پاکستان کا وفاقی بجٹ 2019ء – 2020ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
2019ء ـ 2020ءء (2019ء ـ 2020ءء) پاکستان کا وفاقی بجٹ
پیش11 جون 2019ء
پارلیمنٹقومی اسمبلی پاکستان
جماعتپاکستان تحریک انصاف
وزیر خزانہحماد اظہر
خزانچیوزارت خزانہ پاکستان
کل آمدنی7,036 ٹریلین روپئے سے زائد
کل خرچ6,717 ٹریلین روپئے سے زائد
خسارہ4.5 فیصد سے زائد
ویب سائٹ[1]

وفاقی بجٹ سال 2019ء اور 2020ء اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وفاقی بجٹ ہے جس کا آغاز فصلی سال سے یعنی یکم جولائی 2019ء سے ہوا اور اِس کا اِختتام 30 جون 2020ء کو ہوگا۔ یہ وفاقی بجٹ پاکستان کے وزیر خزانہ حماد اظہر نے 11 جون 2019ء کو قومی اسمبلی پاکستان میں پیش کیا۔ اس بجٹ کی لاگت 7.022 بلین تھی۔

بجٹ کی تفصیلات[ترمیم]

اس بجٹ میں پاک فوج کا بجٹ کم کیا گیا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹیکس کی وصولی پر زور دینے کا عندیہ دیا۔ اس بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 6800 ارب روپئے لگایا گیا تھا۔ اس بجٹ میں 750 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے جن میں بجلی، گیس کھانے پینے کی اشیا، گھروں میں استعمال ہونے والی اپلائینسز، الیکٹرونکس، ٹریکٹرز، زرعی آلات اور ملبوسات شامل تھے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کی تجویز بھی ہے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع کے لیے 1250 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش نظر رہی۔دفاعی بجٹ اورحکومتی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 2500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا گیا ہے۔[1] اس بجٹ میں صحت کے لیے 11 ارب اور صحت کے لیے 77 ارب روپئے مختص کیے گئے۔ صوبوں کے بجٹ کے لیے 912 ارب روپئے مختص ہوئے۔[2]

سابقہ بجٹ سے موازنہ[ترمیم]

بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012ء/2013ء میں کل بجٹ کا 17.19 فیصد دفاع کے لیے مختص کیا گیا۔2013ء/2014ء میں 15.74 فیصد، جبکہ 2015ء/2016ء میں کل بجٹ کا 16.27 فیصد دفاع کے لیے مختص کیا گیا۔ 2017ء/2018ء میں اس میں سات فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2018ء/2019ء میں مسلم لیگ ن نے اس میں 18 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی۔

بجٹ کی شرحِ نمو[ترمیم]

اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی جب کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔ صنعت کا شعبہ بُری طرح متاثر نظر آیا، اس شعبے میں ترقی کا ہدف تو 7.6 فیصد رکھا گیا تھا مگر شرح نمو محض 1.4 فیصد رہی۔ اسی طرح خدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح 4.71 فیصد رہی تاہم خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 6.5 فیصد تھا۔

  1. بی بی سی اُردو پر وفاقی بجٹ کے متعلق پڑھیں [2]
  2. ڈان نیوز، شائع شدہ از 12 جون 2019ء [3]