1918ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

1918ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست

1918ء میں بھارتی فلمی صنعت[ترمیم]

خبریں اور نکات[ترمیم]

  • اس سال بھارتی فلمی صنعت میں دی سنیماٹوگراف ایکٹ نافذ ہوا۔ جو برطانوی حکومت کی طرف سے نافذ کیا گیا۔ اس ایکٹ کے تحت ہر فلم بنانے کے لیے فلم کمپنی کے پاس لائنس اور سینسر بورڈ کی اجازت ضروری ہوگی۔ اس دور میں سینسر بورڈ پولیس کی زیر نگرانی ہوتے اور اس کے اولین دفاتر، بمبئی، مدراس، کلکتہ، لاہور اور رنگون میں بنائے گئے۔ تقسیم ہند کے بعد 1952 میں سینسر بورڈ آف انڈیا کے قیام کے وقت اس ایکٹ وک کچھ ترامیم کے بعد لاگو کیا گیا۔
  • اس سال ہدایتکار و پروڈیوسر بابو راؤ پینٹر نے کولہا پور میں کولہا پور کے مہاراج شاہو مہاراج کی زیر نگرانی مہاراشٹرا فلم کمپنی نامی فلم اسٹوڈیو کی بنیاد رکھی۔ اس اسٹوڈیو سے وی شانتا رام اور وشنو پنت داملے جیسے ہدایتکاروں کو فروغ ملا۔
  • دادا صاحب پھالکے نے بھی اس سال اپنے فلم اسٹوڈیو ہندوستان سنیما فلم کمپنی کی بنیاد ڈالی۔ بمبئی کے پانچ سرماداروں نے اس کمپنی پر پیسہ لگایا۔
  • شری ناتھ پٹناکر نے اس سال اپنی فلم رام بنواس ریلیز کی۔ اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ یہ ایک سیریز فلم تھی۔ یعنی یہ فلم ہندوستان میں سیکوئل فلموں کی بنیاد بنی۔

بھارتی فلمی صنعت میں پیدائش[ترمیم]

جنوری تا اپریل[ترمیم]

