کیوبیک

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قیوبک

کیوبیک کینیڈا کے وسط میں موجود ایک صوبہ ہے۔ یہ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں فرانسیسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ اسی طرح یہ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں صوبائی سطح پر سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ اسی طرح فرانسیسی قانون سول لا (Civil Law) بھی کیوبیک میں نافذ العمل ہے۔

صوبے کی سیاست میں قوم پرستی کو اہمیت حاصل ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کا زور زیادہ سے زیادہ خود مختاری اور خود کو بطور الگ قوم منوانے کا ہے۔ علیحدگی پسند حکومتوں نے 1980 اور 1995 میں ریفرنڈم کرائے اور کینیڈین ہاؤس آف کامنز نے ایک علامتی قرارداد منظور کی جس کے تحت متحدہ کینیڈا میں کیوبیکس کو الگ قوم تسلیم کیا گیا۔

رقبے کے لحاظ سے کیوبیک کینیڈا کا سب سے بڑا صوبہ اور انتظامی لحاظ سے دوسرا بڑا انتظامی رقبہ ہے۔ مغرب میں اونٹاریو، جیمز بے اور ہڈسن بے ہیں، شمال میں سیینٹ لارنس کی خلیج اور انگاوا خلیج ہیں، مشرق میں سینٹ لارنس کی خلیج اور نیو فاؤنڈلینڈ اور لابراڈور اور نیو برنزوک کے صوبے ہیں۔ اس کے جنوب میں امریکی ریاستیں مین، نیو ہمپشائر، ورمنٹ اور نیو یارک ہیں۔ اس کی سمندری حدود ننا وت، پرنس ایڈرڈ آئی لینڈ اور نووا سکوشیا سے بھی ملتی ہیں۔

اونٹاریو کے بعد کیوبیک دوسرا گنجان آباد صوبہ ہے۔ زیادہ تر لوگ کیوبیک شہر اور مونٹریال کے درمیان بہنے والے سینٹ لارنس دریا کے کنارے شہروں میں آباد ہیں۔ انگریزی بولنے والوں کی اکثریت منٹریال کے علاوہ اوٹاویاس، دی ایسٹرن ٹاؤن شپس اور گاسپے کے علاقوں میں بھی ہے۔ دی نار ڈو کیوبیک ریجن جو صوبے کے شمالی نصف پر محیط ہے، کم آباد ہے اور یہاں زیادہ تر مقامی قبائل ہی رہتے ہیں۔

صوبے میں موجود گیس کے بے اندازہ ذخائر صوبے کی معیشت کے لیے بہت عرصے سے اہم رہے ہیں، تاہم خلائی سائنس، انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیاں بھی اب اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

نام اور سرحدوں کی تبدیلیاں[ترمیم]

لفظ کیوبیک الگونکن زبان کے لفظ کیپک سے نکلا ہے جس کے معنی تنگ ہیں۔ اصل میں یہ لفظ سینٹ لارنس دریا کے لیے تھے جو یہاں سے اونچی چوٹیوں سے گھری ہوئی اس تنگ سی گذرگاہ سے گذرتا ہے۔1608 میں فرانسیسی مہم جو سیموئل ڈی چیپلن نے کیوبیک نام اپنی بنائی ہوئی نوآبادیاتی چوکی کے لیے رکھا۔

کیوبیک کا صوبہ شاہی فرمان کے تحت 1763 میں وجود میں آیا جو ٹریٹی آف فرانس کے تحت جاری ہوا۔ اس کے تحت فرانسیسی کالونی برطانویوں کے حوالے کی گئی۔ یہ سات سالہ جنگ کے اختتام پر معاہدہ ہوا۔ کیوبیک ایکٹ برائے 1774 نے عظیم جھیلوں اور اوہیو دریا کے علاقوں کو کیوبیک کے حوالے کر دیا۔ ٹریٹی آف ویرسیلز جو 1783 میں ہوئی، عظیم جھیلوں کے جنوب کا سارا علاقہ امریکا کے حوالے کر دیا۔ اس کے بعد 1791 کے آئینی ایکٹ کے مطابق سارے علاقے کو بالائی اور زیریں کینیڈا میں تقسیم کر دیا گیا۔ بالائی کینیڈا موجودہ دور کا اونٹاریو اور زیریں کینیڈا موجودہ دور کا کیوبیک تھا۔ دونوں کو مقننہ دی گئی۔ 1840 میں برطانوی پارلیمان کی طرف سے بالائی اور زیریں کینیڈا کو ملانے کے بعد انھیں مشرقی اور مغربی کینیڈا کہا گیا۔ پھر اس علاقے کو الحاق کے وقت یعنی 1867 میں اونٹاریو اور کیوبیک میں تقسیم کیا گیا۔ دونوں کینیڈا کے اولین چار صوبوں میں سے دو بنے۔

1870 میں کینیڈا نے رپرٹس لینڈ کو ہڈسن بے کمپنی سے خریدا۔ اگلی چند دہائیوں میں کینیڈا کی پارلیمنٹ نے اس کے حصے حصے کر کے کیوبیک کو اس کے اصل رقبے کا تین گنا بنا دیا۔ 1898 میں کیوبیک باؤنڈری ایکسٹنشن کے پہلے ایکٹ کے مطابق صوبے کی سرحد شمال کی طرف بڑھا کر کری تک پھیلا دی گئی۔ اس کے بعد یہاں انگاوا کے ضلع کا بھی اضافہ کیا گیا۔ یہ اضافہ 1912 میں کیا گیا۔ 1927 میں کیوبیک اور نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کے درمیان سرحد قائم کی گئی۔ سرحد کا تعین برطانوی جوڈیشل کمیٹی فار پریوی کونسل نے کیا۔ کیوبیک ابھی بھی سرکاری طور پر اس سرحد کا متنازع مانتا ہے۔

جغرافیہ[ترمیم]

صوبے کا رقبہ بے حد وسیع ہے۔ یہ ٹیکساس یا فرانس کے رقبے کا تین گنا ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ غیر آباد ہے۔ کیوبیک کا بلند ترین مقام مونٹ ڈی ایبرولے ہے جو نیو فاؤنڈ لینڈ اور لیبرے ڈار کی سرحد پر صوبے کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہے۔

