 50 سال پرانے قالین تک ملتے ہیں۔ ترکی کے موجودہ صدر عبد اللہ گل کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔
جڑواں شہر
[ترمیم]- حمص ، شام {{{2}}}
- موستار ، بوسنیا و ہرزیگووینا {{{2}}}
- نالچک ، روس {{{2}}}
- ساربروکن ، جرمنی {{{2}}}
- یونگن ، جنوبی کوریا {{{2}}}
- سیالکوٹ ، پاکستان {{{2}}}
بیرونی روابط
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ قیصری في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ قیصری في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2024ء
- ↑ "صفحہ قیصری في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2024ء
- ↑ http://akimat-pvl.gov.kz/kaz/post.php?id=843
- ↑ https://docplayer.nl/50331312-Gemeente-eindhoven-oplegvelraadsvoorstel-herijking-beleid-stedenbanden-en-mondiale-bewustwording-mvb-aa.html
- ↑ Ostrogorsky, George. History of the Byzantine State. New Jersey: Rutgers University Press, 1969. Pg 116.