تاریخ یعقوبی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تاریخ یعقوبی اس کتاب کو کتاب التاریخ بھی کہا جاتا ہے۔

تعارف مصنف[ترمیم]

احمد بن ابی یعقوب بن جعفربن وَہْب بن واضح یعقوبی تیسری صدی ہجری قمری کا مؤرخ اور جغرافیہ دان ہے۔ ان کی دیگر کتابوں میں البلدان اور مشاکلۃ الناس لزمانہم شامل ہیں۔ وہ اپنے اجداد کی مانند شیعیت کی جانب رجحان رکھتے تھے اور بنو عباس کے دربار کا کاتب تھا۔ انھوں نے 284ھ میں وفات پائی۔

کتاب کا تعارف[ترمیم]

یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ اسلام سے پہلے کی تاریخ پر مشتمل ہے۔ اس حصے میں ایک مقدمہ تھا لیکن اس وقت وہ دسترس میں نہیں ہے۔ موجودہ کتاب انسان کے آغاز سے شروع ہوئی ہے جس میں حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت عیسیٰؑ تک کی تاریخ ذکر ہے، نیز دنیا میں آباد مختلف قوموں اور بادشاہوں کا تاریخ وار ذکر ہوا ہے۔ یعقوبی نے فارس کے بادشاہوں کی فصل میں قدیم ایران کی تاریخ بیان کی ہے اور ملک کے دفتری نظام اور ساسانی بادشاہوں کے حکومتی مراتب کے بارے میں قیمتی معلومات دیں ہیں۔

یعقوبی پیغمبروں کی تاریخ میں قرآن مجید، اسلامی ماخذوں، یہودیوں اور عیسائیوں کی مقدس کتابیں اور چار انجیلوں سے نقل کرتا ہے۔

تاریخ بنی اسرائیل کا مآخذ[ترمیم]

بنی اسرائیل سے مربوط عمدہ مطالب کتاب مقدس اور کتاب بنام غار گنجینہ ہا سے نقل کرتا ہے۔ قدیمی ایرانی تاریخ کے مخصوص مآخذ: قدیم ایران اور ساسانیوں کی تاریخ کے لیے درج ذیل کتابوں سے استفادہ کرتا ہے: گاہنامگ پہلوی ہے کہ جو خود آئین نامگ سے بڑی ہے۔ خوذای نامگ جو ساسانیوں کی حکومتی تاریخ ہے جو یعقوبی کے مآخذوں میں سے ہے۔ اصلی مآخذوں سے تاریخ مرتب کرنے کی وجہ سے ساسانیوں کے دور حکومت کی شناخت کے لیے تاریخ یعقوبی قدیمی ترین اور اہم ترین مآخذ سمجھی جاتی ہے۔

یعقوبی تاریخ نگاری میں معتدل رویے کا حامل ہے اور خطبے، اخلاقی اور سیاسی وصایا اور حکومتی خطوط نقل کرنے میں یعقوبی نے نہایت باریک بینی سے کام لیا ہے۔ اسی طرح جب اقوام کی سیاسی تاریخ کے متعلق معلومات نہیں تھیں تو ان کی تہذیبی تاریخ کو ذکر کرتا ہے۔

دوسری جلد[ترمیم]

یعقوبی نے اپنی تصنیف میں جغرافیہ سے مربوط ابحاث بھی ذکر کی ہیں۔ نیز اس نے ایران اور روم کی تاریخ میں ہر روز کے رونما ہونے والے واقعات پر بھی توجہ دی ہے۔ اس نے ولادت حضرت عیسیٰؑ اور رسول اللہ کی ولادت، بعثت، وفات اسی طرح خلفائے اسلامی کے آغاز خلافت کے متعلق معلومات علمِ نجوم کی روشنی میں بھی ذکر کی ہیں۔ یہ معلومات انھوں نے محمد بن موسیٰ خوارزمی اور ماشاء اللّہ یہودی جیسے منجمین سے حاصل کی ہیں۔

تاریخ یعقوبی کی دوسری جلد تاریخ اسلام سے مخصوص ہے۔ اس جلد کے آغاز میں حیاتِ طیبہ پیامبرِ اسلامؑ تا بعثت، ہجرت، عرب سفرا، کاتب اور ازواجِ پیغمبرؑ کا ذکر ہے۔ خلفائے راشدین یعنی حضرت ابوبکرؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ کی خلافت کے واقعات کے ساتھ ساتھ حضرت امام حسنؓ کی خلافت کے واقعات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ پھر اموی اور عباسی خلفا کی حکومتوں کی تاریخِ خلافت کے لحاظ سے 259 ہجری قمری تک کے واقعات ذکر کیے ہیں۔ یہ کتاب کے پانچویں حصہ پر محیط ہے جیسا کہ مسعودی نے اپنی تاریخ کی کتاب (مروج الذہب) میں عباسیوں اور ان سے ملحق سلاطین کی اخبار کے عنوان سے ایک باب کیا اور اس میں متعلقہ عنوان کے متعلق اخبار نقل کی ہیں اور احتمال ہے کہ تاریخ یعقوبی میں اسی کتاب کا یہی حصہ اپنی تاریخ میں ذکر کیا ہے۔

کتاب کے دوسرے حصے میں روایات کی تحقیق اور ان کے انتخاب کی روش پیش نظر ہے۔ اس نے دیگر اخباری رجحان رکھنے والے مؤرخین جیسے محمد بن جریر طبری کی مانند روایات کی اسناد ذکر نہیں کی ہیں بلکہ اس نے احادیث کے راویوں مؤررخین کی روایات کی چھان بین اور ان کے باہمی تفاوت کے بعد ایک جامع تاریخ کو نقل کیا ہے۔ یعقوبی نے اس جلد کے مقدمہ میں کتاب کے مصادر کے تعارف کے ضمن میں راویوں، مؤرخین، محدثین کی ایک تعداد اور دوسری تیسری صدی کے مشہور نسب شناسوں کے نام ذکر کیے ہیں۔

خصوصیات[ترمیم]

اس کتاب کی بعض خصوصیات جیسے ائمہ کے احوال کا بیان کرنا مؤلف کے شیعہ ہونے کی بیان گر ہیں جبکہ بعض اس سے درست نہیں سمجھتے ہیں۔ بنو عباس کے بارے میں اس کا رویہ معتدل رہا ہے اور اس کی نسبت کچھ ناخوشگوار واقعات جیسے قتل ابن ہُبَیرہ، ابو مسلم خراسانی و سقوطِ برمکیان کے بارے میں اس نے مناسب گفتگو کی ہے یہاں تک کہ حضرت امام موسی کاظم کی وفات کے متعلق وبسیوں کی خبر پر اکتفا کیا ہے۔ یعقوبی نے اپنے زمانے کے نزیک کے واقعات کے واقعات کو مختصر نقل کیا ہے، جیسے قیام علی بن محمد صاحب الزنج۔ لیکن یہ اختصار تاریخ یعقوبی کی اہمیت اور علمِ تاریخ میں افادیت پر مؤثر نہیں ہے۔

یہ کتاب بعد میں آنے والے مؤرخین کے مورد توجہ رہی جیسا کہ مسعودی اسلام سے پہلے کی تاریخ نویسی میں یعقوبی کی پیروی کی ہے اور بہت سے مطالب اس سے لیے ہیں۔ چھٹی صدی ہجری میں مجمل التواریخ و القصص کے پاس تاریخ یعقوبی تھی لہذا اس نے اس تاریخ سے مطالب نقل کیے ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]