سینٹ لارنس کے دریا پر دنیا کی سب سے زیادہ دور بندرگاہ بنی ہوئی ہیں جو مونٹریال، ٹریوس ریویرس اور کیوبیک سٹی میں ہیں۔ اس کی رسائی بحر اوقیانوس تک بھی ہے اور شمالی امریکا تک بھی۔ اس لیے یہاں سترہوں اور اٹھارویں صدی میں فرانسیسیوں نے پہلی مہمیں بھیجیں اور بعد ازاں نو آبادیاں قائم کیں۔ 1959 میں سینٹ لارنس سی وے کی مدد سے عظیم جھیلوں اور اٹلانٹک سمندر تک راستہ قائم ہوا۔ کیوبیک شہر سے شمال مشرق میں دریا دنیا کا سب سے بڑا ڈیلٹا موجود ہے جو کئی نسلوں کی وہیلوں، مچھلیوں اور بحری پرندوں کی آماج گاہ ہے۔ یہ دریا سینٹ لارنس کی خلیج میں جا گرتا ہے۔ یہاں ماہی گیری ہوتی ہے اور چھوٹی بندرگاہیں زیریں سینٹ لارنس، زیریں نارتھ شور اور گیسپ ریجن میں موجود ہیں۔

سینٹ لارنس کے زیریں علاقے دنیا کے سب سے زیادہ آباد طبعی جغرافیائی علاقے ہیں۔ یہ علاقے صوبے کے جنوب مغرب سے شروع ہو کر شمال مشرق کی طرف بڑھتے ہوئے کیوبیک سٹی ریجن سے اور انٹی کوسٹی آئی لینڈ، میگنان آرکی پیلاگو اور سینٹ لارنس کے دیگر چھوٹے چھوٹے جزائر سے ہوتے ہوئے گذرتے ہیں۔ یہاں زمین کم بلند اور مسطح ہے۔ تاہم مانٹریال کے نزدیک کے علاقے پہاڑی ہیں۔ ان علاقوں کو مونٹریگیان پہاڑیاں کہا جاتا ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ نشیبی علاقے رفٹ وادی کے طور پر دس کروڑ سال قبل بنے اور یہاں کبھی کبھار زور دار زلزلے بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔ چٹانوں کی اوپری سطح آخری برفانی دور کے بعد چودہ ہزار سال قبل بنی تھی۔ زرخیز اور آسانی سے سیراب ہونے والی زمین اور کیوبیک کے گرم موسم نے اس علاقے کو اس خطے کا زرخیز ترین علاقہ بنا دیا ہے۔ مخلوط جنگلات سے کینیڈا کے میپل سیرپ کا بڑا حصہ ہر سال موسم بہار میں اکٹھا ہوتا ہے۔ دیہاتی علاقوں کو چھوٹے چھوٹے مستطیل شکل کے حصوں میں بانٹا گیا ہے۔

کیوبیک کا تقریباً نوے فیصد حصہ کینیڈین شیلڈ پر موجود ہے جو کٹا پھٹا پہاڑی علاقہ ہے۔ مسلسل برفانی دوروں کے باعث یہاں مٹی نہیں ہے۔ یہاں جنگلات، معدنیات اور پن بجلی کے ذرائع کی کثرت ہے جو کیوبیک کی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہاں کی بنیادی صنعتیں چھوٹے شہروں میں ہیں۔ لیبرے ڈار کے جزیرہ نما حصے میں انتہائی شمال میں نناوک کے علاقے انگاوا جزیرہ نما میں شمار ہوتے ہیں اور انوئت لوگ یہاں آباد ہیں۔ یہ حصہ آرکٹک ٹنڈرا کا حصہ کہلاتا ہے۔ مزید جنوب میں سب آرکٹک ٹیاگا اور بوریل جنگلات موجود ہیں جہاں سپروس، فر اور پاپلر کے درخت پلپ اور لکڑی کی صنعت کے لیے خام مال مہیا کرتے ہیں۔ یہاں زیادہ تر کری، ناسکاپی اور انو قبائل آباد ہیں تاہم ہزاروں کی تعداد میں عارضی مزدور بھی یہاں آباد ہیں جو جیمز بے پن بجلی کے منصوبے پر کام کر نے آئے تھے۔ یہ لا گرانڈ اور ایسٹ مین دریاؤں پر بنایا جانے والا پراجیکٹ تھا۔

پہاڑی علاقے کے جنگلات صوبے کی مشرقی سرحد بناتے ہیں جو نیو انگلینڈ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ شمال میں یہ بیاس علاقے تک اور گاسپ جزیرہ نما تک جاتے ہیں جہاں یہ سینٹ لارنس کی خلیج میں گم ہو جاتے ہیں۔ علاقے میں جنگلات، صنعت اور سیاحت علاقے کے قدرتی ذرائع اور لینڈ سکیپ کے حوالے سے موجود ہیں۔

موسم[ترمیم]

کیوبیک کے تین اہم موسمی خطے ہیں۔ جنوبی اور مغربی کیوبیک جس میں زیادہ تر آباد علاقے آتے ہیں، مرطوب کانٹی نینٹل موسم رکھتا ہے۔ یہاں گرم اور مرطوب گرمیاں اور لمبی،سرد اور برفانی سردیاں آتی ہیں۔ یہاں کے موسم پر بڑا اثر جنوبی اور وسطی امریکا سے آنے والے موسمی اثرات پر ہوتا ہے جو شمال کی طرف بڑھتے ہیں۔ طوفانی موسم کے خطے میں واقع ہونے کی وجہ سے یہاں بارش کی کثرت ہے اور زیادہ تر حصوں میں سو سینٹی میٹر سالانہ سے زیادہ بارش ہوتی ہے۔ بہت سے علاقوں میں تین سو سینٹی میٹر تک بھی برف پڑتی ہے۔ گرمیوں میں موسم شدید رہتا ہے۔ اور ٹارنیڈو اور گرج چمک والے بڑے طوفان بکثرت آتے ہیں۔

وسطی کیوبیک کا موسم سب آرکٹک ہے۔ یہاں سردیاں مشرقی کینیڈا کی سرد ترین ہوتی ہیں۔ گرمیاں گرم لیکن مخرصر ہوتی ہیں۔ جنوب کی نسبت یہاں بارش اور برف بھی کم پڑتی ہے۔ کیوبیک کے شمالی علاقوں کا موسم آرکٹک نوعیت کا ہے جہاں بہت لمبی اور سرد ترین سردیاں اور مختصر اور ٹھنڈی گرمیاں ہوتی ہیں۔ اس علاقے کے موسم پر بحر منجمد شمالی اور ہائی آرکٹک سے اٹھنے والے ہواؤں کے نظام کا بھی اثر ہے۔

تاریخ

پہلی اقوام[ترمیم]

یورپی اقوام کی آمد اور ان کے یہاں آباد ہونے سے قبل یہاں الگونیکوان، اروکوان اور انوئت قبائل موجود تھے جو موجودہ دور کے کیوبیک کے اصل باشندے ہیں۔ کچھ قبائل یہاں شکار، گلہ بانی اور ماہی گیری کرتے تھے جبکہ دیگر قبائل میں سے کچھ یہاں باقاعدہ کاشت کار ی کرتے ہوئے آباد تھے۔ انوئت لوگ مچھلی اور وہیل اور سیل کے شکار کو جاری رکھتے ہوئے آرکٹک کے موسم میں آباد رہے۔ یہ لوگ بعد ازاں کھالوں اور خوراک کی تجارت میں بھی شامل رہے۔

