ابان بن عثمان
ابان بن عثمان | |
---|---|
(عربی میں: أبان بن عثمان بن عفان)،(عربی میں: أبان بن عثمان بن عفان الأموي القرشي)[1] | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 641ء مدینہ منورہ [1] |
وفات | سنہ 723ء (81–82 سال)[1] مدینہ منورہ [1] |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
طبی کیفیت | بہرا پن |
اولاد | عبد الرحمن بن ابان بن عثمان |
والد | عثمان بن عفان |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | محدث ، مسلم مؤرخ ، مفسر قرآن ، فقیہ [1]، خادم دین ، مورخ ، منصف ، مصنف [1] |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
شعبۂ عمل | علم حدیث |
آجر | مدینہ منورہ |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | جنگ جمل |
درستی - ترمیم |
ابان بن عثمان (عربی: أبان بن عثمان بن عفان الأموي القرشي) ابان بن عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبد شمس اموی قریشی، آپ کی والدہ عمرو بنت جندب بن عمرو دوسی ہیں،کنیت ابو سعید۔ آپ کی جائے پیدائش و وفات مدینہ منورہ ہے، سیرت و مغازی میں سب سے پہلے تالیف کرنے والوں میں ابان بن عثمان کا نام آتا ہے ان کی ولادت 20ھ اور وفات 100ھ ہے، تابعین میں انھوں نے حدیث فقہ اور مغازی کے عالم کی حیثیت سے شہرت پائی۔ مغازی کی سب سے پہلی کتاب انھوں نے مرتب کی جسے مغیرہ بن عبد الرحمن نے روایت کیا تھا[2] مغیرہ بن عبد الرحمن نے کچھ مغازی ابان بن عثمان سے روایت کیے تھے تاریخ یعقوبی نے بھی اس کا ذکر کیا ہے[3] بعد کے سیرت نگاروں نے بطور سیرت نگار کی بجائے بطور راوی ان کا ذکر کیا انھیں صاحب المغازی سے زیادہ شہرت بطور محدث مسلمہ ہے کیونکہ ان کے بیٹوں عبد الرحمن، ابو الزناد اور الزہری نے ان سے روایت کی ہے۔ مغازی میں ان کی اصطلاحی معنوں میں کتاب نہ تھی بلکہ سیرت کے بارے میں اخبار کا مجموعہ تھا۔ اس مجموعے سے بھی آگے کچھ منتقل تو نہ ہوا لیکن اس مجموعے نے ابان بن عثمان کو مغازی یا سیرت کا پہلامؤلف بنا دیا ۔[4] کبار تابعین میں آپ کا شمار ہوتاہے،جنگ جمل میں عائشہ رضی اللہ عنہا کا ساتھ دیا، مدینہ کے دس فقہا میں سے ایک ہیں،بہت کم احادیث آپ سے مروی ہیں،سیرت نبوی کے موضوع پر سب سے پہلے انھوں نے ہی لکھا، ان کی کتاب المغازی عہد اسلام کی قدیم کتب میں شمار ہوتی ہے۔ عبدالملک بن مروان کے زمانے میں83-76ھ تک مدینہ منورہ کے گورنر رہے۔ 83ھ میں معزول ہوئے۔ بقیہ زندگی امارت وسیاست سے دور رہے، علم کے لیے اپنے آپ کو پوری طرح سے فارغ کر لیا تھا۔ آخر عمر میں آپ کو فالج ہو گیا اور تھوڑا سا بھراپن آ گیا تھا۔ سن 105ھ میں آپ کا انتقال ہو گیا۔[5][6][7][8]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ ث مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام — : اشاعت 15 — جلد: 1 — صفحہ: 27 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
- ↑ الطبقات الکبریٰ،ابن سعد، جلد 5صفحہ156
- ↑ تاریخ یعقوبی جلد1 صفحہ3
- ↑ اردو نثر میں سیرت رسول، صفحہ 94،ڈاکٹر انور محمود خالد، اقبال اکیڈمی پاکستان لاہور 1989ء
- ↑ [تاريخ أمراء المدينة المنورة ص84 ـ التاريخ الشامل للمدينة المنورة ج1/388]
- ↑ الطبقات الكبرى
- ↑ الوافي بالوفيات
- ↑ آن لائن[مردہ ربط]
- 641ء کی پیدائشیں
- مدینہ منورہ میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 723ء کی وفیات
- مدینہ منورہ میں وفات پانے والی شخصیات
- 105ھ کی وفیات
- 684ء کی وفیات
- آٹھویں صدی کی عرب شخصیات
- اسلام کے مسلمان مورخین
- اموی خاندان
- بنو امیہ
- تابعی راویان حدیث
- تابعین
- ساتویں صدی کی عرب شخصیات
- سنی حکمران
- عرب کے مسلمان مورخین اسلام
- علمائے اہلسنت
- محدثین
- مدینہ کے اموی گورنر
- مسلم مذہبی شخصیات
- خلفائے راشدین کی اولاد