نافع بن عبد الحارث خزاعی
نافع بن عبد الحارث خزاعی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
عملی زندگی | |
پیشہ | والی |
درستی - ترمیم |
نافع بن عبد الحارث خزاعی صحابی ہیں، فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا، بزرگ صحابہ میں شمار ہوتا تھا، مکہ کے والی بھی رہے ہیں۔ ابو سلمہ، حمید اور ابو الطفیل نے ان سے روایت بھی بیان کی ہے۔[1]
احوال
[ترمیم]نافع بن عبد الحارث بنو خزاعہ سے تعلق رکھتے تھے، پورا نسب یوں ہے: نافع بن عبد الحارث بن حبان بن عمرو بن عبشان بن عبد عمرو بن لؤی بن ملکان بن افصی خزاعی۔[2] فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا تھا، ان سے روایات بھی مروی ہیں۔ عمر بن خطاب نے انھیں مکہ اور طائف کا والی بنایا تھا، جبکہ وہاں قریش اور بنو ثقیف کے سردار موجود تھے، اس لیے انھیں والی بننا پسند نہیں تھا، چنانچہ وہ اپنے غلام "عبد الرحمن بن ابزی" کو اپنی جگہ والی بنا کر عمر فاروق کی خدمت میں گئے، عمر فاروق نے کہا کہ: تم نے اللہ والوں پر اپنے غلام کو جانشین بنایا ہے؟ پھر انھیں معزول کر دیا اور ان کی جگہ خالد بن العاص کو والی بنا دیا۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر بن خطاب نے اپنے عہد خلافت کے اخیر میں انھیں دوبارہ والی بنا دیا تھا۔[3]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "فصل: نافع بن عبد الحارث|نداء الإيمان"۔ www.al-eman.com۔ 11 فبراير 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2017
- ↑ "فصل: نافع بن عبد الحارث الخزاعي|نداء الإيمان"۔ www.al-eman.com۔ 23 سبتمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2017
- ↑ تاریخ الرسل والملوک جـ 5، صـ 42، تاریخ یعقوبی جـ 2، صـ 161