ابتدائی یورپی مہمیں[ترمیم]

باسک وہیلر اور ماہی گیر سگوانے کے مقامی لوگوں سے سولہویں صدی میں کھالوں کی تجارت کرتے رہے۔

کیوبیک پہنچنے والا پہلا یورپی مہم جو جیکوئس کارٹیئر تھا جو اولڈ فورٹ بے یا پھر گیسپ میں 1534 میں پہنچا۔ اس نے بعد ازاں 1535 میں موجودہ دور کے کیوبیک شہر کے نزدیک اروکوان کی بدقسمت آبادی بھی بنائی۔

فرانسیسیوں نے یہاں بہت سارے ڈون بھیجے جن کی اکثریت ماری گئی۔ تاہم ایک ڈون یہاں قدم جمانے میں کامیاب ہوا اور اس نے مقامیوں کے تحفظ کے لیے کام کیا۔

نیو فرانس[ترمیم]

سیموئل ڈی چیمپلن 1603 میں بننے والی مہم جو ٹیم کا حصہ بنا جو سینٹ لارنس کے دریا کو گئی۔ 1608 میں اس مہم جو ٹیم کے سربراہ کے طور پر واپس آیا اور اس نے کیوبیک کے شہر کی بنیاد رکھی جو فرنچ کالونیل ایمپائر کا حصہ بننا تھا۔ چیمپلن کا ہیبٹیشن ڈی کیوبیک ابتداٗ میں کھالوں کی تجارت کے لیے ایک بیرونی چوکی تھی جہاں اس نے مقامی قبائل کے ساتھ تجارتی اور بعد ازاں فوجی روابط بنائے۔ مقامی لوگ فرانسیسی اشیاٗ جیسا کہ دھاتی اشیاٗ، بندوقیں، شراب اور کپڑوں کے عوض کھالیں مہیا کرتے تھے۔

ہیلین ڈیسپورٹس جو 7 جولائی 1620 کو پیئری ڈیسپورٹس اور اس کی بیوی فرانکوئس لنگلوئس کے پہلے بچے کے طور پر پیدا ہوا۔ کیوبیک میں پیدا ہونے والا یہ پہلا یورپی بچہ تھا۔

کیوبیک سے کوریئر ڈیس بوئس، بحری جہاز اور کیتھولک مشنری لوگ کینو کشتیوں کی مدد سے دریا عبور کر کے شمالی امریکا کے براعظم کو کنگھالنے، نئی تجارتی چوکیاں اور قلعے قائم کرنے جاتے تھے۔

1627 کے بعد بادشاہ لوئز تیرہ آف فرانس نے جاگیردارانہ قانون کے تحت نیو فرانس میں صرف رومن کیتھولک افراد کو زمین کی تقسیم اجازت دی۔ مشنریوں نے مقامی ہرون اور الگونکیان قبائل کو کیتھولک بنانے کے لیے کام شروع کر دیا۔ اس نئے قانون کے تحت فرانس سے زیادہ لوگوں کو ادھر آنے کے لیے سہولت ملی۔

1663 میں بادشاہ لوئز چودہ آف فرانس کے دور میں نیو فرانس شاہی صوبہ قرار پایا۔ اس طرح نیو فرانس میں نوآبادیاتی ہجرت کا ایک نیا اور زریں دور شروع ہوا۔ صوبے کی آبادی 1666 سے 1760 میں تین ہزار سے بڑھ کر ساٹھ ہزار ہو گئی۔ آباد کاروں نے سینٹ لارنس کے دریا کے کنارے فارم بنائے اور خود کو کینیڈین یا رہائشی کہلوایا۔ اس نو آبادی کی کل آبادی محدود تھی کیونکہ یہاں کا سخت سرد موسم فرانس کی نسبت بہت سخت تھا۔ اس کے علاوہ بیماریوں کے پھیلنے اور پروٹسٹنٹ فرقے کے لوگوں کو یہاں آباد ہونے کی اجازت نہ ملنا بھی آبادی میں اضافے کو روکے رہے۔ نیو فرانس کی آبادی جنوب کی بقیہ تیرہ ریاستوں کی نسبت بہت کم رہی جس کی وجہ سے اس پر حملہ کرنا آسان رہا۔

سات سالہ جنگ[ترمیم]

1753 میں فرانس نے برطانوی اوہیو کنٹری میں قلعوں کی تعمیر کا ایک سلسلہ شروع کر دیا۔ برطانوی گورنر کی طرف سے منع کرنے کے باوجود انھوں نے یہاں سے نکلنے سے انکار کر دیا۔ 1754 میں جارج واشنگٹن نے فرانسیسی قلعے جو اب پٹز برگ میں ہے، پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا۔ اس کا مقصد علاقے پر برطانوی بالادستی قائم رکھنا تھی۔ اس قبائلی جنگ سے فرانسیسی اور انڈین جنگ شروع ہوئی۔ 1756 میں فرانس اور برطانیہ سات سالہ عالمگیر جنگ میں شامل ہو گئے تھے۔ 1758 میں برطانوی گھڑ سوار فوج نے نیو فرانس پر سمندر کے راستے حملہ کر دیا اور فرانسیسی قلعے پر قبضہ کر لیا۔

13 ستمبر 1759 میں جنرل جیمز ولف نے جنرل لوئز جوزف ڈی مونٹاکام کو پلینز آف ابراہام میں کیوبیک شہر کے باہر شکست دی۔ سینٹ پیئری اور میکوئلن کے جزیرے جو نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل سے دور تھے، فرانس نے شمالی امریکا کے باقی تمام علاقے پیرس کے معاہدے کے تحت برطانیہ کے حوالے کر دیے۔ برطانوی شاہی فرمان کے مطابق 1763 میں کیوبیک کے صوبے کو کینیڈا کا نام دے دیا گیا۔

کیوبیک ایکٹ[ترمیم]

