ابان بن عثمان (عربی: أبان بن عثمان بن عفان الأموي القرشي) ابان بن عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبد شمس اموی قریشی، آپ کی والدہ عمرو بنت جندب بن عمرو دوسی ہیں،کنیت ابو سعید۔ آپ کی جائے پیدائش ووفات مدینہ منورہ ہے،
سیرت و مغازی میں سب سے پہلے تالیف کرنے والوں میں ابان بن عثمان کا نام آتا ہے ان کی ولادت 20ھ اور وفات 100ھ ہے تابعین میں انہوں نے حدیث فقہ اور مغازی کے عالم کی حیثیت سے شہرت پائی۔ مغازی کی سب سے پہلی کتاب انہوں نے مرتب کی جسے مغیرہ بن عبد الرحمن نے روایت کیا تھا[2] مغیرہ بن عبد الرحمن نے کچھ مغازی ابان بن عثمان سے روایت کیے تھے تاریخ یعقوبی نے بھی اس کا ذکر کیا ہے[3] بعد کے سیرت نگاروں نے بطور سیرت نگار کی بجائے بطور راوی ان کا ذکر کیا انہیں صاحب المغازی سے زیادہ شہرت بطور محدث مسلمہ ہے کیونکہ ان کے بیٹوں عبد الرحمن، ابو الزناد اور الزہری نے ان سے روایت کی ہے۔
مغازی میں ان کی اصطلاحی معنوں میں کتاب نہ تھی بلکہ سیرت کے بارے میں اخبار کا مجموعہ تھا۔ اس مجموعے سے بھی آگے کچھ منتقل تو نہ ہوا لیکن اس مجموعے نے ابان بن عثمان کو مغازی یا سیرت کا پہلامؤلف بنا دیا ۔[4]
کبار تابعین میں آپ کا شمار ہوتاہے،جنگ جمل میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ساتھ دیا، مدینہ کے دس فقہا میں سے ایک ہیں ،بہت کم احادیث آپ سے مروی ہیں،سیرت نبوی کے موضوع پر سب سے پہلے انہوں نے ہی لکھا،ان کی کتاب المغازی عہد اسلام کی قدیم کتب میں شمار ہوتی ہے۔ عبدالملک بن مروان کے زمانے میں83-76ھ تک مدینہ منورہ کے گورنر رہے۔ 83ھ میں معزول ہوئے۔ بقیہ زندگی امارت وسیاست سے دور رہے،علم کے لیے اپنے آپ کو پوری طرح سے فارغ کر لیا تھا۔ آخر عمر میں آپ کو فالج ہو گیا،اورتھوڑا سا بھراپن آ گیاتھا۔ سن 105ھ میں آپ کا انتقال ہو گیا۔[5][6][7][8]