یاقوت الحموی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یاقوت الحموی
(عربی میں: ياقوت بن عبد الله الحَمَوي الرومي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1178ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قسطنطنیہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 20 اگست 1229ء (50–51 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حلب  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ خیزران  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ ابو البقاء عکبری  ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مہم جو،  جغرافیہ دان،  مصنف،  مورخ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل تاریخ،  علم زبان،  جغرافیہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں معجم البلدان  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

یاقوت الحموی (پیدائش: 1178ء12 اگست 1229ء) مسلمان مؤرخ اور جغرافیہ نگار تھے۔ اُن کی وجہ شہرت معجم البلدان ہے جودنیا کے شہروں کی دائرۃ المعارف لغت ہے جو پانچویں اور چھٹی صدی ہجری کے زمانہ میں دنیا کے مختلف مقامات سے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔

ابتدائی حالات[ترمیم]

ایشیائے کوچک کا ایک غلام جو بغداد میں فروخت ہوا ۔ آقا نے اسے بہترین تعلیم دی اور وہ دنیائے اسلام کا سب سے بڑا جغرافیہ دان بن گیا۔ ابو عبد اللہ یاقوت ابن عبد اللہ شہاب الدین الحموی البغدادی 1179ء میں ایشیائے کوچک میں پیدا ہوا۔اس کے والدین یونانی تھے۔

مزید پڑھیے[ترمیم]

الشیخ الامام شہاب الدین ابو عبد اللہ یاقوت بن عبد اللہ الحموی الرومی البغدادی ہے، تاریخ میں ان کی پیدائش کے متعلق کچھ نہیں ملتا، تاہم یہ ثابت ہے کہ انھیں روم سے قیدی بناکر دوسرے قیدیوں کے ساتھ بغداد لایا گیا تھا جہاں انھیں ایک غیر تعلیم یافتہ تاجر “عسکر الحموی” کو فروخت کر دیا گیا چنانچہ انہی سے منسوب ہوکر یاقوت الحموی کہلائے۔

عسکر الحموی نے انھیں پڑھنے پر ڈال دیا اس امید کے ساتھ کہ وہ نہ صرف انھیں فائدہ پہنچائیں گے بلکہ دوسری تاجر برادری کے حساب کتاب مرتب کرنے میں معاون ثابت ہوں گے، انھوں نے صرف ونحو اور لغت کے دوسرے قاعدے سیکھے، عسکر الحموی نے انھیں تجارتی اسفار میں استعمال کیا پھر انھیں آزاد کر دیا، آزاد ہونے کے بعد انھوں نے نسخِ کتب کو ذریعۂ روزگار بنایا، اس کام سے انھیں بہت ساری کتب کے مطالعہ کا موقع ملا اور ان کے علمی افق میں اضافہ ہوا۔

کچھ عرصہ بعد وہ عسکر الحموی کے پاس دوبارہ لوٹ آئے جنھوں نے ان پر پھر نظرِ کرم کی اور انھیں اپنے تجارتی اسفار کا نگران بنادیا، اس کام سے انھوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور منفرد جغرافیائی معلومات اکٹھی کیں، پھر حلب گئے اور وہاں سے خوارزم جاکر سکونت اختیار کرلی، 616 ہجری میں جب چنگیز خان نے خوارزم پر شبِ خون مارا تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر موصل چلے گئے اور آخر کار پھر حلب آ گئے جہاں 626ھ میں انتقال کر گئے۔

ان کی اہم تصانیف میں ان کی مشہور ترین کتاب “معجم البلدان” ہے جو کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر کئی بار شائع ہو چکی ہے، اس کتاب میں دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ زمین کی تصویر اور متقدمین اور متاخرین کا زمین کے بارے میں تصور زیرِ بحث لایا گیا ہے، کتاب میں برید، الفرسخ، المیل، الکورہ جیسے الفاظ کی کثرت سے تکرار ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131894251 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131894251 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