1774 میں برطانوی حکومت کو یہ خوف لاحق ہوا کہ کیوبیک کی فرانسیسی اکثریت جنوب میں موجود تیرہ ریاستوں کی بغاوت کا ساتھ نہ دے۔ اس سے بچنے کے لیے برطانوی پارلیمان نے کیوبیک ایکٹ منظور کیا جس کے تحت فرانسیسی قانون، کیتھولک مذہب اور فرانسیسی زبان کو کالونی میں رائج کیا گیا۔ اس سے قبل کیتھولک لوگوں کو سرکاری دفاتر میں نوکری کرنے یا بطور پادری کام کرنے پر پابندی تھی جس سے کیوبیک کے اسکول ٹھپ ہو کر رہ گئے تھے۔ برطانوی انضمام کی پہلی پالیسی جو 1763 تا 1774 جاری رہی، ناکام ثابت ہوئی۔ کینیڈین امراٗ وار گورنر گائے کارلیٹن نے برطانیہ سے اس پالیسی کی واپسی پر اصرار کیا۔ تاہم جنوب میں امریکی ریاستوں کی بغاوت بھی ایک اہم وجہ تھی۔ کیوبیک ایکٹ کی مدد سے یہاں کے لوگوں کو پہلی بار حقوق کی ضمانت ملی جس سے فرانسیسی زبان اور فرانسیسی ثقافت کی قبولیت پر گہرا اثر پڑا۔ ایکٹ کی مدد سے کینیڈین لوگوں کو فرانسیسی قوانین اختیار کرنے، مذہب کی آزادی اور رومن کیتھولک چرچ کو کام کرنے کی اجازت مل گئی۔ اس کے علاوہ اوہیو کی وادی بھی کیوبیک کو واپس مل گئی۔ تاہم یہ علاقہ کھالوں کی تجارت کے لیے مخصوص کیا گیا۔

یہ ایکٹ جو شمالی امریکا کی ایک کالونی کو پرسکون کرنے کے لیے بنایا گیا تھا، نے جنوبی ہمسائیوں پر الٹا اثر ڈالا۔ کیوبیک ایکٹ کو بپھرے ہوئے امریکیوں نے ناقابل قبول ایکٹ قرار دیا۔ 1775 میں امریکی فوج نے ابتدا میں حملے کے بعد کچھ کامیابی حاصل کی لیکن پھر کیوبیک شہر کی جنگ میں انھیں پسپا ہونا پڑا۔

کیوبیک امریکی خانہ جنگی یا انقلابی جنگ کے دوران[ترمیم]

27 جون 1775 کو جنرل جارج واشنگٹن نے کیوبیک اور سینٹ لارنس کے دریا کو برطانویوں سے چھیننے کا فیصلہ کیا۔ آرنلڈ 1100 سپاہیوں کے ساتھ میسا چوسٹس سے مین پہنچا اور پھر وہاں سے کینیبیک اور ڈیڈ دریا کو عبور کر کے کیوبیک کے صوبے میں چاڈیری دریا سے ہوتا ہوا کیوبیک شہر میں جا گھسا۔

جونہی امریکی فوج یہاں پہنچی، انھیں محض چند حمایتی ہی دکھائی دیے۔ حملہ ناکام رہا۔

جنگ کے خاتمے پر 50000 وفادار کینیڈا آئے اور 90000 فرانسیسی لوگوں کے ہمراہ بس گئے۔ ان کی اکثریت کیوبیک کے مشرقی شہروں میں آ بسی۔

امریکی خانہ جنگی کامیاب رہی اور تیرہ ریاستیں آزاد ہو گئیں۔ پیرس کی ٹریٹی جو 1783 میں ہوئی، برطانویوں نے عظیم جھیلوں کے جنوب کی ساری ریاستیں آزاد کر دیں جس کے بعد ریاست ہائے متحدہ امریکا وجود میں آیا۔

بالائی اور زیریں کینیڈا میں وفاداروں کی بغاوت[ترمیم]

بالائی کینیڈا کی طرح 1837 میں زیریں کینیڈا کے انگریزوں اور فرانسیسیوں نے مسلح جدوجہد کر کے آزادی کی ٹھانی۔ انھوں نے 1838 میں آزادی کا اعلان کیا اور یہ بھی اعلان کیا کہ تمام افراد رنگ و نسل کے فرق سے بالاتر اور یکساں حقوق کے حامل ہیں۔ ان اعلانات سے بالائی اور زیریں کینیڈا میں بغاوت ہو گئی۔ غیر تیار شدہ برطانوی فوج نے مقامی ملیشیا قائم کی اور بغاوت کو کچل دیا۔ اس سلسلے میں سینٹ ڈینس، کیوبیک کی لڑائی کی فتح فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ برطانوی فوج نے سینٹ یوسٹاش کا چرچ بھی تباہ کر دیا کیونکہ یہاں باغی چھپے ہوئے تھے۔ تمام باغی قتل کر دیے گئے۔ آج بھی اس چرچ کی دیواروں پر گولیوں اور گولوں کے نشانات موجود ہیں۔

ایکٹ آف یونین[ترمیم]

بغاوت کے بعد لارڈ ڈرہم کو برطانوی پارلیمان کے لیے بغاوت کی وجوہات جاننے اور ان کے ازالے کے لیے ممکنہ اقدامات تجویز کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

آخری رپورٹ میں یہ تجویز کیا گیا کہ بالائی اور زیریں کینیڈا کے دونوں صوبوں اور فرانسیسی بولنے والی فرانسیسی آبادی کو برطانوی ثقافت میں سمو دیا جائے۔ ڈرہم کی رپورٹ کے بعد برطانوی پارلیمان نے ایکٹ آف یونین کے تحت دونوں صوبوں کو ملا کر 1840 میں کینیڈا کا صوبہ بنا دیا۔

تاہم سیاسی اتحاد کافی حساس ثابت ہوا۔ مغربی اور مشرقی کینیڈا میں موجود اصلاح پسندوں نے فرانسیسی زبان کا مقننہ میں استعمال روکنے پر زور دیا۔ دونوں کالونیاں ہی نظم و نسق، انتخابات اور قانون کے حوالے سے ایک دوسرے سے بہت مختلف رہیں۔

1848 میں بالڈون اور لا فونٹین جو اصلاح پسند پارٹی کے اتحادی اور رہنما تھے، سے لارڈ الگن نے ذمہ دار حکومت کی نئی پالیسی کے تحت انتظامیہ بنانے کا کہا۔ مقننہ میں فرانسیسی زبان کو قانونی حیثیت حاصل رہی۔

کینیڈا سے الحاق[ترمیم]

1860 کی دہائی میں شمالی امریکا کی برطانوی نو آبادیاتی کالونیوں (کینیڈا، نیو برنزوک، نووا سکوشیا، پرنس ایڈروڈ آئی لینڈ اور نیو فاؤنڈ لینڈ) نے خود مختار حکومت اور ایک نئے الحاق کے لیے بات چیت جاری رکھی۔

پہلی چارلیٹ ٹاؤن کانفرنس چارلیٹ ٹاؤن، پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں منعقد ہوئی۔ اس کے بعد کیوبیک کانفرنس کیوبیک شہر میں ہوئی جس کے بعد ایک وفد لندن، انگلینڈ بھیجا گیا تاکہ نیشنل یونین کا تصور پیش کیا جا سکے۔

بحث مباحثے کا نتیجہ یہ نکلا کہ 1867 میں برطانیہ کی پارلیمان نے برٹش نارتھ امریکا ایکٹ منظور کیا جس کے تحت ان میں سے اکثر صوبوں کو الحاق مہیا کر دیا گیا۔

