ہماشاہ سلطان (دختر شہزادہ محمد)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہماشاہ سلطان
شریک حیاتداماد فرہاد پاشا (1566ء1575ء)
لالہ مصطفیٰ پاشا (1575ء1580ء)
داماد غازی محمد پاشا (1581ء1592ء)
نسلسلطان زادے عبدالباقی بے
خاندانعثمانیہ خاندان
والدشہزادہ محمد بن سلیمان اول
اسمہان بہارناز سلطان (والدہ)
پیدائش947ھ/1540ء

مانیسا، سلطنت عثمانیہ، موجودہ صوبہ مانیسا، ترکی
وفات1000ھ/ 1592ء
(عمر: 52 سال شمسی، 53 سال قمری)

استنبول، سلطنت عثمانیہ، موجودہ ترکی
تدفینشہزادہ مسجد، قسطنطنیہ، سلطنت عثمانیہ، موجودہ استنبول، ترکی
مذہبسنی اسلام

ہماشاہ سلطان (پیدائش: 1540ء–  وفات: 1592ء) عثمانیہ خاندان کی شہزادی تھیں۔ وہ شہزادہ محمد کی بیٹی تھیں۔ ہماشاہ سلطان سلطان سلیمان اول (عہد حکومت: 1520ء تا 1566ء) اور ملکہ قانونی خرم سلطان کی پوتی تھیں۔ ہماشاہ سلطان اپنے والد شہزادہ محمد کی حکومتِ مانیسا، اپنے دادا سلطان سلیمان اول، اپنے چچا سلطان سلیم ثانی اور اپنے چچازاد بھائی مراد ثالث کے ادوارِ حکومت کی عینی شاہد تھیں۔

پیدائش[ترمیم]

ہماشاہ سلطان کی پیدائش 947ھ/ 1540ء میں مانیسا میں ہوئی۔ بعض مؤرخین کے مطابق ہماشاہ سلطان کی پیدائش 1540ء سے 1544ء کے درمیانی سالوں میں ہوئی۔ عثمانی مؤرخین کے مطابق سال 1540ء کی تصدیق ہوتی ہے۔

والدین[ترمیم]

ہماشاہ سلطان کے والد شہزادہ محمد بن سلیمان اول القانونی تھے۔ 1533ء میں شہزادہ محمد کو مانیسا کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ 1533ء سے نومبر 1543ء تک مانیسا کی گورنری شہزادہ محمد کے ہاتھوں میں رہی۔ ہماشاہ سلطان کی والدہ اسمہان بہارناز سلطان تھیں۔ 1540ء میں جب ہماشاہ سلطان کی پیدائش ہوئی تو مانیسا صوبہ کی عملداری اُن کے والد شہزادہ محمد کے ہاتھوں میں تھی۔ 6 نومبر 1543ء کو شہزادہ محمد کا انتقال ہوا تو ہماشاہ سلطان کو اُن کی والدہ اسمہان بہارناز سلطان کی معیت میں دار الحکومت استنبول بلوا لیا گیا جہاں وہ دادا سلطان سلیمان اول اور قانونی ملکہ خرم سلطان کے زیر  پرورش رہیں۔

ہماشاہ سلطان کا عثمانی خاندان میں مقام[ترمیم]

