کھاد
کھاد، قدرتی یا مصنوعی مادہ ہے جس میں کیمیائی عناصر ہوتے ہیں جو پودوں کی نشو و نما اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں۔ کھادیں زراعت، شجرکاری اور باغبانی میں معاون ہوتی ہیں کیونکہ یہ فصل اور باغبانی کی پیداوار کو بڑھاتی ہیں۔ کھادیں مٹی کی قدرتی زرخیزی کو بڑھاتی ہیں یا پچھلی فصلوں کے ذریعے مٹی سے لیے گئے کیمیائی عناصر کو تبدیل کرتی ہیں۔
مٹی کی زرخیزی مٹی کا معیار ہے جو اسے مناسب مقدار میں مرکبات فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے اور پودوں کی نشو و نما کو فروغ دینے کے لیے مناسب توازن رکھتا ہے جب دیگر عوامل جیسا کہ روشنی، نمی، درجہ حرارت اور مٹی کی ساخت سازگار ہوں۔ جہاں مٹی کی زرخیزی اچھی نہیں ہے، وہاں قدرتی یا تیار شدہ مواد شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ پودوں کو ضروری غذائی اجزا کی فراہمی ہو سکے۔ اس تیار شدہ مواد کو کھاد کہا جاتا ہے، حالانکہ یہ اصطلاح عام طور پر چونے یا جپسم کے علاوہ بڑے پیمانے پر غیر نامیاتی مواد پر لاگو ہوتی ہے۔
جدید کیمیائی کھادوں میں تین عناصر زیادہ مقدار میں شامل ہوتے ہیں جو پودوں کی غذائیت میں سب سے اہم ہیں جیسا کہ نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاشیم جبکہ ثانوی اہمیت کے عناصر میں سلفر، میگنیشیم اور کیلشیم شامل ہیں۔
زیادہ تر نائٹروجن کھاد مصنوعی امونیا سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس کیمیائی مرکب (NH3) کو یا تو گیس کے طور پر یا پانی کے محلول میں استعمال کیا جاتا ہے یا اسے امونیم سلفیٹ، امونیم نائٹریٹ اور امونیم فاسفیٹ جیسے نمکیات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس میں نائٹروجن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور مٹی میں آسانی سے امونیا میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
فاسفورس کھادوں میں فاسفیٹ چٹان یا ہڈیوں سے حاصل کردہ کیلشیم فاسفیٹ شامل ہے۔ پوٹاشیم کھاد، یعنی پوٹاشیم کلورائیڈ اور پوٹاشیم سلفیٹ پوٹاش کے ذخائر سے نکالی جاتی ہیں۔ تجارتی طور پر تیار کردہ پوٹاشیم مرکبات تقریباً 95 فیصد زراعت میں بطور کھاد استعمال ہوتے ہیں۔
کھاد کے طور پر جانوروں کا فضلہ اور کمپوسٹ کا استعمال شاید زراعت جتنا پرانا ہے۔ بہت سے روایتی کاشتکاری کے نظام اب بھی ان پائیدار کھادوں پر انحصار کرتے ہیں اور ان کا استعمال تصدیق شدہ نامیاتی فارموں کی پیداواری صلاحیت کے لیے ضروری ہے جس میں مصنوعی کھادوں کی اجازت نہیں ہے۔
پودوں کے اہم غذائی اجزاء میں پتوں کی گلی سڑی کھاد اور نامیاتی مادہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ کھاد کی بڑی مقدار مویشیوں کے فضلے کے ذریعے بھی تیار کی جاتی ہے جسے گوبر کی کھاد کہا جاتا ہے۔ اس طرح کی کھاد مٹی کی زرخیزی کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے میں اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس میں موجود پودوں کے غذائی اجزاء، ہیومس اور نامیاتی مادے ہوتے ہیں۔
کھادوں کو مٹی میں ٹھوس، مائع یا گیسی شکل میں شامل کیا جا سکتا ہے، انتخاب بہت سے عوامل پر منحصر ہے۔ عام طور پر کسان پیسے اور محنت میں کم سے کم لاگت پر تسلی بخش پیداوار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اقسام
[ترمیم]کھادیں عام طور پر چار قسم کی ہوتی ہیں:
- (1) گوبر کھاد (Animal manures)
- (2) كمپوسٹ کھاد (Compost)
- (3) سبز کھاد (Plant manures)
- (4) کیمیائی کھاد (Chemical manures/ fertilizers)
کمیائی مرکبات کی اہمیت
[ترمیم]2017ء میں جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایا کہ جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر نائٹروجنی کھاد کو فاسفورسی کھاد کے ساتھ 1:1 یا کیلشیم امونیم نائٹریٹ کھاد کے ساتھ 1:1.5 کی شرح کے ساتھ آمیزش کر کے استعمال کیا جائے تو اس کے بہترین نتائج کے حصول سمیت گندم کی 10 فیصد یا اس سے بھی زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