  • کینیڈا کے صوبہ کو اونٹاریو اور کیوبیک میں تقسیم کر دیا گیا۔
  • نیو برنزوک اور نووا سکوشیا نے اونٹاریو اور کیوبیک کے ساتھ مل کر ڈومینن آف کینیڈا بنائی۔
  • پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے 1873 میں اور ڈومینن آف نیو فاؤنڈ لینڈ نے 1949 میں الحاق میں شمولیت اختیار کی

خاموش انقلاب[ترمیم]

ماوریس ڈپلیسز اور ان کی جماعت یونین نیشنل رومن کیتھولک چرچ کی حمایت سے 1944 سے 1960 تک بر سر اقتدار رہے۔ پیئری ایلیوٹ تروڈیاؤ اور دیگر لبرل نے مل کر ایک چالاک حزب اختلاف بنائی تاکہ جین لیسیج کی زیر سربراہی خاموش انقلاب کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔ خاموش انقلاب کا دور معاشرتی اور سیاسی تبدیلیوں کے حوالے سے ڈرامائی تھا۔ کیوبیک کی معیشت میں انگریزی اثر، رومن کیتھولک چرچ کا اثر و رسوخ کم ہوا، پن بجلی کی کمپنیوں کو ہائیڈور کیوبیک کے تحت قومیایا گیا اور خود مختاری کی تحریک شروع ہوئی۔

فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک[ترمیم]

1963 کے آغاز سے ایک دہشت گرد گروہ فرنٹ ڈی لبریشن ڈو کیوبیک کے نام سے مشہور ہوا۔ اس گروہ نے اپنی دس سالہ بم پھاڑنے، لوٹ مار اور حملوں کا آغاز کیا۔ ان حملوں کا براہ راست شکار برطانوی النسل افراد تھے۔ ان میں کم از کم پانچ افراد مارے گئے۔ 1970 میں یہ سرگرمیاں اپنے عروج کو پہنچیں جب انھوں نے ایک برطانوی ٹریڈ کمشنر کو ایک مقامی وزیر اور نائب پریمئر کے ہمراہ اغوا کر لیا۔ اس واقعے کو اکتوبر کا بحران کہتے ہیں۔ برطانوی تاجر کا نام جیمس کراس تھا۔ بعد ازاں مقامی وزیر پیئری لاپورٹے کو ان کے ہار کی مدد سے گلہ گھونٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ تحریری طور پر اس دہشت گرد گروہ نے کہا کہ "بورسا، پریمئر کو آنے والے سال میں نئی حقیقتوں کا سامنا کرنا ہوگا یعنی ایک لاکھ انقلابی مسلح اور تربیت یافتہ اراکین"۔

پریمئر کی درخواست پر وزیر اعظم نے جنگی اقدامات کا ایکٹ نافذ کیا۔ مزید یہ کہ ایک فرد کو عوامی شکایات سننے اور ان کے ازالے کے لیے بھی متعین کیا گیا۔ کیوبیک کی حکومت نے کیوبیک کے اندر کسی بھی غیر قانونی گرفتاری کی صورت میں معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ 3 فروری 1971 کو جان ٹرنر، کینیڈا کے وزیر دفاع نے بیان کیا کہ کینیڈا بھر سے 497 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں 435 رہا کر دیے گئے ہیں۔ بقیہ 62 پر الزام عائد کیے گئے اور ان میں سے 32 افراد جو سنگین جرائم میں ملوث تھے، کی ضمانت لینے سے عدالت نے انکار کر دیا۔ چند ہفتے بعد یہ بحران اس وقت ختم ہوا جب پیئری لاپور کو اغوا کنندگان نے ہلاک کر دیا۔ اس بحران کے بعد اس دہشت گرد تنظیم کو اراکین اور عوامی مدد سے ہاتھ دھونے پڑے۔

پارٹی کیوبیکوئس اور آئینی بحران[ترمیم]

1977 میں پارٹی کیوبیکوئس کی نئی منتخب کردہ حکومت کی طرف سے رینے لیوسکی نے فرانسیسی زبان کا چارٹر متعارف کرایا۔ اسے عرف عام میں بل 101 بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت کیوبیک کی حدود میں صرف فرانسیسی زبان کو سرکاری درجہ دیا گیا۔

1970 اور 1973 کے انتخابات میں لیوسکی اور ان کی جماعت کا انتخابی منشور کیوبیک کو کینیڈا سے آزاد کرانا تھا۔ تاہم جماعت کو دونوں ہی بار قومی اسمبلی میں اکثریت نہ مل سکی اور لیوسکی دونوں بار ہی ہار گئے۔ پہلے انتخابات سے دوسرے تک پارٹی کی حمایت 23 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد ہو گئی۔ 1976 کے عام انتخابات میں لیوسکی نے اپنی پالیسی کو تھوڑا سا نرم کیا اور کہا کہ وہ انتخاب جیتنے کی صورت میں صوبے کی براہ راست علیحدگی کی بجائے ایک ریفرنڈم کرائیں گے۔ اس کے تحت کیوبیک کینیڈا سے کافی امور میں آزادی حاصل کر لے گا تاہم چند امور جیسا کہ مشترکہ کرنسی وغیرہ ویسے ہی رہے گی۔ 15 نومبر 1976 کو لیوسکی اور پارٹی کیوبیکوئس نے پہلی بار صوبائی حکومت قائم کی۔ 1980 کے ریفرنڈم میں علیحدگی کی بابت سوال پیش کیا گیا۔ مہم کے دوران وزیر اعظم پیئری ٹراڈیو نے وعدہ کیا کہ ریفرنڈم کی مخالف میں دیا جانے والا ووٹ کینیڈا میں اصلاحات کا سبب بنے گا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ برطانیہ کے آئین سے کینیڈا کے آئین کو الگ کرنا چاہتے ہیں۔ برٹش نارتھ امریکا ایکٹ جو موجودہ آئینی دستاویز ہے، میں کینیڈا کی پارلیمان کی درخواست پر برطانیہ کی پارلیمان ہی ترمیم لا سکتی ہے۔

ساٹھ فیصد لوگوں نے ریفرنڈم کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ انگریز نسل اور تارکین وطن لوگوں نے مخالفت میں جبکہ کیوبیک کے باسیوں نے حمایت اور مخالفت میں برابر ووٹ دیے۔ عمر رسیدہ افراد زیادہ تر مخالفت اور نوجوان حمایت میں سرگرم رہے۔ ریفرنڈم میں ناکامی کے بعد پریمئر اوٹاوا چلے گئے تاکہ وفاقی وزیر انصاف اور دیگر نو پریمئروں کے ساتھ نئے آئین پر بات چیت میں حصہ لے سکیں۔ لیوسکی کا اصرار تھا کہ کیوبیک کو مستقبل میں ہونے والی کسی بھی آئینی ترمیم کو مسترد کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ جلد ہی مذاکرات رک گئے۔