ہماشاہ سلطان 23 سال تک (یعنی 1543ء تا 1566ء) اپنے دادا سلطان سلیمان اول کے زیرسایہ رہیں۔ ہماشاہ اپنی عم زادی عائشہ ہماشاہ سلطان کی طرح سلطان سلیمان اول کو نہایت عزیز تھیں۔ اکثر سلطان سلیمان اول کسی مہم میں دار الحکومت استنبول سے دور ہوتے تو ہماشاہ انھیں خطوط لکھا کرتی تھیں۔[1] مؤرخ ایم چغتائی اُلوچے کے نزدیک سلطان سلیمان اول کے عہد میں ہماشاہ سلطان بااَثر ترین خواتین میں شامل تھیں۔[2] اِس کی اہم وجہ یہ تھی کہ وہ شہزادہ محمد کی بیٹی تھیں جن کی والدہ ملکہ قانونی خرم سلطان تھیں، جو سلطان سلیمان اول کے عہدِ حکومت میں بااَثر ترین خاتون تھیں۔ خرم سلطان سلطنت عثمانیہ کی انتہائی مقتدر ترین قانونی ملکہ تھیں اور اُن سے متولد شہزادے سلطان سلیمان اول کو عزیز تر تھے۔ 1563ء میں ہماشاہ سلطان نے اپنے بھتیجے مراد کو جو بعد ازاں تاریخ میں سلطان مراد ثالث کے نام سے مشہور ہوا، کو ایک کنیز تحفہ میں بھیجی تھی[3] (یہ کنیز بعد ازاں ملکہ صفیہ سلطان کے نام سے مشہور ہوئی اور 1595ء سے 1603ء تک والدہ سلطان کے عہدہ پر فائز تھی)۔ اس سے ہماشاہ سلطان کی حیثیت عثمانیہ خاندان میں واضح ہوجاتا ہے کہ وہ کس قدر اعلیٰ حیثیت کی حامل تھیں۔

ازدواجی زندگی[ترمیم]

ہماشاہ سلطان کی پہلی شادی 1566ء میں ف رہاد پاشا سے ہوئی جسے بعد میں عثمانیہ خاندان کے رواج کے مطابق داماد کا خطاب دیا گیا۔[4] 6 جنوری 1575ء کو داماد ف رہاد پاشا کا انتقال ہوا۔ داماد ف رہاد پاشا سے ہماشاہ سلطان کے پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ داماد ف رہاد پاشا کے انتقال کے بعد ہماشاہ سلطان کی دوسری شادی لالہ مصطفیٰ پاشا سے ہوئی جو وزیر اعظم سلطنت عثمانیہ (عہدِ حکومت: 28 اپریل 1580ء تا 7 اگست 1580ء) تھا۔ لالہ مصطفیٰ پاشا سے ایک بیٹا سلطان زادے عبد الباقی بے کی پیدائش ہوئی۔ لالہ مصطفیٰ پاشا کی وفات 7 اگست 1580ء کو ہوئی۔لالہ مصطفیٰ پاشا کے انتقال کے بعد ہماشاہ سلطان کی تیسری شادی 1581ء میں غازی محمد پاشا سے ہوئی جنہیں عثمانیہ خاندان کے رواج کے مطابق داماد کا خطاب دیا گیا۔ داماد غازی محمد پاشا کا انتقال 23 اگست 1592ء کو ہوا اور اِسی سال ہماشاہ سلطان کا بھی انتقال ہوا۔

وفات[ترمیم]

ہماشاہ سلطان کی وفات سنہ 1000ھ مطابق 1592ء میں سلطان مراد ثالث کے عہدِ حکومت میں 52 سال کی عمر میں استنبول میں ہوئی۔ ہماشاہ سلطان کی تدفین شہزادہ مسجد واقع استنبول میں اُن کے والد شہزادہ محمد اور چچا شہزادہ جہانگیر کے پہلو میں کی گئی۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Uluçay, M.Cağatay (1956). Harem'den mektuplar I. Vakit matbaasi. p. 85
  2. Tezcan, Hülya (2006). Osmanlı çocukları: şehzadeler ve hanım sultanların yaşamları ve giysileri. Istanbul: Aygaz Yayınları. 2006.
  3. Pedani, M. P. (2000). "Safiye's Household and Venetian Diplomacy". Turcica. 32: 9.  p.11
  4. Peirce, Leslie Penn (1993). The Imperial Harem: Women and Sovereignty in the Ottoman Empire. Studies in Middle Eastern History. New York: Oxford University Press. p. 67
  5. Necipoğlu, Gülru (2005). The Age of Sinan: Architectural Culture in the Ottoman Empire. London: Reaktion Books. p.200