  • سی رامچندر (رامچند ن رہا ر چتلکار): پیدائش 12 جنوری 1918ء، ہندی فلموں کے معروف موسیقار جنھوں نے محمد رفیع، مکیش اور لتا منگیشکر سمیت کئی مقبول گلوکاروں کے گیتوں کے لیے تقریباً 100 فلموں میں موسیقی دی۔ جن میں نرالہ، سمادھی، سنگیتا، سنگرام، سرگم، البیلا پرچھائیں، ہاؤس نمبر 44، آزاد، انسانیت، یاسمین، آشا، انارکلی شامل ہیں۔ سی رامچندر نے مقبول گیتوں مثلاً ’’محفل میں جل اٹھی شمع‘‘، ’’اے میرے وطن کے لوگو‘‘، ’’اینا مینا ڈیکا‘‘، ’’دل دیا ہے آپ نے مہربانی آپ کی‘‘،’’کوئی کسی کا دیوانہ نہ بنے ‘‘،’’شعلہ جو بھڑکے ‘‘، آجا اب تو آجا، کی موسیقی دی ۔[1]
کمال امروہی (1918ء تا 1993ء)
  • کمال امروہی (سید امیر حیدر کمال نقوی) : پیدائش 17 جنوری 1918ء، بالی ووڈ کی معروف ہدایت کار، نغمہ نگار، اسکرپٹ رائیٹر اورمکالمہ نویس، مشہور فلم پاکیزہ، محل، دائرہ، رضیہ سلطانہ بنائی اور جیلر، پکار، بھروسا، شاہ جہاں، مغلِ اعظم جیسی فلموں کے مکالمے لکھے ۔[2]
  • مینکا دیوی  : پیدائش 23 جنوری 1918ء، ہندی اور بنگالی فلموں کی اداکارہ، بطور چائلڈ آرٹسٹ اداکاری شروع کی، سونار سنسا، دوبیگھا زمین، مکتی، ادھیکار، ابھگیان، سپیرا ہماری دنیا، بنارسی اور راجیشوری نامی ہندی فلموں میں کام کیا۔[3]
  • محمد حسین  : پیدائش 25 فروری 1918ء، بالی ووڈ کی ہدایت کار، شیرین ف رہا د، راج دلاری اور بیدردی دشمن فلم میں اداکاری کی، بطور ہدایتکار شیرِ بنگال، شکاری، غنصا، تیسرا کون، ٹیکسی ڈرائیور، چوروں کا چور، آندھی اور طوفان، علی بابا، سلطانہ ڈاکو، پیغام سمیت پچاس فلمیں بنائیں ۔[4]
  • رمیش سہگل  : پیدائش 2 مارچ 1918ء، ہندی فلموں کے ہدایت کار۔ فلمساز سریش سہگل، ہدایتکار نریش سہگل اور سنیماٹوگرافر کشن سہگل] کے بھائی۔ پھر صبح ہوگی، عشق پر زور نہیں، گھر کی شوبھنا، سمادھی، شہید، رینوکا، ریلوے پلیٹ فارم، شکست، شعلہ اور شبنم، بھارتی اور سنکلپ نامی فلمیں بنائیں ۔[5]
  • دوارکا دویچا  : پیدائش 19مارچ 1918ء، ہندی فلموں کے سنیماٹوگرافر، کئی مقبول فلموں مثلاً شعلے، کھلونا، پروفیسر، سسرال، دل دیا درد لیا، جینے کی راہ، شاردھا، سنجوگ، داستان ،یاسمین، دوپھول، شرارت، چائنہ ٹاؤن، لال پتھر، امرپالی اور ادھار کا سندور کی عکشبندی کی۔ ۔[6]
  • ساہو سموئیل (بابی) : پیدائش 22مارچ1918ء، اڑیہ زبانکی فلموں کے اداکار۔ شری جگنناتھ، بھائی بھائی، لکشمی، سوریہ مکھی، سادھنا، ابھنیتری، بندھن، بھائی بھوجا، سنسار، گھر بہودا، ابھیمان، ماں اور مامتا، گریھ لکمشمی اور حکیم بابو نامی اڑیہ فلموں میں کام کیا۔ ۔[7]

مئی تا اگست[ترمیم]

  • ایس ڈی نارنگ (ستیہ دیو نارنگ) : پیدائش 18 جون 1918ء، بالی ووڈ کی معروف ہدایت کار و فلمساز، خزانچی، زمیندار، پٹواری نامی فلموں میں اداکاری کے بعد ہدایتکاری میں قدم رکھا اور یہ ہے زندگی، نئی بھابھی، دلی کا ٹھگ، بمبئی کا چور، یہودی کی لڑکی، عرب کا سوداگر، انمول موتی، شہنائی، دو ٹھگ، دو استاد، قسمت والا اور بابل کی گلیاں نامی فلمیں بنائیں ۔[8]
  • ایس وی رنگا راؤ (سرملا وینکٹ رنگا راؤ): پیدائش 3 جولائی 1918ء، تیلگو فلموں کے اداکارہ۔ سو سے زیادہ تیگو اور 50 سے زیادہ تمل فلموں میں کام کیا جن میں مایا بازار، پاتال بھیروی، نیپالا منتریکوڈو، بھکائلاس، مہاکوی کالیداسو، نارتناسالا، منا دیشم، دیوداسو، انارکلی، اننائی، سرادا، نندھاویولو نامی فلمیں شامل ہیں۔ ایس وی رنگا راؤ کو بھارت کا پہلا ’میتھڈ ایکٹر‘ قرار دیا جاتا ہے تھا یعنی قدرتی اداکاری کرنے والا ایک ایسا فنکار، جو اپنے کردار کی تمام کیفیات کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔ انھوں نے زیادہ تر اکبر، راون، یمراج، کنس، ہریش چندر، بھیشم، دریودھن جیسے تاریخی کردار اداکیے۔[9]

ستمبر تا دسمبر[ترمیم]