4 نومبر 1981 کی رات کو وفاقی وزیر انصاف نے لیوسکی کے سوا دیگر تمام پریمئروں سے اس دستاویز پر دستخط کرائے جو بعد میں کینیڈا کا آئین بنا۔ اگلی صبح انھوں نے یہ نوشتہ دیوار لیوسکی کے سامنے رکھا۔ تاہم لیوسکی نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور واپس کیوبیک چلے گئے۔ 1982 میں برطانوی پارلیمان نے اسے کیوبیک کے دستخط کی غیر موجودگی کے باوجود منظور کر لیا۔ کیوبیک نے ابھی تک اس پر دستخط نہیں کیے۔ کینیڈا کی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ آئین میں ترمیم کے لیے ہر صوبے کی اجازت درکار نہیں۔

اگلے چند سالوں میں کیوبیک سے آئین پر دستخط لینے کے لیے دو کوششیں ہوئین۔ پہلی کوشش میچ لیک اکارڈ تھی جو 1987 میں شروع ہوئی اور 1990 میں اسے ختم کر دیا گیا کیونکہ مینی ٹوبہ کے صوبہ نے اسے مقررہ وقت میں منظور نہیں کیا تھا۔ دوسری کوشش 1992 میں چارلیٹ ٹاؤن اکارڈ کے نام سے ہوئی جسے ساڑھے چھپن فیصد سے زائد کینیڈین اور ستاون فیصد کیوبیک کے لوگوں نے مسترد کیا۔

30 اکتوبر 1995 کو پارٹی کیوبیکوئس جو دوبارہ 1994 میں اقتدار میں آئی تھی، نے دوسرا ریفرنڈم کرایا۔ اس بار پچاس اعشاریہ چھ فیصد نے مخالفت اور انچاس اعشاریہ چار فیصد نے حمایت میں ووٹ دیا۔ اس بار فرانسیسی بولنے والے کیوبیک کے افراد نے واضح طور پر علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا۔

ریفرنڈم پر بحث شروع ہو گئی۔ وفاق پسندوں نے شکایت کی کہ ریفرنڈم کی مخالفت میں پڑنے والے ووٹوں کی بہت بڑی تعداد یعنی گیارہ فیصد سے بھی زیادہ کو مسترد قرار دیا گیا جو ایک سال پہلے کے انتخاب میں صرف ایک اعشاریہ سات فیصد تھی۔ یہ دھاندلی زیادہ تر یہودی اور یونانی اکثریتی آبادی میں ہوئی۔ تاہم چیف الیکٹرول آفیسر کو تحقیقات سے براہ راست کسی دھاندلی کا ثبوت نہیں ملا۔ صوبائی حکومت نے وفاق پر الزام لگایا کہ ریفرنڈم سے قبل وفاق نے بہت بڑی تعداد میں نئے مہاجرین کو کیوبیک بھیجا تاکہ وہ وہاں جا کر وفاق کے حق میں ووٹ دے سکیں۔ اسی طرح ریفرنڈم کے سلسلے میں ہونے والے اخراجات میں بھی وفاقی حکومت صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھی۔ دس سال بعد یہ اخراجات کے حوالے سے ایک بڑا مالیاتی سکینڈل بنا اور اس سے لبرل پارٹی کو بہت نقصان پہنچا۔ 1988 سے 1998 تک سالانہ طور پر اوسطاً 21733 افراد کیوبیک میں بھیجے جاتے تھے تاہم 1995 میں یہ تعداد 43850 افراد تھی۔

ریفرنڈم کی رات کو ہی ناراض پریمئر جو علیحدگی کے حق میں تھے، نے اعلان کیا کہ ناکامی کی وجہ پیسہ اور لسانی ووٹ تھے۔ پہلے سے طے شدہ اعلان کے مطابق پریمئر کو مستعفی ہوا پڑا۔ لوشین بوچارڈ نئے پریمئر بنے۔

وفاق پرستوں نے الزام لگایا کہ ریفرنڈم میں پوچھا گیا سوال مبہم، بے معنی اور بہت طویل تھا۔ اس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے:

"کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ کیوبیک کینیڈا کے ساتھ 12 جون 1995 میں ہونے والے معاہدے کے تحت نئی معاشی اور سیاسی شراکت کی پیش کش کے بعد خود مختار ہو جائے جو اس بل کی حدود میں ہوں جو کیوبیک کے مستقبل کے بارے تھا؟"

1998 میں اگلے انتخابات جیتنے کے بعد بوچارڈ نے سیاست سے 2001 میں علیحدگی اختیار کر لی۔ برنارڈ لانڈری کو پارٹی کیوبیکوئس کا رہنما اور کیوبیک کا پریمئر بنا دیا گیا۔2003 میں پارٹی انتخابات ہار گئی۔ 2005 میں لانڈری نے رہنما کا عہدہ چھوڑ دیا۔ نئے امیدواروں کی کثرت سے آندرے بوئسکلئیر کو چن لیا گیا۔ 2007 میں دوبارہ شکست سے آندرے بھی مستعفی ہو گئے۔ پارٹی کا اعلان ہے کہ اگر وہ دوبارہ حکومت میں آئے تو ایک اور ریفرنڈم کرائیں گے۔

کیوبیک بطور قوم[ترمیم]

کینیڈا بھر میں کیوبیک کی ثقافت اور فرانسیسی رحجان کے باعث یہ بحث جاری رہتی ہے کہ کیوبیک کے لوگ جزوی یا مجموعی طور پر کیا ہیں؟ کئی بار کینیڈا کے آئین میں کیوبیک کو الگ معاشرہ کہنے کی ترامیم لانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں کیونکہ صوبے کا قانون، زبان اور ثقافت بقیہ ملک سے مختلف ہے۔ تاہم وفاقی حکومت نے بعد ازاں کیوبیک کو ایک بے نظیر معاشرہ تسلیم کیا۔ 30 اکتوبر 2003 میں کیوبیک کی قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر کہا کہ "کیوبیک ایک الگ قوم کی حیثیت رکھتی ہے"۔ 27 نومبر 2006 کو ہاؤس آف کامنز میں وزیر اعظم سٹیفن ہارپر نے اعلان کیا کہ "کیوبیک متحدہ کینیڈا میں ایک الگ قوم ہے"۔ تاہم اس بات پر پھر بحث چھڑ گئی ہے کہ اس سے کیا مراد تھی۔

اس وقت قوم پرستی کا صوبائی سیاست پر گہرا اثر ہے اور تینوں ہی بڑی صوبائی سیاسی جماعتیں کیوبیک کو زیادہ خود مختاری اور کیوبیک کے لوگوں کو بطور الگ قوم منوانے پر زور دیتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں کینیڈا کے دیگر حصوں کے ساتھ کیوبیک کے فرق کو ظاہر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس وقت صوبہ علیحدگی اور خود مختاری کے حق میں اور مخالفت میں یکساں بٹا ہوا ہے۔ جو افراد حق میں ہیں وہ یا تو مکمل علیحدگی اور خود مختار جمہوریہ بنانا چاہتے ہیں یا پھر ان کے خیال میں جیسے یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرح وہ بہت معمولی طور پر وفاق سے جڑے ہوں گے۔ مخالفت کرنے والے کیوبیک کو کینیڈا کا صوبہ ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔

کیوبیک کے معاشرے کی اقدار اور بنیادیں[ترمیم]

8 فروری 2007 کو کیوبیک کے پریمئر جین چارلسٹ نے اعلان کیا کہ کیوبیک کی معاشرتی اقدار کے حوالے سے وہ ایک کمیشن بنا رہے ہیں۔ ان کی تقریر کے تین اہم نقاط تھے:

  • مرد اور عورت کی برابری
  • فرانسیسی زبان کو ترجیح
  • مذہب اور حکومت کو علاحدہ کرنا

مزید براں کیوبیک ایک آزاد اور جمہوری ریاست ہے جو قوانین کی پاسداری کرتی ہے۔

آبادی[ترمیم]

2007 میں شرح پیدائش ایک اعشاریہ چھ پانچ ہونے کی وجہ سے کیوبیک کینیڈا کی شرح پیدائش سے تھوڑا سا زیادہ لیکن اوسط شرح پیدائش یعنی دو اعشاریہ ایک فیصد سے کافی کم ہے۔1960 سے قبل کیوبیک میں شرح پیدائش کسی بھی دیگر صنعتی معاشرے کی نسبت سب سے زیادہ تھی۔ اگرچہ کیوبیک میں کینیڈا کی کل آبادی کا تقریباً چوبیس فیصد حصہ رہتا ہے، یہاں دوسرے ممالک سے بچے گود لینے کی شرح کینیڈا بھر میں سب سے بلند ہے۔ 2001 میں کینیڈا میں گود لیے جانے والے بچوں میں سے 42 فیصد کیوبیک میں گود لیے گئے۔

لسانی گروہ[ترمیم]

کینیڈین 60فیصد سے زائد، فرانسیسی تقریباً 29 فیصد، آئرش ساڑھے پانچ فیصد، اطالوی چار فیصد، انگریز تین اعشاریہ تین فیصد، شمالی امریکی انڈین تین فیصد، سکاٹش دو اعشاریہ سات فیصد، کویبیکوئس تقریباً دو فیصد، جرمن ایک اعشاریہ آٹھ فیصد، چینی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہیٹی ایک اعشاریہ دو فیصد، ہسپانوی ایک فیصد، یہودی ایک فیصد جبکہ یونانی، پولش، لبنانی، پرتگالی، بیلجئن، ایسٹ انڈین، رومانین اور روسی، سب کی تعداد ایک ایک فیصد سے کم ہے۔ سروے میں وہ گروہ شامل ہیں جن کی تعداد کل آبادی کا کم از کم صفر اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔

واضح اقلیتیں[ترمیم]

کیوبیک میں اقلیتوں کی کل تعداد 654355 ہے جو کل آبادی کا آٹھ فیصد ہیں۔ ان میں سیاہ فام اڑھائی فیصد، عرب ڈیڑھ فیصد، لاطینی امریکی ایک اعشاریہ دو فیصد، چینی ایک اعشاریہ ایک فیصد، جنوب ایشیائی ایک فیصد اور جنوب مشرقی چینی اعشاریہ سات فیصد ہیں۔ نصف فیصد سے کم تعداد والی اقلیتوں کو نہیں ظاہر کیا گیا۔

مذہب[ترمیم]

کیوبیک میں نو آبادیاتی دور سے لے کر اب تک رومن کیتھولک افراد کی واضح اکثریت رہی ہے۔

2001 کی مردم شماری میں تقریباً ساڑھے تراسی فیصد افراد کامذہب کیتھولک مسیحی، چار اعشاریہ سات فیصد پروٹسٹنٹ مسیحی، ایک اعشاریہ چار فیصد آرتھوڈکس مسیحی، اعشاریہ آٹھ فیصد دیگر مسیحی جبکہ ڈیڑھ فیصد مسلمان، ایک اعشاریہ تین فیصد یہودی، اعشاریہ چھ فیصد بدھ مت کے پیروکار، اعشاریہ تین فیصد ہندو اور اعشاریہ ایک فیصد سکھ ہیں۔ پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد لادین ہیں۔

زبان[ترمیم]

کیوبیک کی سرکاری زبان فرانسیسی ہے۔ کیوبیک کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جہاں آبادی کی اکثریت فرانسیسی بولتی ہے جو کل آبادی کا 79 فیصد ہے۔ 95 فیصد افراد فرانسیسی بول سکتے ہیں۔

کیوبیک کے قانون کے مطابق انگریزی کو سرکاری درجہ حاصل نہیں۔ تاہم انگریزی اور فرانسیسی کو آئین کے تحت قانونی درجہ حاصل ہے اور کوئی بھی منتخب رکن قومی اسمبلی اور کیوبیک کی عدالتوں میں انگریزی یا فرانسیسی میں سے کسی بھی زبان میں بات کر سکتا ہے۔ قومی اسمبلی کا ریکارڈ ہمیشہ دونوں زبانوں میں رکھا جاتا ہے۔

2006 کی مردم شماری کے مطابق سات اعشاریہ سات فیصد افراد نے انگریزی کو مادری زبان قرار دیا۔ دس فیصد نے کہا کہ وہ گھر میں زیادہ تر انگریزی ہی بولتے ہیں جبکہ تقریباً تیرہ فیصد افراد نے انگریزی کو بطور سرکاری زبان استعمال کیا۔ انگریزی بولنے والے افراد کو ان کے علاقوں میں انصاف، صحت اور تعلیم انگریزی زبان میں ہی دی جاتی ہے۔ اسی طرح جہاں انگریزی بولنے والے افراد نصف سے زیادہ ہوں، ان میونسپلٹیوں میں انھیں انگریزی میں سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔

ایسے افراد جن کی مادری زبان نہ تو انگریزی ہے اور نہ فرانسیسی، کل آبادی کا تقریباً بارہ فیصد ہیں۔

صوبے میں چالیس فیصد سے زیادہ افراد فرانسیسی اور انگریزی جانتے ہیں۔ مانٹریال کے جزیرے میں یہ شرح ساٹھ فیصد ہے۔ کینیڈا کے دیگر حصوں میں یہ شرح محض دس فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ پورے ملک میں مجموعی طور پر سترہ فیصد سے کچھ زیادہ افراد دونوں زبانیں جانتے ہیں۔