  • بابو راؤ مستری  : پیدائش 5 ستمبر 1918ء، ہندی فلموں کے ہدایت کار، آرٹ ڈائریکٹر اور اسپیشل ایفیکٹ کے ماہر۔ مہابھارت، حاتم طائی، رامائن، شیش ناگ، ناگن، میجک کارپیٹِ، سرکس والے اور زمبو جیسی ایڈونچر، ماورائی، جاردوئی اور تاریخی فلموں میں اسپیشل ایفیکٹ دینے کے لیے مشہور ہیں۔[10]
  • پکیتی سیوارام : پیدائش 8 اکتوبر 1918ء، تیلگو فلموں میں 50 اور 60کی دہائی کے اداکار اور 70 کی دہائی کے ہدایت کار۔ گمستا، دیوداسو، کنیا سلکم، چرن چیویلو، ایدی نجام، سورنا سندری، پیلی نیتی پرامنلو نامی فلموں میں اداکاری کی اور چکرا تیرتھ، چتوری کالو، پنرجنم، بھالے ابائیلو، بالا بندھن، ماتو تھپڑے ماگانامی فلمیں بنائیں ۔[11]
  • پی ایس راما کرشنا راؤ : پیدائش 12 اکتوبر 1918ء، تیلگو فلموں کے ہدایت کار و فلمساز۔ 50 اور 60کی دہائی میں رتن مالا، لیلیٰ مجنوں، پریما، کتھل، وپرا نارائنا، چکراپنی، چنتامنی، شاباش راجا، کنل نیر، آتما بندھوو، وواہ بندھم اور گریھ لکمشمی نامی فلمیں بنائیں ۔[12]
  • بجویا داس رائے  : پیدائش 25 اکتوبر 1918ء، بنگالی فلموں کی اداکارہ اور گلوکارہ، معروف ساز ستیہ جیت رائے کی زوجہ۔ مشعل اور شیش رکشا نامی فلم میں اداکاری اور گلوکاری بھی کی۔[13]
  • مرنالنی سارابھائی  : پیدائش 11 مئی 1918ء، ہندی فلموں اور تھیٹر میں کلاسیکل رقص کی ماہر، 1978 ء کی فلم شکنتلا میں بطور کوریوگرافر کام کیا۔[14]
  • بھرت ویاس  : پیدائش 18 دسمبر 1918ء، ہندی فلموں کے نغمہ نگار، جنھوں نے یادگار فلموں دو آنکھیں بارہ ہاتھ، نو رنگ، گونج اٹھی شہنائی، لو کش، پیا ملن کی آس، ہم ہندوستانی، کرم، رانی روپ متی، جنم جنم کے پھیرے کے لیے گیت لکھے۔ ان کے لکھے مقبول گیتوں میں ’اے مالک تیرے بندے ہم‘، ’ آدھا ہے چندرما رات آئی ‘، ’گھائل کرکے ہم سے پوچھتے ہو درد ہوتا ہے ‘، ’چھپ چھپ کرمت دیکھو جی‘، ’تیرے سُر میرے گیت، دونوں مل کر بنے گیت ‘، ’جیوں ڈور تمہی سنگ باندھی، کیا توڑیں گے بندھن کو‘، ’آلوٹ آجا میرے میت تجھے میرے گیت بلاتے ہیں ‘ شامل ہیں۔[15]

مقبول فلمیں[ترمیم]

شری کرشنا جنم[ترمیم]