اشتہارات میں فرانسیسی کے علاوہ دیگر زبانیں اس وقت لکھی جا سکتی ہیں جب کہ فرانسیسی بہت واضح طور پر موجود ہو۔ تاہم اس اصول کی بنیاد پر کافی لے دے ہوتی رہتی ہے۔

مادری زبان[ترمیم]

مادری زبان کے لیے ہونے والے 2006 کے سروے کے مطابق کل 7435905 افراد نے حصہ لیا۔ ان میں سے 7339495 افراد نے ایک مادری زبان چنی۔ نتیجہ کچھ ایسے رہاَ فرانسیسی 80 فیصد سے زائد، انگریزی تقریباً آٹھ فیصد، اطالوی ایک اعشاریہ سات فیصد، ہسپانوی ڈیڑھ فیصد، عربی ڈیڑھ فیصد جبکہ چینی، کریول، یونانی، پرتگالی، رومانین، ویت نامی، روسی، جرمن، پولش، آرمینین، فارسی، کری، پنجابی، تگالگ، تامل، اردو، بنگالی، انکتی تت، مونٹاگنیز نسکاپی، خمر، یڈیش، ہنگری، گجراتی، ترکی، یوکرائینی، اٹیکامکو، بلغارین، لاو، بربر، ہیبرو، کورین اور ولندیزی یعنی ڈچ زبانوں میں سے ہرزبان کے بولنے والے ایک فیصد سے کم افراد تھے۔ کئی دیگر زبانیں بھی موجود ہیں لیکن صرف ان زبانوں کو شمار کیا گیا ہے جن کے بولنے والے کم از کم تین ہزار یا اس سے زیادہ افراد ہوں۔ معیشت سینٹ لارنس کے دریا کی وادی زرخیز زرعی علاقہ ہے جہاں ڈیری کی مصنوعات، پھل، سبزیاں، فوا گرا (زبردستی خوراک کھلا کر موٹی کی جانے والی بطخوں کی کلیجی)، میپل کا رس (کیوبیک دنیا میں سب سے زیادہ میپل کا رس پیدا کرتا ہے) اور مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ سینٹ لارنس دریا کے شمال میں کیوبیک کا حصہ زیادہ تر کونی فیرس جنگلات، جھیلوں اور دریاؤں سے پٹا پڑا ہے اور پلپ، کاغذ، لمبر اور پن بجلی ابھی بھی صوبے کی اہم ترین صنعتیں ہیں۔

مانٹریال کے ارد گرد ہائی ٹیک صنعتیں موجود ہیں جن میں فضائی کمپنیاں جیسا کہ ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی بمبارڈئیر، جیٹ انجن کمپنی پراٹ اینڈ وٹنی، فلائٹ سمولیٹر سی اے ای اور ڈیفنس کنٹریکٹر لاک ہیڈ مارٹن، کینیڈا شامل ہیں۔ وڈیو گیم کمپنیاں جیسا کہ الیکٹرونک آرٹس اور اوبی سافٹ بھی مانٹریال میں سٹوڈیو رکھتی ہیں۔

حکومت[ترمیم]

لیفٹینٹ گورنر ملکہ الزبتھ دوم کی طرف سے ریاست کے سربراہ کا کام کرتا ہے۔ حکومت کا سربراہ وزیر اعظم ہوتا ہے جو یک ایوانی قومی اسمبلی کی اکثریتی پارٹی سے ہوتا ہے۔ اسی اسمبلی کے اراکین سے وفاقی کابینہ اور وزراٗ چنے جاتے ہیں۔

1968 تک کیوبیک کی مقننہ دو ایوانی تھی یعنی قانون ساز کونسل اور قانون ساز اسمبلی۔ 1968 میں قانون ساز کونسل کو ختم کر دیا گیا اور قانون ساز اسمبلی کو قومی اسمبلی کا نام دے دیا گیا۔ قانون ساز کونسل کو ختم کرنے والا کیوبیک آخری صوبہ ہے۔

کیوبیک کی حکومت نے نیشنل آرڈر آف کیوبیک متعارف کرایا ہے۔ یہ آرڈر فرانسیسی لیجن آف آنر سے متائثر ہو کر بنایا گیا ہے اور یہ کیوبیک میں پیدا ہونے والے یا رہنے والے مرد و عورتوں کو ان کی بے مثال کارکردگی پر دیا جاتا ہے۔ اس میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جو کیوبیک کے باشندے نہیں۔

انتظامی سب ڈویژن[ترمیم]

کیوبیک میں علاقائی، سپرالوکل اور مقامی سطحوں پر سب ڈویژن موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کے لیے مختص علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقے یہ ہیں: علاقائی سطح پر

  • 17 انتظامی علاقے

سپرالوکل سطح پر

  • 86 رینجل کاؤنٹی میونسپلٹیاں
  • دو میٹرو پولیٹن کمیونٹیاں

مقامی سطح پر

  • 1117 مختلف اقسام کی مقامی میونسپلٹیاں
  • 11 اگلومیریشن جو ان مقامی 42 میونسپلٹیوں سے مل کر بنے ہیں
  • 8 مقامی میونسپلٹیوں کے اندر 45 بروف

سرکاری علامات[ترمیم]

1939 میں کیوبیک کی حکومت نے سیاسی تاریخ کے حساب سے اپنے سرکاری علامات کا اعلان کیا۔ فرانسیسی راج کو نیلے پس منظر پر سنہری للی، برطانوی راج کو سرخ پس منظر پر ببر شیر اور کینیڈین راج کو میپل کے پتوں اور ان کے نیچے کیوبیک کا مقولہ لکھا ہوا ہے۔

مقولہ[ترمیم]

1883 میں پہلی بار کیوبیک کی پارلیمان کی عمارت پر یہ کھدایا گیا جس کا مطلب ہے "مجھے یاد ہے"۔ 1978 سے یہ سرکاری نشان کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ اس سے قبل کا مقولہ تھا "خوبصورت صوبہ"۔ اس مقولے کو آج بھی اکثر سیاح صوبے کے عرف کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

جھنڈا[ترمیم]

فرانسیسی بادشاہت کا پرانا نشان 1534 میں یہاں پہنچا۔ 1900 میں کیوبیک کو اپنا جھنڈا بنانے کی اجازت مل گئی۔ 1903 میں موجودہ جھنڈے کی ابتدائی شکل تیار ہوئی۔

فیٹ نیشنل[ترمیم]

1977 میں پریمئر رینے لیوسکی نے اعلان کیا کہ 24 جون کو کیوبیک کی قومی تعطیل منائی جائے گی۔ اس سے قبل یہ دن کیوبیک کے پہلے سینٹوں میں سے ایک سینٹ جان دی بیپٹسٹ کے حوالے سے تعطیل کا دن تھا۔