شری کرشنا جنم (1918ء) کا ایک منظر
شری کرشنا جنم (1918) فلم
  • شری کرشنا جنم اس سال کی سب سے مقبول فلم تھی۔ یہ دادا صاحب پھالکے کے فلم اسٹوڈیو ہندوستان سنیما فلم کمپنی کی پہلی فلم تھی۔ یہ فلم ایک سیریز فلم تھی اس فلم کا اگلا سیکوئل کالیہ مردن 1919 میں ریلیز ہوئی۔ دادا صاحب پھالکے کی 7 سالہ بیٹی منداکنی پھالکے نے اس فلم سے اداکاری کی شروعات کی اور شری کرشن کا مرکزی کردار ادا کیا۔ منداکنی پھالكے ہندوستانی سنیما (بالی ووڈ) کی پہلی چائلڈ آرٹسٹ تھیں اور انھوں نے دو افسانوی فلموں میں بھگوان کرشن کے بچپن کا کردار اداکیا۔، اس فلم میں بھی دادا صاحب نے ٹرک فوٹوگرافی کا استعمال کیا تھا۔ فلم کی شروعات میں لوگوں کے ایک گروپ مصروفِ عبادت ہے اور پیچھے دریا سے معجزاتی طور پر شری کرشن نمودار ہوتے ہیں جو ایک بڑے سانپ کالیہ پر سوار ہیں۔ اس سین کو دادا پھالکے نے 180 ڈگری اینگل سے بنایا اور بار بار شوٹ کیا، تاکہ سنیما ہال میں بیٹھے ہر شخص کو یہ سین واضع نظر آئے۔ ایک سین میں شری کرشن، راجا کنش کو ایک ساتھ کئی مقام پر نظر آتے ہیں یہ دیکھ کر کنس پریشان ہوجاتا ہے اور خود کو مرا ہوا تصور کرتا ہے اس سین میں ٹرک فوٹوگرافی سے راجا کنس کی گردن دھڑ سے الگ ہو کر ہوا میں گھومتی دکھائی گئی ہے۔ ایک سین میں مایا کا کردار ہوا میں اڑتا ہے اور آسمانی بجلی میں تبدیل ہوجاتاہے۔ اس طرح کی ٹرک فوٹو گرافی ،جادو، کرشمہ ،محیرالعقول واقعات نے فلم بینوں کی توجہ کھینچ لی۔ یہ فلم اس سال کی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔[16]

1918ء کی فلمیں[ترمیم]

تاریخ فلم اداکار ہدایتکار موضوع تبصرہ
1918ء شری کرشنا جنم ڈی ڈی دابکے، پروشوتم ویدیا، منداکنی پھالکے، بھاکیہ رتی بائی، نیل کانت دادا صاحب پھالکے تاریخی [17]
1918ء مایل راون ،،، رنگاسوامی نٹراج مدلیار تاریخی [18]
1918ء راجہ شریال ،،، شری ناتھ پٹناکر تاریخی [19]
1918ء رام بنواس ،،، شری ناتھ پٹناکر تاریخی [20]
1918ء جیمنی ،،، شری ناتھ پٹناکر ،، [21]
1918ء داتا کرن ،،، ،،، تاریخی [22]
1918ء پروفیسر رام مورتی آن اسکرین ،،، ،،، ڈوکیومنٹری [23]
1918ء شری کرشن بھگوان ،،، ،،، تاریخی [23]
1918ء دروپتی وستر ہرنم وائیلٹ بیری، جیوا رتھنم، راجا مدلیار رنگاسوامی نٹراج مدلیار تاریخی [24]

مزید دیکھیے[ترمیم]

بالی ووڈ فلموں کی فہرستیں

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سی رامچندر
  2. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر کمال امروہی
  3. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر مینکا دیوی
  4. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر محمد حسین
  5. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر رمیش سہگل
  6. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر دوارکا دویچا
  7. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ساہو سموئیل
  8. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ایس ڈی نارنگ
  9. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر ایس وی رنگا راؤ
  10. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر بابو راؤ مستری
  11. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر پکیتی سیوارام
  12. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر پی ایس راما کرشنا راؤ
  13. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر بجویا داس رائے
  14. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر مرنالنی سارابھائی
  15. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر بھرت ویاس
  16. فلم:شری کرشنا جنم ( 1918)، یو ٹیوب پر
  17. شری کرشنا جنم آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  18. مایل راون آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  19. راجہ شریال آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  20. رام بنواس آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)
  21. "خاموش فلموں کی فہرست 1918ء"۔ گومولو 
  22. "خاموش فلموں کی فہرست"۔ انڈین فلم ہسٹری 
  23. ^ ا ب "خاموش فلموں کی فہرست"۔ لائیو وژن 
  24. دروپتی وستر ہرنم آئی ایم ڈی بی پر (انگریزی میں)